اوسلو: ورلڈ اکنامک فورم (ڈبلیو ای ایف) میں جاری ایک مطالعے میں کہا گیا ہے کہ عالمی تپش اور موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ بننے والے فاسل فیول کو ترک کرنے کیلئے دنیا کو سالانہ اضافی طور پر سات سو ارب ڈالر کی رقم خرچ کرنا ہوگی۔ واضح رہے کہ ایسے ایندھن کی وجہ سے کاربن ڈائی آکسائیڈ اور دیگر گیسیں خارج ہوتی ہیں جو سیلاب اور طوفانوں، سمندروں کی سطح اور گرمی میں اضافہ ہورہا ہے۔
اس ہفتے دنیا بھر کے رہنما اور مالیاتی ماہرین سوئزرلینڈ کے شہر ڈاووس میں جمع ہوں گے۔ لیکن فورم میں اس بات پر شدید اختلافات پائے گئے کہ کونسے ممالک گرین ہاؤس گیسوں کی کمی پر رقم خرچ کریں گے۔
اگرچہ مغربی معیشتوں کی بُری حالت کی وجہ سے کاربن کے اخراج میں کمی تو ہوئی ہے لیکن رقم نہ ہونے کی وجہ سے ماحول دوست اور نئ گرین ٹیکنالوجی پر بھی کام آگے نہیں بڑھا ہے۔
ڈبلیو ای ایف کے تحت اسٹڈی پر کام کرنے والے گرین گروتھ ایکٹنگ الائنس نے تجویز دی ہے کہ توانائی کے متبادل ذرائع پیدا کرنے اور عمارت سازی، صنعت اور ٹرانسپورٹ میں توانائی کی بچت متعارف کرانے کیلئے اضافی رقم خرچ کرنا ہوگی۔
واضح رہے کہ یہ سات کھرب ڈالر توانائی کے صاف طریقوں مثلاً ہوا، سورج اور پانی سے انرجی بنانے کے نئے طریقوں پر خرچ ہوں گے جکہ 2020 تک دنیا معمول کے تحت انفراسٹرکچر پر سالانہ پانچ ٹریلین ڈالر خرچ کرے گی۔
میکسیکو کے سابق صدر اور الائنس کے چیئرمین فلپ کالڈیرن نے کہا کہ اکیسویں صدی میں عالمی معیشت کیلئے موزوں معیشت کا تعین ایک بہت بڑا چیلنج ہوگا۔
مطالعہ کے مطابق عالمی آب و ہوا میں تبدیلی کو روکنے کیلئے اگر چھتیس ارب ڈالرسالانہ اضافی خرچ کرنا پڑیں تو یہ اکتوبر میں امریکہ میں تباہی پھیلانے والے سینڈی طوفان سے کہیں کم ہوگی جس سے 50 ارب ڈالر کا نقصان ہوا تھا۔ توقع ہے کہ اس طرح نجی سرمایہ کاری کی راہ ہموار ہوگی۔
رپورٹ کے مطابق، آج دنیا کی آبادی سات ارب ہے جو 2050 تک نو ارب تک جاپہنچے گی۔ ڈبلیو ای ایف میں آب و ہوا میں تبدیلی کے ڈائریکٹر تھامس کیرنے کہا کہ معیشت کو سبز (ماحول دوست) بنانے سے ہی نو ارب آبادی کی ضروریات پوری کی جاسکتی ہیں۔
مشترکہ کوشش
عموماً یہ دیکھا گیا ہے کہ کلائمٹ چینج کے تدارک کیلئے جب فنڈز استعمال کی بات کی جائے تو حکومت اور نجی شعبہ تیزی سے آگے بڑھنے میں ناکام رہتا ہے۔
' پرائیوٹ سیکٹر کی رقم اب بھی آب و ہوا کی تباہی میں کام آرہی ہے۔' انٹرنیشنل کلائمٹ پالیسی ڈائریکٹر جیک شمٹ نے کہا۔ ان کے مطابق آب و ہوا میں تبدیلی سے نمٹنے کیلئے ہر ایک کو درست سمت میں آگے بڑھنا ہوگا۔'
ساتھ ہی انہوں نے فنڈنگ پر بھی زور دیا۔
ڈبیلو ای ایف کی رپورٹ میں بعض مثبت باتیں بھی ہیں مثلاً دوہزار گیارہ میں قابلِ تجدید ( ری نیو ایبل ) توانائی ریکارڈ بڑھی ہے اور دو سو ستاون ارب ڈالر تک پہنچی ہے جو دوہزار دس کے مقابلے میں سترہ فیصد ذیادہ ہے۔
اس کے علاوہ پوری دنیا دوہزاربیس تک اقوامِ متحدہ کے تحت ایک نئے معاہدے پر عمل شروع کرے گی۔