ھم کس دیس کے باسی ہیں؟
کہتے ہیں کہ پاکستان اسلام کے نام پر وجود میں آیاتھا۔ اسے اسلام کا قلعہ بھی کہا جاتا ہے بلکہ برتری کے خبط کے شکار کچھ لوگ تو اس بات میں بھی بڑی رومانیت تلاش کرتے ہیں کہ پاکستان اسلامی دنیا کی واحد ایٹمی طاقت ہے۔
اب ان خوبصورت القاب و آداب کی موجودگی میں ذہنوں میں پاکستان کا بھی ایک بہت ہی خوبصورت تاثر ابھرتا ہوگا یعنی ایک ایسا ملک جہاں ہرطرف برابری، انصاف، اخوت، بھائی چارہ اور امن و امان وغیرہ وغیرہ کی حکمرانی ہوگی۔ لوگ خوشحال ہونگے۔ کوئی بھوکا نہیں سوتا ہوگا، سب ایک دوسرے کا احترام کرتے ہونگے اور پاکستان کے دشمن اس کے نام سے ہی کانپتے ہونگے یعنی پاکستان ہر لحاظ سے ایک مثالی ملک ہوگا۔
لیکن یہ ہم سبھی جانتے ہیں کہ اصل صورت حال کا حقیقت سے دور دور تک کوئی تعلق نہیں۔ اس کے برعکس ہم ایک ایسے ملک میں رہتے ہیں جہاں اگرایک طرف حکمران اسلام کے نام پر شروع دن سے عوام کو بیوقوف بنانے میں مصروف ہیں تو دوسری طرف خود عوام کو بھی اسلام کے نام پر باربار دھوکا کھانے کی عادت سی پڑ گئی ہے۔
کوئی جرم کرکے صاف بچ نکلے تو خدا کا شکر ادا کرتا ہے، چور چوری کرکے بھاگ جائے یا قاتل قتل کرکے، رشوت خور کے ہاتھ بڑی رقم لگ جائے یا ذخیرہ اندوز بڑامنافع کمالے، ملاوٹ سے تھوڑی بہت آمدنی ہو یا دھوکہ دہی سے کچھ پیسے ہاتھ آئے، منشیات بیچ کے بھی کوئی قانون سے بچا رہے تو یہ اسے اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سےتعبیر کرتے ہیں۔
ہم اس دیش کے باسی ہیں جہاں اگر کوئی حادثہ رونما ہوجائے یا قدرتی آفت آجائے تو لوگ متأثرین کی مدد کرنے کے بجا ئے انکی جیبیں ٹٹولتے، ہاتھوں سے گھڑیاں، انگلیوں سے انگوٹھیاں اور کانوں سے بالیاں اتارلیتے ہیں۔ جہاں جوئے اور منشیات کے اڈّوں پر پہریداری کی کوئی ضرورت نہیں ہوتی لیکن مساجد، امام بارگاہوں اور عبادت گاہوں میں جب تک مسلح پہرے نہ ہوں عبادت نہیں کی جاسکتی۔ جہاں لوگ کسی دوسرے ملک میں ہونے والے ظلم پر تو چیختے چلاّتے نہیں تھکتے لیکن روزانہ سامنے ہونے والے قتل عام پر اپنی آنکھیں بند کر لیتے ہیں۔
جہاں کی عدالتیں ملک سے غداری کی سازش کے الزام پر تو ازخود نو ٹس لے لیتی ہیں لیکن روزانہ کی بنیاد پر قتل ہونے والوں کی طرف آنکھ اٹھا کے بھی نہیں دیکھتیں۔ جہاں کسی خوبصورت مگر کمزور خاتون کو شراب کی ایک بوتل برآمد ہونے پر آڑے ہاتھوں لیا جاتا ہے لیکن جب کوئی طاقتور شخص دھڑلّے سے ٹیلیویژن پہ بار بار آکےیہ کہے کہ ’نہ صرف میں خود شراب پیتا ہوں بلکہ دوستوں کو بھی پلاتاہوں‘ تو ہر کوئی اپنے کان بند کرلیتاہے۔
جہاں توہین عدالت کے مرتکب ملک کے وزیراعظم کو تو اس کے عہدے سے سبکدوش کردیا جاتا ہے لیکن انسانیت کی تذلیل کرنے والے خطرناک قاتلوں کو کیفرکردار تک پہنچانے کی ضرورت کوئی محسوس نہیں کرتا۔ جہاں سفـاک قاتل دندناتے پھرتے ہیں جبکہ مظلوموں کو ہاتھ پیر باندھ کر ان درندوں کے سامنے ڈال دیا گیا ہے.
یہ سب ایک ایسے ملک میں ہورہا ہے جسے ہم اسلام کا قلعہ اور عالم اسلام کی واحد ایٹمی طاقت قرار دیتے ہیں لیکن دراصل جہاں الٹی گنگا بہتی ہے۔