ٹور میچ: پاکستانی بلے بازوں کا جنوبی افریقہ کو بھرپور جواب
شارجہ: جنوبی افریقہ کے خلاف ٹور میچ کے دوسرے روز پاکستان اے ٹیم نے بھرپور جواب دیتے ہوئے 4 وکٹ کے نقصان پر 230 رنز بنا لیے ہیں جس سے قومی ٹیم کے کپتان اور کوچ کے لیے پہلے ٹیسٹ میچ کے لیے ٹیم کے چناؤ میں مشکلات پیدا ہو گئی ہیں۔
بدھ کو شارجہ سٹیڈیم میں میچ کے دوسرے روز جنوبی افریقن ٹیم نے 332 رنز 5 کھلاڑی آؤٹ پر پہلی نا مکمل اننگز دوبارہ شروع کی تو گریم اسمتھ نے 354 رنز 8 کھلاڑی آؤٹ پر اننگ ڈیکلیئر کر دی۔
جواب میں اوپنرز احمد شہزاد اور شان مسعود نے پروٹیز باؤلرز کو بھرپور جواب دیتے ہوئے ٹیم کو 106 رنز کا شاندار آغاز فراہم کیا، احمد شہزاد 66 رنز کی اننگز کھیلنے کے بعد روبن پیٹرسن کا شکار بنے۔
ایک سو 38 رنز پر شان مسعود 50 رنز بنا کر ریٹائرڈ آؤٹ ہوئے جبکہ فیصل اقبال 10 رنز بنا کر مورنے مورکل کی گیند پر کیچ آؤٹ ہوئے۔
اظہر علی بھی موقع کا فائدہ اٹھاتے ہوئے بھرپور بیٹنگ پریکٹس کی اور 54 رنز بنائے، 204 کے مجموعی سکور پر اظہر دوسرے بلے بازوں کو بیٹنگ پریکٹس کا موقع فراہم کرنے کی غرض سے ریٹائر آؤٹ ہو گئے۔
جب دن کا کھیل ختم ہوا تو پاکستان اے نے چار وکٹوں پر 230 رنز بنا لئے تھے، اسد شفیق 32 اور کپتان عمر امین 10 رنز کے ساتھ وکٹ پر موجود ہیں۔
پاکستان اے ٹیم کو پروٹیز کی پہلی اننگز کا سکور برابر کرنے کے لیے مزید 124 رنز درکار ہیں۔
بیٹنگ لائن خصوصاً اوپنرز کی اس کارکردگی کے بعد قومی ٹیم کے کپتان مصباح الحق اور کوچ ڈیو واٹمور کے لیے پہلے ٹیسٹ کے لیے گیارہ رکنی ٹیم کا انتخاب ایک کٹھن مرحلہ بن گئی ہے۔
یاد رہے کہ پاکستان نے پہلے ٹیسٹ کے لیے صرف 12 رکنی اسکواڈ کا اعلان کیا ہے جبکہ اسکواڈ کے دیگر کھلاڑیوں کا اعلان ٹور میچ کے بعد کیا جائے گا۔
اس وقت کوچ اور کپتان کے لیے سب سے کٹھن مرحلہ اوپنرز کا انتخاب ہے کیونکہ ٹور میچ میں دونوں ہی اوپنرز نے بہتر کارکردگی دکھا کر خود کا ٹیم میں منتخب ہونے کا اہل ثابت کر دیا ہے لیکن اسکواڈ میں خرم منظور کی صورت میں ایک اور اوپنر کی موجودگی سے اس بات کا قوی امکان ہے کہ احمد شہزاد یا شان مسعود میں سے کسی ایک کو ٹیسٹ میچ کے اسکواڈ میں شامل کیا جائے گا۔
ٹیم مینجمنٹ کو مڈل آرڈر بیٹنگ لائن ترتیب دینے میں بھی کچھ اسی قسم کے مسائل کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے کیونکہ اوپر آرڈر میں اظہر علی، یونس خان اور مصباح الحق کی شمولیت یقینی ہے۔
اب ایسی صورت میں ٹیم کے لیے اسد شفیق یا عمر امین میں سے کسی ایک کا انتخاب یقینی طور پر مینجمنٹ کے لیے ایک مشکل فیصلہ ہو گا۔