اسلام آباد: مختلف شہروں کی ماتحت عدالتوں نے منگل کو جعلی ڈگری جمع کرانے والے اور دوہری شہریت کے حامل قانون سازوں کے خلاف ایکشن لیا۔
سابق وفاقی وزیر ہمایوں عزیز کرد کو الیکشن کمیشن کو جعلی ڈگری جمع کرانے کے جرم عدالت نے ایک سال قید اور 5 ہزار روپے جرمانے کی سزا سنائی۔ کرد کو عدالتی کمرے سے ہی گرفتار کرلیا گیا اور پولیس افسران کا کہنا ہے کہ انہیں بلوچستان میں واقع سبی کی ڈسٹرکٹ جیل منتقل کردیا گیا ہے۔
ڈیرہ اسماعیل خان سے سابق رکن صوبائی اسمبلی خلیفہ عبدالقیوم پر جعلی ڈگری کا جرم ثابت ہونے پر تین سال قید اور پانچ ہزار روپے جرمانے کی سزا سنادی۔
سابق رکن اسمبلی کوجیل منتقل کردیا گیا ہے۔
خلیفہ عبدالقیوم دو ہزار آٹھ کے انتخابات میں پی ایس 64 سے صوبائی اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے تھے۔
خلیفہ عبدالقیوم کی طرف سے کاغذات نامزدگی کے ساتھ جمع کرائی گئی اسناد جعلی ثابت ہوئیں جس پرسابق رکن اسمبلی کے خلاف فوجداری مقدمہ قائم کیا گیا۔
ایڈیشنل سیشن جج حیات خان نے مقدمہ کی سماعت کی اور آج خلیفہ عبدالقیوم کو تین سال قید اور پانچ ہزار روپے جرمانے کی سزا سنادی۔
ایڈیشنل اضلاع اور سیشن جج نے قومی اسمبلی کے سابق رکن (ایم این اے) جاوید اقبال ترکائی کو دوہری شہریت پر سزا سنائی۔
عدالت نے بلوچستان کے سابق ارکان قومی اسمبلی ناصر علی شاہ اور مولوی حاجی روزی الدین کو جعلی ڈگری جمع کرانے پر غیر ضمانتی وارنٹ جاری کردیے۔
ناصر علی شاہ نے سن 2008 میں پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے ٹکٹ پر منتخب ہونے کے بعد پر حال ہی میں بلوچستان نیشنل پارٹی – مینگل (بی این پی – ایم) میں شمولیت اختیار کی تھی۔
اسی طرح مولوی حاجی روزی الدین نے سن 2008 میں پی پی پی کے ٹکٹ پر منتخب ہونے کے بعد پاکستان مسلم لیگ – نواز (پی ایم ایل – نون) میں شمولیت اختیار کی تھی۔
دوسری طرف جعلی ڈگری کیس میں عوامی نیشنل پارٹی کے رکن صوبائی اسمبلی سید عاقل شاہ کے کیس کی سماعت پشاور میں جاری ہے۔
اس کے علاوہ کل ڈسٹرک سیشن کورٹ نے جعلی ڈگری کیس کے سماعت کے دوران سابق ایم این اے جمشید دستی پر فردِ جرم عائد کردی تھی۔
یکم اپریل کو سپریم کورٹ میں ہونے والی سماعت میں چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے یہ بات واضع کردی تھی کہ کسی بھی قانون ساز کی ڈگری جعلی نکلی تو اس کے خلاف فوجداری کا مقدمہ چلایا جائے گا۔