لائف اسٹائل

امریکی بحریہ کے ڈرون ہیلی کاپٹر

فائر سکواٹ ڈرون ہیلی کاپٹر آٹھ گھنٹے تک فضا میں رہ کر مختلف آپریشنز انجام دے سکتا ہے۔

کوروناڈو، کیلیفورنیا: امریکی بحریہ نے پہلی مرتبہ ایسے ہیلی کاپٹروں کی اسکواڈرن متعارف کرائی ہےجس میں پائیلٹ اور بنا پائیلٹ یعنی ڈرون ہیلی کاپٹر موجود ہیں۔

جمعرات کو سان ڈیاگو ایئربیس پر ان مینڈ ایریئل وھیکل ( یو اے وی) کو منظرِ عام پر پیش کرتے ہوئے اسے مستقبل کا جنگی سامان قراردیا گیا۔

یہ سکواڈرون 140 افراد پر مشتمل ہے جنہیں ' جادوگر' یعنی مجیشنز کا نام دیا گیا ہے۔ یہ ساحلوں سے دور رہ کر روایتی طیارہ بردار بیڑوں اور بڑے بحری جنگی جہازوں کے مقابلے میں زیادہ تیزی سے حملہ کرسکیں گے ۔

' ہم نے صومالی قزاقوں کیلئے کروڑوں ڈالرز کے جنگی جہاز ( ڈسٹرائیرز) روانہ کئے،' ایڈمرل ڈیوڈ بس نے کہا۔

' ساحلوں کے قدرے نزدیک موجود خطرات سے نمٹنے کیلئے یہ طریقہ کار وضع کیا گیا ہے،'

اس نئ حکمتِ عملی میں ایم ایچ 60 رومیو ہیلی کاپٹر اور MQ-8 نامی فائر سکواٹ شامل ہے۔ یہ نارتھروپ گرومن کمپنی کا تیارکردہ ایک ڈرون ہے جو ہیلی کاپٹردکھتا ہےاور ویسے ہی اُڑتا بھی ہے۔

ہیلی کاپٹرز آبدوزوں کو تباہ کرنے اور سطح پر جنگ کیلئے تیار کئے گئے ہیں ساتھ ہی سرچ اور ریسکیو اور نگرانی کا کام بھی کریں گے۔ فی الحال یہ اپنے کنٹرولر سے ہی حاصل شدہ معلومات پر انحصار کرتے ہیں۔

پائیلٹ کے بغیر ہیلی کاپٹرڈرون کودو افراد کنٹرول کرتے ہیں ، ایک زمین پر اور دوسرا بحری جہاز سے۔ یہ ایک سو دس کلومیٹر دوری تک جاکر تقریباً آٹھ گھنٹے تک فضا میں رہ سکتے ہیں۔

امریکی نیوی ، فائر سکواٹ کی 2007 آزمائش کررہی ہے اور اسے 2009 میں افغانستان میں منشیات فروشوں کیخلاف استعمال کیا گیا ۔ پھر 2012 میں ایسے دو ڈرون تباہ ہوئے، ان میں سے ایک کو لیبیا میں مار گرایا گیا تھا۔

عسکری ماہرین کے مطابق کوئی بھی ہیلی کاپٹر فائر سکواٹ کی طرح فضا میں دیر تک نہیں رہ سکتا۔