واشنگٹن: امریکہ کی ریاست میساچوسٹس کے شہر بوسٹن میں پیر کے روز ہونے والے دو بم دھماکوں کے نتیجے میں کم سے کم تین افراد ہلاک اور سو سے زائد زخمی ہوگئے۔
ایک برطانوی خبررساں ادارے رائٹرز کے مطابق یہ دھماکے بوسٹن شہر میں ہونے والی سالانہ میراتھن ریس کی اختتامی لائن کے قریب ہوئے جہاں پر لوگوں کی ایک بڑی تعداد موجود تھی۔
ہلاک ہونے والوں میں ایک آٹھ سال کا بچہ بھی شامل ہے جبکہ ایک دو سالہ بچہ کو زخمی حالت میں بچوں کے ہسپتال میں منتقل کردیا گیا۔
بوسٹن میں ان دھماکوں کے فوراً بعد پولیس اور امدادی کارکن موقع پر پہنچ گئے اور زخمی ہونے والوں کو ہسپتال منتقل کردیا گیا۔
ہسپتال انتظامیہ نے بتایا ہے کہ زخمیوں کی حالت کی بارے میں ابھی کچھ کہنا قبل از وقت ہوگا۔
دھماکوں کے بعد پولیس نے امریکی دارالحکومت واشنگٹن ڈی سی اور نیو یارک سمیت امریکہ کے اہم شہروں اور ریاستوں میں سیکیورٹی سخت کردی گئی ہے۔
بوسٹن شہر کے پولیس کمشنر ایڈ ڈیویس نے نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے بتایا ہے کہ دھماکوں میں بہت طاقتور ڈیوائس استعمال کی گئی، جس کے نتیجے میں بڑی تعداد میں لوگ زخمی ہوئے ہیں۔
پولیس کمشنر نے بتایا کہ بوسٹن میں واقع "جے ایف" کی صدراتی لائبریری کے قریب فائرنگ کا سلسلہ بھی شروع ہوا، تاہم اس واقعہ میں کسی بھی افراد کی ہلاکت یا زخمی ہونے کی خبر نہیں ملی۔
انہوں نے واضح کیا کہ فائرنگ میراتھن کے مقام سے تین کلومیٹر کے فاصلے پرہوئی اور اس کا تعلق دھماکوں سے نہیں ہے۔
دھماکوں کے ایک گھنٹے بعد بوسٹن میں جاری میراتھن ریس اپنے اختتام کو پہنچ گئی۔
ایک اندازے کے مطابق بوسٹن میں ہونے والی سالانہ میراتھن ریس میں ہر سال تقریباً بیس ہزار افراد شرکت کرتے ہیں۔
دھماکوں کے بعد وائٹ ہاؤس کا ردّعمل
وائٹ ہاؤس سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ان دھماکوں کی تفتیش کا عمل شروع ہوگیا ہے تاکہ یہ پتہ لگایا جاسکے کہ ان حملوں میں کس کا ہاتھ تھا۔
بیان کے مطابق ابھی تک کسی بھی مشتبہ شخص کو حراست میں نہیں لیا گیا ہے۔ یہ واضح طور پر ایک دہشت گرد حملہ تھا جس میں ڈیوائس کا استعمال کیا گیا۔
امریکی صدر براک اوباما کا خطاب
پیر کے روز بوسٹن شہر میں دو بم دھماکوں کے بعد امریکا کے صدر براک اوباما نے ٹی وی پر اپنے حطاب میں کہا کہ 2001ء کے حملوں کے بعد یہ اپنی نوعیت کا بدترین واقعہ ہے.
انہوں نے امریکی عوام سے وعدہ کیا کہ امریکہ ان دھماکوں کے ذمہ داروں کو ہر حالت میں کیفرِ کردار تک پہنچایا جائے گا۔
صدر کرزئی کا اظہار افسوس
افغان صدر حامد کرزئی نے بوسٹن میراتھون بم دھماکوں پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔
کرزئی نے ایک بیان میں امریکی شہر میں ہونیوالے بم دھماکوں کو دہشت گرد حملوں سے تعبیر کرتے ہوئے ان کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ کئی سالوں سے دہشت گرد حملوں اور عام شہریوں کی ہلاکتوں سے دو چار ہونے کے باعث ہمارے عوام اس قسم کے واقعات سے جو درد اور مشکل درپیش آتی ہے، اسے اچھی طرح سے سمجھ سکتے ہیں۔
گیلری: بوسٹن دھماکے