پاکستان

طالبان شوریٰ اجلاس: خان سید 'سجنا' ٹی ٹی پی امیر منتخب

نئے امیر کے لیے خان سید، عمر خالد خراسانی، ملا فضل اللہ اور غالب محسود کے ناموں پر مشاورت کی گئی، لیکن شورٰی نے خان سید کے حق میں متفقہ فیصلہ دیا۔
|

آخری وقت اپ ڈیٹ:↓14:00

پشاور: تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے نئے امیر کو منتخب کرنے کے سلسلے میں آج ہفتے کو ہونے والے شوریٰ اجلاس کے دوران خان سید عرف 'سجنا' کو پاکستانی طالبان کا نیا امیر نامزد کردیا گیا ہے۔

طالبان ذرائع کے مطابق قبائلی علاقے کے کسی نامعلوم مقام پر طالبان شوریٰ کے اجلاس میں بہت سے اہم طالبان رہنماؤں نے شرکت کی۔

طالبان کے نئے امیر کے لیے شوریٰ اجلاس میں چار ناموں پر مشاورت کی گئی، جن میں خان سید، عمر خالد خراسانی، ملا فضل اللہ اور غالب محسود شامل تھے، لیکن شورٰی نے خان سید کے حق میں متفقہ فیصلہ دیا۔

طالبان ذرائع نے ڈان ڈاٹ کام کو بتایا کہ اجلاس میں طالبان کے 60ارکان شریک تھے جن میں سے 43 ووٹ سجنا کے حق میں جبکہ سترہ ووٹ ان کی مخالفت میں آئے۔

ان کا کہنا تھا کہ جنوبی وزیرستان میں طالبان کی قیادت کرنے والے عسکری پسند تنظیم کے دیگر گروپوں نےسید کی تقرری کےحوالے سے تصدیق نہیں کی۔

تاہم اس حوالے سے جنوبی وزیرستان میں طالبان کے ترجمان اعظم طارق نے تصدیق نہیں کی اور کہا کہ آئندہ چند روز میں باضابطہ اعلان کیا جائے گا۔

دوسری جانب ایسی اطلاعات بھی سامنے آئیں جن کے مطابق کم از کم دو سینئر طالبان کمانڈروں نے سید کو قیادت سونپنے کی مخالفت کی۔

اطلاعات کے مطابق سوات میں طالبان کے طاقتور رہنما ملا فضل اللہ نے کہا ہے کہ ان کا گروپ معاملات پر ایک علیحدہ اجلاس منعقد کرے گا جس میں مستقبل کے لائحہ عمل کے حوالے سے مشاورت کی جائے گی۔

فصل اللہ اور مہمند ایجنسی میں طالبان کی قیادت کرنے والے عمر خالد خراسانی حکیم اللہ کے جانشین بننے کی دوڑ میں شامل تھے۔ اطلاعات کے مطابق دونوں رہنماؤں نے 'سجنا' کی تقرری کی مخالفت کی۔

چھتیس سالہ سید کو کراچی میں بحریہ کی بیس پر حملے میں ملوث خیال کیا جاتا ہے جبکہ انہیں 2012ء کے بنوں جیل حملے کا ماسٹر مائنڈ بھی تصور کیا جاتا ہے جس کے دوران کم از کم 400 قیدیوں کو آزاد کروایا گیا۔

اس سے قبل ایک افسر کا کہنا تھا "سجنا نے روایتی، مذہبی یا کسی بھی قسم کی بنیادی تعلیم حاصل نہیں کی  ہے لیکن وہ کٹر جنگجو ہیں اور وہ  افغانستان میں جنگ بندی کا بھی تجربہ رکھتے ہیں۔

مہمند ایجنسی کے طالبان رہنما خراسانی وہ واحد سینیئر طالبان کمانڈر ہیں جو براہ راست حکیم اللہ کی قیادت میں آپریشنز سرانجام دے چکے ہیں۔

فضل اللہ کو ٹی ٹی پی سربراہ کی ہلاکت کے بعد قیادت کی ذمہ داریاں دینے کے امکانات کم ہیں کیوں کہ وہ محسود قبیلے سے تعلق نہیں رکھتے۔

یاد رہے کہ گزشتہ روز قبائلی علاقے شمالی وزیرستان میں ایک امریکی ڈرون حملے میں طالبان کے امیر حکیم اللہ محسود ہلاک ہوگئے تھے۔

جمعے کی شام شمالی وزیرستان کے علاقے داندے درپاخیل میں امریکی ڈرون سے حکیم اللہ محسود کو اس وقت نشانہ بنایا گیا جب وہ ایک اجلاس میں شریک تھے۔

