اسلام آباد: چیئرمین نادرا طارق ملک نے کہا ہے کہ کراچی سے قومی اسمبلی کے حلقوں این اے دوسوچھپن اور این اے دو سو اٹھاون پر مقناطیسی سیاہی استعمال نہیں کی گئی۔
بدھ کے روز الیکشن کمیشن کے سیکرٹری اشتیاق احمد کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے طارق ملک کا کہنا تھا کہ مقناطیسی سیاہی کے استعمال نہ ہونے کے باعث ووٹوں کی تصدیق نہیں ہوسکتی۔
چیئرمین نادرا کا کہنا ہے کہ وہ الیکشن ٹربیونل میں جمع کرائی گئی اپنی رپورٹ پر قائم ہے اور اسکے فیصلے کا انتظار کیا جائے۔
الیکشن کمیشن نے این اے دو سو چھپن پر دھاندلی کی شکایات سننے والے ٹربیونل کو فیصلے کیلئے پچیس اکتوبر تک کی ڈیڈلائن دی ہے۔
دھاندلی ثابت ہونے پر ٹریبونل کو حلقے کا الیکشن کالعدم قرار دینے کا اختیار ہے۔
اس سے قبل نادرا نے اس حلقے کے سڑسٹھ پولنگ اسٹیشن میں ڈالے گئے چوراسی ہزار چار سو اڑتالیس ووٹوں میں سے ستتر ہزار چھ سوبیالیس ووٹوں کو جعلی قراردیا تھا۔
اس حلقے سے متحدہ قومی موومنٹ کے رہنما اقبال محمد خان بھاری اکثریت سے کامیاب قرار پائے تھے۔
پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی رہنما محمد زبیر خان کی جانب سے پولنگ کے نتائج الیکشن ٹریبونل میں چیلنج کیے گئے تھے جہاں سندھ ہائی کورٹ کے سابق جج ظفر احمد شروانی کی زیر سربراہی کام کرنے والے ٹریبونل نے نادرا کو بیلٹ پیپر پر موجود انگوٹھے کے نشانات کے ذریعے ووٹوں کی تصدیق کا حکم دیا تھا۔
نادرا کی رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ انگوٹھے کا نشان صحیح طریقے سے نہ لگائے جانے یا غیر معیاری ہونے کے باعث 57 ہزار 642 بیلٹ پیپرز کی نادرا کے سسٹم سے تصدیق نہیں ہو سکی۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ 1950 ووٹوں کی تصدیق اس لیے نہیں ہو سکی کیونکہ اس پر درج شناختی کارڈ نمبر کی جگہ ووٹ کسی اور شخص نے ڈالا تھا۔