تھِروون اندپورم: ہندوستان کے وزیرِداخلہ نے کہا ہے کہ دوہزار آٹھ میں ممبئی حملوں کے ایک اہم ملزم سے حاصل شدہ معلومات سے اس امر کی تصدیق ہوتی ہے کہ ان حملوں میں پاکستانی ریاست کی مدد حاصل تھی۔
بھارتی نژاد سید ذبیح الدین عرف ابوحمزہ جو پاکستانی تنظیم لشکرِ طیبہ کے رکن بھی ہیں انہیں اکیس جون کو مشرقِ وسطیٰ سے واپسی پر دہلی ائیرپورٹ پر گرفتار کیا گیا تھا۔
بھارتی پولیس کے مطابق، وہ ان چند لوگوں میں شامل ہے جنہوں نے کراچی میں رہ کر ان دس جہادیوں کو ہدایات دی تھیں جہنوں نے دو لگژری ہوٹل، یہودیوں کے مرکز، ایک ریسٹورینٹ اور ممبئی ریلوے اسٹیشن پر حملہ کیا تھا۔
نومبر دوہزار آٹھ میں کئے گئے ان حملوں کا الزام بھارت نے لشکرِ طیبہ نامی تنظیم پر عائد کیا ہے جن میں ایک سو چھیاسٹھ افراد ہلاک اور تین سو سے زائد زخمی ہوئے تھے۔
ہندوستان کی جنوبی ریاست کیرالہ میں ذرائع ابلاغ کے نمائیندوں سے بات کرتے ہوئے وزیرِداخلہ چندم برم نے کہ تھا کہ ابوحمزہ سے پولیس تفتیش کے بعد بھارت کے ان الزامات کی تصدیق ہوتی ہے کہ اس حملے میں پاکستانی ریاست کے چند عناصر بھی ملوث تھے۔
" یہ دلیل بہت دیر تک نہیں چلے گی کہ اس قتلِ عام کی پشت پر غیرریاستی کردار تھے۔ اس نے اعتراف کیا ہے کہ وہ کنٹرول روم میں تھا اور اس نے ہمارے شبے کی تصدیق کی ہے کہ اس میں کچھ منظم کوششیں شامل تھیں، " چدم برم نے کہا۔
' اسوقت جب میں کسی ریاستی کردار کی بات کررہا ہوں تو میں کسی خاص ایجنسی کی جانب اشارہ نہیں کررہا،' انہوں نے مزید کہا۔
' لیکن واضح ہے کہ مبمئی حملوں میں ریاستی مدد یا ریاستی کرداروں کی معاونت شامل تھی،' چدم برم نے کہا۔
دوسری جانب پاکستان نے ہندوستان سے ابوحمزہ سے حاصل شدہ معلومات کے حصول کی درخواست کی ہے اورنئی دہلی سے کہا ہے کہ وہ الزام تراشی سے باز رہے۔
پاکستان کے مشیرِ داخلہ رحمان ملک نے اسلام آباد میں ایک نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہندوستان کو ابوحمزہ کے متعلق معلومات کا تبادلہ کرنا چاہئے تاکہ ہم اس پر کارروائی کرسکیں۔
'ہم ابوحمزہ کا بیان دیکھنا چاہتےہیں اور پاکستان صرف بھارت سے معلومات ملنے کے بعد ہی اپنا ردِ عمل جاری کرے گا،' رحمان ملک نے کہا۔
'ہمیں الزامات لگانے کا عمل ختم کرنا ہوگا، ہمیں دہشتگردی کے خلاف ملکر لڑنا ہوگا،" رحمان ملک کے کہا۔
پاکستان ممبئی حملوں میں ریاستی کرداروں کے ملوث ہونے کے الزامات رد کرتا رہا ہے تاہم اس نے اعتراف کیا ہے کہ مبینہ طور پر سات پاکستانیوں کا اس حملے میں کوئی کردار ہوسکتا ہے۔
ممبئی حملوں کے ملزمان پر مقدمے کی کارروائی دوہزارنو میں شروع ہوئی تھی۔
دوسری جانب امریکہ نے پاکستان میں مقیم لشکرِ طیبہ کے سربراہ، حافظ محمد سعید کی گرفتاری پر ایک کروڑ ڈالرانعام کا اعلان کیا ہے۔ حافظ سعیدپر ممبئی حملوں کی منصوبہ بندی کے الزامات ہیں۔