حملے میں حکیم اللہ محسود کے پانچ ساتھی بھی ہلاک ہوئے، جن حکیم اللہ کا ڈرائیور اور ان کا محافظ بھی شامل ہیں۔

نومنتخب امیر خان سید عرف سجنا، حکیم اللہ محسود کے قریبی ساتھیوں میں سے ہیں جنہیں اس عہدے کے لیے نامزد کیا گیا۔

خان سید عرف سنجنا جنوبی وزیرستان میں طالبان کے کمانڈر ہیں، انہیں ولی الرحمان کی جگہ یہ ذمہ داری دی گئی تھی، جو اب حکیم اللہ محسود کا عہدہ سنبھالیں گے۔

اپ ڈیٹ:↓11:00

پشاور: پاکستان کے قبائلی علاقے شمالی وزیرستان میں گزشتہ روز ایک امریکی ڈرون حملے میں ہلاک ہونے والے کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے امیر حکیم اللہ محسود اور ان کے ساتھیوں کو آج ہفتے کے روز سپرد خاک کردیا گیا ہے۔

ڈان نیوز ٹی وی نے ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ حکیم اللہ محسود کی تدفین آج سہ پہر ہونا تھی لیکن ڈرون حملوں اور دیگر سیکیورٹی وجوہات کی بناء پر گزشتہ رات ہی نامعلوم مقام پر نمازجنازہ کے بعد تدفین کردی گئی۔

یاد رہے کہ حکیم اللہ محسود کو اس وقت امریکی ڈرون طیارے نے نشانہ بنایا تھا جب وہ کل جمعے کی شام ایک اجلاس میں موجود تھے۔

حکیم اللہ محسود کے علاوہ ڈرون حملے میں ہلاک ہونے والے جن پانچ ساتھیوں کو  سپردخاک کیا گیا، ان میں حکیم اللہ کا ذاتی محافظ طارق محسود اور ان کا ڈرائیور عبداللہ محسود بھی شامل ہیں۔

حکیم اللہ محسود کی جگہ کالعدم تحریک طالبان پاکستان کا نیا امیر مقرر کرنے کے لیے طالبان شورٰی کا اجلاس آج ہوگا۔

امکان ہے کہ جنوبی وزیرستان میں طالبان کے سربراہ خان سید عرف سنجنا کو ٹی ٹی پی کا امیر مقرر کیا جائے گا۔

مکمل کوریج

شمالی وزیرستان کے علاقے داندے درپاخیل میں امریکی ڈرون حملے کی جانب سے تحریک طالبان پاکستان(ٹی ٹی پی) کے اہم اجلاس کو نشانہ بنایا گیا جس میں کالعدم جماعت کے سربراہ حکیم اللہ محسود سمیت کم از کم 5 شدت پسند ہلاک ہو گئے۔

جمعہ کو بغیر پائلٹ کے امریکی ڈرون طیارے نے شمالی وزیرستان کے علاقے ڈانڈے درپاخیل میں ایک کمپاؤنڈ پر دو میزائل فائر کیے جس سے کم از کم پانچ مشتبہ شدت پسند ہلاک ہو گئے۔

انٹیلی جنس ذرائع کے مطابق طالبان کے اہم ترین رہنما کو اس وقت نشانہ بنایا گیا جب وہ ایک اہم اجلاس میں شرکت کے بعد مسجد سے باہر آرہے تھے۔

مقامی طالبان شدت پسندوں نے بتایا کہ طالبان سربراہ کی نماز جنازہ کل دوپہر کو شلای وزیرستان میں ایک نامعلوم مقام پر ادا کی جائے گی۔

یاد رہے کہ وزیر اعظم کے دورہ امریکا کے بعد یہ دوسرا ڈرون حملہ ہے جہاں اس سے قبل بدھ کی رات میرانشاہ بازار میں کیے گئے امریکی ڈرون حملے میں تین مشتبہ شدت پسند ہلاک ہو گئے تھے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ جمعہ کو ہونے والے حملے میں مزید دو اہم طالبان کمانڈر بھی ہلاک ہوئے ہیں جن کی شناخت عبداللہ اور طارق محسود کے نام سے ہوئی ہے، طارق محسود ٹی ٹی پی کے سربراہ حکیم اللہ محسود کے ذاتی محافظ تھے۔

طالبان کے ذرائع نے ڈان ڈاٹ کام کو بتایا کہ ڈرون حملے کے بعد حکیم اللہ کو اسپتال منتقل کیا گیا جہاں وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے ہلاک ہو گئے۔

طالبان کے جنوبی وزیرستان کے سربراہ خان سید سجنا عرف خالد کو حکیم اللہ محسود کی جگہ نیا طالبان سربراہ بنائے جانے کا امکان ہے۔

