دنیا

'پاک امریکا تعلقات میں اختلافات موجود ہیں'، شیری

شیری رحمان کے مطابق نیٹو رسد کی بحالی نے بہت سارے دوسرے مسائل کے حل کے لیئے دروازہ کھولا ہے۔

اسلام آباد: امریکا میں پاکستانی سفیر شیری رحمان کے مطابق پاکستان اور امریکا نیٹو رسد کے بحال ہونے کے بعد سیکورٹی تعاون، عسکریت پسندوں سے خطرات، امداد اور دیگر مسائل پر وسیع پیمانے پر مذاکرات دوبارہ شروع کرنے کے لیئے تیار ہیں۔

تاہم پاکستان اور امریکا کے بیچ طالبان کے منڈلاتے ہوئے خطرے پر اختلافات موجود ہیں۔ پاکستان کا کہنا ہے کہ وہ عسکریت پسندوں کو ختم کرنے کے لیئے ہر ممکن کوشش کررہا ہے جبکہ امریکا اس بات سے مطمئن نہیں۔

لیکن اس ہفتے اوبامہ انتظامیہ کے معافی مانگنے کے بعد پاکستان کے راستے افغانستان جانے والی نیٹو رسد بحال ہوچکی ہے جو پاکستانی چیک پوسٹ پر نیٹو کے حملے میں چوبیس فوجیوں کے ہلاک ہونے  کے بعد سے بند ہوگئی تھی۔

شیری رحمان نے رائٹرز کو ایک انٹرویو میں کہا کہ نیٹو رسد کی بحالی نے بہت سارے دوسرے مسائل کے حل کے لیئے دروازہ کھولا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پاک امریکا تعلقات میں ابھی کئی مراحل اہم ہیں۔ لیکن دونوں ممالک بہتر اور پائیدار تعلقات کے لیئے اس موقع سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔

قبل ازیں امریکی سیکرٹری خارجہ ہلیری کلنٹن نے پاکستانی وزیر خارجہ حنا ربانی کھر کو معافی کے لیئے فون جس کے بعد پاکستان نے بلآخر نیٹو رسد کی بندش ختم کردی تھی اور سات مہینوں سے بھی زیادہ عرصے کے بعد نیٹو ٹرک پاکستان کے راستے افغانستان پہنچے تھے۔

خیال رہے کہ پاکستان کے راستے نیٹو رسد کی بندش کی وجہ سے نیٹو ممالک کو افغانستان نیٹو سامان پہنچانے کے لیئے دو گناہ سے زیادہ خرچ کرنا پڑرہا تھا۔

لیکن شیری رحمان نے اپنے اسلام آباد کے پچھلے دورے میں واضح کیا تھا کہ پاکستان پیسوں کی وجہ سے نہیں بلکہ اپنے فوجیوں کی ہلاکت کی وجہ سے امریکا سے معافی چاہتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستانی عوام بہت مہمان نواز ہے لیکن اس کا فائدہ نہ اٹھایا جائے اور چوبیس فوجی جوانوں کا ہلاک ہونا کوئی معمولی بات نہیں تھی۔