تیراہ وادی میں آپریشن جاری، 97 عسکریت پسند ہلاک
پشاور: تیراہ وادی میں جاری شدت پسندوں کے خلاف سیکورٹی فورسز کی کارروائی شدت اختیار کرگئی جس میں اطلاعات کے مطابق تیس سیکورٹی اہلکار اور 97 عسکریت پسند ہلاک ہوچکے ہیں۔
پیر کو سیکورٹی فورسز کی جانب سے جیٹ طیاروں اور گن شپ ہیلی کاپٹروں کی مدد سے مبینہ دہشت گردوں کے ٹھکانوں پر بمباری کی گئی۔ کارروائی کے دوران آرٹلری اور مارٹر گولوں کا استعمال بھی کیا گیا جس کے بعد زمینی فوج نے علاقے میں پیش قدمی کی۔
جھڑپوں کے دوران ہلاکتوں کی صحیح تعداد کے بارے میں معلوم نہیں کیا جاسکا تاہم تیراہ وادی سے موصول ہونے والی رپورٹوں کی بنیاد پر دونوں جانب بڑے پیمانے پر جانی نقصان ہوا ہے۔
فوجی ذرائع نے ڈان ڈاٹ کام کو بتایا کہ اب تک تیس فوجی اہلکار ہلاک ہوچکے ہیں جبکہ 97 عسکریت پسند بھی کارروائی کے دوران مارے گئے ہیں۔
سیکیورٹی فورسز نے دعوی کیا ہے کہ میدان، باغ اور اکا خیل کے مقامات پر تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) اور لشکر اسلام (ایل آئی) کی پوسٹوں پر قبضہ کیا جاچکا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ جمعے کو شروع ہونے والی لڑائی میں عسکریت پسند شدید مزاحمت کررہے ہیں۔
پاکستان طالبان کے ترجمان احسان اللہ احسان نے ڈان ڈاٹ کام کو اس بات کی تصدیق کی کہ لشکر اسلام سیکیورٹی فورسز کے ساتھ لڑائی میں مصروف ہے تاہم ان کا کہنا تھا کہ ٹی ٹی پی جنگجو اس میں ملوث نہیں ہوئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ انکے جنگجو ضرورت پڑنے پر لشکر اسلام کو مدد فراہم کریں گے۔
ان کے مطابق انہیں اطلاعات موصول ہوئی ہیں کہ ایک اہم کمانڈر سمیت لشکر اسلام کے پانچ کارکن ہلاک ہوچکے ہیں جبکہ متعدد زخمی بھی ہوئے ہیں۔
تیراہ وادی میں جاری آپریشن کا منصوبہ کئی مہنوں سے بنایا جارہا ہے۔ حکام کو خدشہ تھا کہ عسکریت پسند اس علاقے میں اپنی پوزیشن کو مستحکم کررہے تھے جس کو ختم کرنے کے لیے کارروائی ضروری تھی۔
متاثرہ علاقہ ناقابل رسائی ہونے کے باعث ہلاکتوں کی تعداد کے بارے میں آزاد ذرائع سے تصدیق نہیں کی جاسکی۔ میڈیا کو مقامی، فوجی اور عسکریت پسندوں کی جانب سے دعووں پر ہی انحصار کرنا پڑتا ہے۔