حالیہ سالوں میں کراچی کے علاقے گلستان جوہر میں دہشت گردوں کے ساتھہ ساتھہ کتوں کی تعداد میں بھی اضافہ ہوگیا ہے۔
بغور جائزہ لینے پر ہمیں معلوم ہوا کہ دہشت گردوں اور کتوں میں کافی مماثلت پائی جاتی ہے مثلآ دونوں اپنے اپنے مخصوص علاقوں تک ہی محدود رہتے ہیں جس طرح ایک علاقے کا کتا دوسرے علاقے میں نہیں جاسکتا اسی طرح دہشت گرد بھی شریف کتوں کی طرح اپنے علاقے میں ہی دہشت گردی پھیلانے میں عافیت سمجھتے ہیں اور اگر کوئی غلطی سے اپنی حدود سے تجاوز کرجائے تو آدھے گھنٹے میں ہی رنگ برنگے نیوز چینلوں کی خبر کی زینت بن جاتا ہے۔
دوسری مشترکہ قدر دونوں میں یہ ہے کہ دونوں راتوں کو جاگ کر اپنے علاقے کی پہرہ داری کرتے ہیں گو کہ یہ کام پولیس کا ہے لیکن وہ عوام کو دہشت گردوں اور کتوں کے حوالے کرکے تھانے میں دبک جاتی ہے۔
پولیس کا یہ کہنا بھی ٹھیک ہے کہ دہشت گردوں اور کتوں کے خوف سے عوام گھروں سے باہر نکلتے ہی نہیں تو وہ سڑکوں پر مٹر گشت کرکے کس کی حفاظت کریں، جنوں اور بھوتوں کی؟
اگر رات آپ کو گھر آنے میں کسی وجہ سے دیر ہوجائے اور راستے میں کوئی کتا آپ کے پیچھے لگ جائے تو بالکل خوف نہ کھائیے اور خاموشی کے ساتھہ کلمہ پڑھتے ہوئے اپنی منزل کی جانب گامزن رہیں، کتا خود ہی مایوس ہوکر پلٹ جائے گا کیونکہ اس کا مقصد ہی آپ کو خوف ذدہ کرکے بھگانا ہوتا ہے لیکن اگر کسی مشکوک گاڑی میں دہشت گرد پیتے پلاتے نظر آئیں اور آپ کو دیکھہ کر کوئی غلیظ گالی دے کر آپ کو اپنے پاس بلائیں تو یہ مقام واقعی خوف کھانے کا ہے۔۔۔۔۔
میرا مشورہ تو آپ کو یہ ہے کہ آپ دہشت گردوں کی ہدایات پر جوں کے توں عمل کرکے اپنی جان چھڑالیں نہیں تو آپ کے ساتھہ بھی وہی ہوسکتا ہے جو ہمارے ایک دوست کے ساتھہ ہوا۔
ہمارے دوست کو فجر کی نماز مسجد میں ادا کرنے کا شوق چڑھا اور جذبہ ایمانی سے مغلوب میرا یہ دوست جب اندھیرے میں میں اپنے فلیٹوں سے باہر نکلا تو دہشت گرد بوتلوں کو خالی کرکے ایک دوسرے کو گالی گلوچ دینے پر اتر آئے تھے ہمارے دوست کو جب انہوں نے دیکھا تو ایک موٹی سی گالی دے کر اسے اپنے پاس بلایا یہ حضرت کانپتی ٹانگوں کے ساتھہ جب ان کے قریب پہنچے تو انہوں نے موصوف سے مرغا بن جانے کی فرمائش کی۔
شریف آدمی جو پہلے ہی اپنے آپ کو غلیظ گالیاں دئیے جانے پر شدید مجروح تھا اس ذلت پر آمادہ نہیں ہوا اور دہشت گردوں کے شدید عتاب کا شکار ہوگیا۔ میں پھر آپ کو مشورہ دوں گا کہ اگر آپ اس طرح کے حالات سے دوچار ہوجائیں تو مرغا بننے کو مردہ بننے پر ترجیح دیں اور دہشت گردوں کی ہر فرمائش بے چوں چرا پوری کردیں۔
ایک فرق مجھے کتوں اور دہشت گردوں میں نظر آیا وہ یہ کہ کتے اگر دوسرے علاقے میں گھس جائیں تو حریفوں کو بھونک اور غرا کر علاقہ چھوڑنے پر مجبور کردیتے ہیں جبکہ دہشت گرد جان سے مار دیتے ہیں۔