کوئٹہ: بلوچستان کی سب سے بڑی قوم پرست جماعت نے کہا ہے کہ وہ گیارہ مئی کے عام انتخابات میں کامیابی اور اقتدار حاصل کرنے کی صورت میں بلوچ رہنما، نواب اکبر خان بگٹی کے قتل کی آزادانہ تحقیقات کرائے گی۔
نیشنل پارٹی ( این پی ) کے سربراہ، ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے کہا کہ صوبہ بلوچستان میں لوگوں کی جبری گمشدگی کے معاملے پر بھی تفتیش کی جائے گی ۔ واضح رہےکہ یہ بلوچستان میں شورش کا بنیاد بننےوالے مرکزی مسائل میں سے ایک ہے۔
نیشنل پارٹی کے سربراہ ڈاکٹر مالک بلوچ نے پارٹی منشور کا اعلان کرتے ہوئےکہا کہ کرنسی خارجہ اور دفاع کے امور کے علاوہ تمام اختیارات قومی وحدتوں کے پاس ہوں گئے جبکہ بیروزگار افراد کو خصوصی الاوئنس دیا یائے گا۔
نیشنل پارٹی نے 2008 کے عام انتخابات کا بائیکاٹ کیا تھا۔
واضح رہے کہ دوہزارچار سے اب تک بلوچستان میں بغاوت کے نتیجے میں سینکڑوں افراد ہلاک ہوچکے ہیں جو نہ صرف سیاسی خودمختاری چاہتے ہیں بلکہ صوبے کی تیل، گیس اور قدرتی وسائل میں بھی اپنے حصہ چاہتے ہیں۔
اسی طرح بلوچستان میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں بھی جاری ہیں ۔ حکومت نے 2009 میں دعویٰ کیا تھا کہ صوبے میں لاپتہ افراد کی تعداد تقریباً 1,000 ہے۔
جمعے کو پریس کانفرنس سے خطاب کرتےہوئے ملک نے کہا کہ اکبر بگٹی کے قتل کی تحقیقات اور بلوچستان کے ' لاپتہ افراد' کی بازیابی اور تحقیقات ان کےمنشور کےاہم نکات ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اقتدار حاصل ہونے کے بعد ان کی جماعت نواب اکبرخان بگٹی کےقاتلوں کو کیفرکردار تک پہنچائے گی۔
این پی کےسربراہ نےکہا کہ ' حکمرانوں' کی پالیسیوں سے صوبےکے حالت مزید ابتر ہوگئےہیں اور انہی پالیسیوں کی وجہ سے اسلام آباد اور بلوچستان کےدرمیان خلیج وسیع ہوگئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ بلوچوں کارکنوں کو اُٹھایا جارہا ہے اور مسخ شدہ لاشیں ملنے کا سلسلہ اب بھی جاری ہے۔
ملک نے بلوچستان میں طاقت کےاستعمال کی مخالفت کی اور صوبے کے مسائل کے پرامن حل پر زور دیا۔
اس موقع پر سینیٹر حاصل بزنجو بھی موجود تھے۔