Dawn News Television

شائع 18 اپريل 2013 05:15pm

مشرف کمرہ عدالت سے فرار، تفصیلی فیصلہ جاری

اسلام آباد: سابق صدر جنرل (ر)  پرویز مشرف کی ضمانت مسترد ہونے کا تفصیلی فیصلہ اسلام آباد ہائیکورٹ نے جاری کردیا گیا ہے۔

فیصلہ  6 صفحات پر مشتمل ہے۔ تفصیلی فیصلے کے مطابق مشرف کو ان کے محافظوں نے فرار ہونے میں مدد کی۔

فیصلے کے مطابق پولیس پرویز مشرف کی گرفتاری کیلیے ذمہ داری پوری نہ کرسکی۔ اس کے ساتھ فیصلے میں کہا گیا کہ مشرف کا فرار ہونا ایک علیحدہ جرم ہے۔

فیصلے میں مزید کہا گیا کہ ججوں کو نظر بند کرنا دہشت گردی کے زمرے میں آتا ہے۔

خیال رہے کہ جمعرات کو اسلام آباد ہائی کورٹ نے ججز نظر بندی کیس سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف کو گرفتار کرنے کا حکم دیا جس کے بعد پرویز مشرف کمرہ عدالت سے فرار ہوگئے۔  رپورٹ کے مطابق اعلی پولیس افسران پرویز مشرف کو گرفتار کرنے چک زئی پہنچ گئے ہیں۔

پرویز مشرف  عدالت سے فرار ہونے کے بعد اپنے فارم ہاؤس چک شہزاد پہنچ گئے تھے۔

قبل ازیں ملنے والی رپورٹ کے مطابق پرویز مشرف کے وکلا نے سپریم کورٹ میں اپیل جمع کرادی ہے۔

اپیل کا متن ہے کہ مشرف پر ججز کی نظر بندی کا  الزام قابل ضمانت ہے۔ درخواست میں کہا گیا کہ کسی بھی نظر بند جج نے مشرف کے خلاف درخواست نہیں دی۔

اپیل میں مزید کہا گیا کہ مشرف کے خلف درخواست ایک آدمی نے ذاتی طور پر دی اور اس کیس میں کوئی بھی نظربند ہونے والا جج فریق نہیں بنا۔

یہ اپیل چودہ صفحات پر مشتمل ہے۔ اپیل مین کہا گیا ہے کہ مشرف کو ضمانت قبل از گرفتاری دی جائے۔

عدالت نے ان کے خلاف دہشتگردی کی دفعات جاری کرنے کا حکم دیا ہے۔ مشرف کی آل پاکستان مسلم لیگ پارٹی کے سیکریٹری جنرل  محمد امجد نے رائٹرز کو بتایا کہ اسلا آباد ہائیکورٹ نے ججز نظر بندی کیس میں مشرف کی بیل خارج کردی ہے اور ان کی گرفتاری کا حکم دیا ہے۔

اے پی ایم ایل کے چیف کوآرڈینیٹر ڈاکٹر امجد نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اس حوالے سے پرویز مشرف کے وکلا سپریم کورٹ سے رجوع کریں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ پارٹی اپنا فیصلہ کا اعلان شام کو کرے گی۔

اس کے علاوہ چک زئی، جہاں پرویز مشرف کا فارم ہاؤس واقع ہے، سیکورٹی سخت کردی گئی ہے۔ اور علاقے کے تمام داخلی اور خارجی راستے بند کردیے گئے ہیں۔

جسٹس شوکت عزیزصدیقی پر مشتمل اسلام آباد ہائیکورٹ کے  سنگل بینچ نے پرویز مشرف کی درخواست ضمانت کی سماعت کی۔

سماعت کے موقع پر پرویز مشرف نے ضمانت میں توسیع کی درخواست کی لیکن جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے ان کی درخواست کو مسترد کرتے ہوئے اسے خارج کردیا اور سابق آمر کو گرفتار کرنے کا حکم دیا۔

گزشتہ ہفتے مشرف کو چھ دن کی عبوری ضمانت ملی تھی۔

خیال رہے کہ مشرف کو ججز نظر بندی میں عدالت کے اشتہاری مجرم قرار دے چکی ہے۔

گیارہ آگست سن 2009 کو چوہدری محمد اسلم گمان ایڈوکیٹ کی شکایت پر درج ایف آئی آر پر یہ کیس چلایا گیا تھا۔

انہوں نے پولیس سے کہا تھا کہ 3 نومبر سن 2007 میں ایمرجنسی لگانے کے بعد ججز کو نظر بند کرنے کے جرم میں مشرف کے خلاف قانونی کارروائی ہونی چاہیے۔

ایچ آر سی پی کا نظریہ

ایچ آر سی پی نے کمرہ عدالت سے مشرف کے بھاگنے کے حوالے سے کہا ہے کہ مشرف کا یہ قدم یہ ظاہر کرتا ہے کہ وہ اپنی کی ہوئی غلطیوں کے لیے کسی کو بھی جواب دہ نہیں ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ ضروری ہے کہ پاکستانی کی ملٹری اتھارٹیاں جو مشرف کو سپورٹ کررہی ہیں، انہیں چاہیے کہ وہ عدالت کے حکم کی پاسداری کریں۔

ہیومن رائٹز واچ کے پاکستان کے ڈائریکٹر کا کہنا ہے کہ ایسا کرکے ملٹری اپنے اوپر سے یہ الزام کو دھو سکتی ہے کہ وہ قانون کو نہیں مانتی۔

Read Comments