اس کے علاوہ مہمند طالبان کے چیف عمر خالد خراسانی کو بھی اس عہدے کے لیے مضبوط امیدوار قرار دیا جا رہا ہے جو اس وقت حکیم اللہ کی براہ راست ہدایات پر کارروائیاں کرنے والے واحد سینئر کمانڈر ہیں۔

سوات طالبان کے سربراہ ملا فضل اللہ بھی ایک سینئر طالبان کمانڈر ہیں لیکن محسود قبیلے سے تعلق نہ ہونے کے باعث انہیں کالعدم تنظیم کا سربراہ بنائے جانے کا امکان نہ ہونے کے برابر ہے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق امریکی انٹیلی جنس حکام نے بتایا کہ جمعرات اور جمعہ کی درمیانی شب ڈرون حملہ کیا گیا اور ہمیں جمعہ کی صبح حکیم اللہ کے ہلاک ہونے کی تصدیق کی گئی۔

سی آئی اے اور وائٹ ہاؤس نے ٹی ٹی پی امیر کی لاکت پر کوئی بیان دینے سے انکار کر دیا ہے جہاں امریکی انسداد دہشت گردی سینٹر حکیم اللہ محسود کو تحریک طالبان پاکستان کا خود ساختہ امیر قرار دیتا رہا ہے۔

یاد رہے کہ اگست 2009 کے اوائل میں کیے گئے ایک ڈرون حملے میں اس وقت کے تحریک طالبان پاکستان کے کمانڈر بیت اللہ محسود ہلاک ہوگئے تا ہم طالبان نے ان کی ہلاکت کی تصدیق 25 اگست کو کی تھی۔

ان کی ہلاکت کے بعد تحریک طالبان کی مجلس شوریٰ کی جانب سے کمانڈر حکیم اللہ محسود کو نیا امیر مقرر کیا گيا۔

حکیم اللہ محسود کون تھے؟

حملے کے بعد وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان کا کہنا تھا کہ ڈرون حملے امن مذاکرات کو سبوتاژ کرنے کی سازش ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں واقعے کے حوالے سے ابتدائی معلومات مل رہی ہیں جبکہ کل حکومت کی جانب سے طالبان سے مذاکرات کے لیے وفد روانہ ہونا تھا۔

چوہدری نثار حملے کے بعد  وزیر اعظم اور سیاسی قیادت سے روابطہ کیا اور ان سے ڈرون حملےکے بعد کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا۔

مزید براں پاکستان نے جمعہ کو شمالی وزیرستان میں کیے گئے ڈرون حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ حملے پاکستان کی خود مختاری اور سرحدی حدود کی خلاف ورزی ہیں۔

دفتر خارجہ کے ترجمان اعزاز احمد چوہدری نے ایک بیان میں کہا کہ ڈرون حملے انسانی حقوق کی خلاف ورزی اور ان کے بند ہونے پر پاکستان میں وسیع تر اتفاق رائے پایا جاتا ہے۔

یہ ڈرون حملہ ایک ایسے وقت میں کیا گیا جب پاکستان تحریک طالبان پاکستان سے مذاکرات کا لائحہ عمل طے کر رہا ہے جہاں ملک کی تمام جماعتوں نے دہشت گردی کے عفریت سے چھٹکارا پانے کی غرض سے حکومت کو طالبان سے مذاکرات کا مینڈیٹ دیا ہے۔

تاہم ان حملوں سے حکومتی کوششوں کو نقصان پہنچ سکتا ہے جہاں ٹی ٹی پی پہلے ہی اس بات کا اعلان کر چکی ہے کہ پاکستان سے مذاکرات میں پیش رفت ڈرون حملوں کی بندش سے مشروط ہے۔

گزشتہ ہفتے پاکستانی وزیر اعظم نواز نے اپنے دورہ امریکا کے موقع پر امریکی صدر بارک اوباما سے ملاقات کے موقع پر ڈرون حملوں کو پاکستانی کی خود مختاری کی خلاف ورزی اور عالمی قوانین کی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے انہیں بند کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔

لیکن امریکا کی جانب سے اس سلسلے میں کسی قسم کی یقین دہانی نہیں کرائی گئی تھی۔

گزشتہ روز تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے کہا تھا کہ اگر امریکا نے ڈرون حملے بند نہ کیے تو ہم نیٹو سپلائی بند کردیں گے۔

یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ گزشتہ روز وزیر اعظم نواز شریف نے کہا تھا کہ طالبان کے ساتھ مذاکرات کا آغاز ہو چکا ہے لیکن آج ہی ٹی ٹی پی کے ترجمان شاہد اللہ شاہد نے اس بات کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ مذاکرات کے حوالے سے کوئی رابطہ نہیں ہوا۔