نقطہ نظر

الیکشن کا جوکھم

اپنے طالبان بھائیوں کی حکم عدولی کرتے ہوئے کون اپنی جان خطرے میں ڈالے گا اور پولنگ اسٹیشن آکر اپنا ووٹ کاسٹ کرے گا؟

کراچی کے عوام 11 مئی کے الیکشن میں ووٹ ڈالنے سے زیادہ دلچسپی اس بات میں رکھتے ہیں کہ الیکشن کی چھٹیاں کتنے دنوں کی مل رہی ہیں اور وہ ان چھٹیوں سے کس طرح لطف اندوز ہوتے ہیں۔ الیکشن کمیشن نے جہاں ہر چیز Electronize کر دی ہے اگر ووٹ بھی SMS کے ذریعے ڈلوا دیتے تو جان ہی چھوٹ جاتی تھی۔ اب اپنے طالبان بھائیوں کی حکم عدولی کرتے ہوئے کون اپنی جان خطرے میں ڈالے گا اور پولنگ اسٹیشن آکر اپنا ووٹ کاسٹ کرے گا؟

الیکشن والے دن پولنگ اسٹیشن آباد ہوں یا نہ ہوں کراچی کے تفریحی مقامات ضرورآباد ہوں گے اور ایک بڑی تعداد میں عوام کراچی کے ساحلوں پر پاکستان کے اندر وقوع پذیر ہوانے والی جمہوری تبدیلی کا جشن منائیں گے۔ اس سلسلے میں ہم نے اپنے WII کے مشہور مسافر چچا تاڑو سے بات چیت کی اس کا حال درج ذیل ہے؛

راقم: سلام علیکم چچا، اس بار ووٹ کس کو ڈال رہے ہیں؟

!چچا تاڑو: (گالی) ووٹ کی۔۔۔۔ ہمارے بچوں کو یتیم کروانا چاہتا ہے

راقم: چچا یہ تو قومی فریضہ ہے۔

چچا تاڑو: شہید ہونا؟

راقم: ووٹ ڈالنا۔

چچا تاڑو: روز کے روز یوم سوگ نے حشر برا کیا ہوا ہے۔جیب میں نوٹ نہیں ہیں اور تم ووٹ کی بات کر رہے ہو۔

راقم: آپ کے ووٹ کی ہی وجہ سے تو ایماندار قیادت سامنے آئے گی۔

چچا تاڑو: تم جیسی مرضی قیادت سامنے لے آؤ بس ہم پولنگ اسٹیشن نہیں جائیں گے۔

راقم: پولنگ اسٹیشن نہیں جائیں گے تو کیا کریں گے؟

چچا تاڑو: وہی کریں گے جو ہم کرتے ہیں۔

راقم: خواتین کو تاڑیں گے؟

چچا تاڑو: (ناراضگی سے)اب تم نے مجھے اتنا عمر رسیدہ سمجھ رکھا ہے؟

راقم: تو کیا آپ خواتین کو نہیں تاڑتے؟

چچا تاڑو: (دانت نکال کر)ہم صرف لڑکیاں ۔۔۔۔

راقم: بس بس زیادہ وضاحت کرنے کی ضرورت نہیں۔

چچا تاڑو: (انگڑائی لینے والے انداز میں ہاتھ اٹھا کر)ویسے بیگم تو الیکشن والے دن چڑیا گھر جانے کو کہہ رہی ہیں۔

راقم: چڑیا گھر؟

چچا تاڑو: ہاں کہہ رہی ہیں موئے سیاستدانوں کی شکلیں دیکھنے سے بہتر ہے معصوم جانوروں کو دیکھ لیں۔

راقم: یہ تو بہت زیادتی ہے۔

چچا تاڑو: جانوروں کے ساتھ؟

راقم: سیاستدانوں کے ساتھ۔۔وہ اپنی جان جوکھم میں ڈال کر الیکشن میں کھڑے ہو رہے ہیں۔

چچا تاڑو: نہ ہوں ہم نے کہا ہے کھڑے ہونے کو ویسے بھی ہم الیکشن کے قائل نہیں۔

راقم: (حیرت سے)کیوں؟

چچا تاڑو: غیر اسلامی طریقہ ہے۔

راقم: اور آمریت اسلامی ہے۔

چچا تاڑو: عین اسلامی ہے۔

راقم: وہ کیسے؟

چچا تاڑو: دیکھ لو جتنے بھی اسلامی ملک ہیں سب میں آمر بیٹھے ہوئے ہیں۔

راقم: چچا آپ کاسیاسی فہم زیرو ہے۔

چچا تاڑو: (ہتھے سے اکھڑتے ہوئے)تمہارا تو سو فیصدی ہے تم ضرور جانا پولنگ اسٹیشن اپنا ووٹ ڈالنے۔۔انشااللہ اللہ شہادت عطا فرمائے گا۔

ہم سجھ گئے اب چچا WII والی زبان پر آنے والے ہیں لہٰذا ان سے ہاتھ ملا کر آگے بڑھ گئے۔

وہ کون سے اقدامات ہوں گے جن کے کرنے سے حکومت عوام کو گھر سے نکال کر پولنگ اسٹیشن لانے میں کامیاب ہو جائے؟

ہمارا تو خیال ہے انتہائی گرمی کے اس موقع پر حکومت آئسکریم نہیں تو کولڈ ڈرنک سے عوام کی تواضح ضرور کرے۔ ۔نہیں تو امیدواروں کو اجازت دے دیں کہ پولنگ اسٹیشن کے باہر عوامی لنگر کا انتظام کریں۔ بھوکی عوام کو الیکشن والے دن تو کھانا نصیب ہوگا۔

دوسرا قدم یہ ہو سکتا ہے کہ الیکشن والے دن لوڈ شیڈنگ کا دورانیہ بڑھا دیا جائے لوگ خود گرمی سے بلبلا کر گھروں سے باہر نکل آئیں گے۔ پولنگ اسٹیشن اگر ائر کنڈیشنڈ ہو جائے تو کیا ہی بات ھو۔

آخری تجویز یہ ہے کہ عوام کو بلٹ پروف جیکٹ فراہم کی جائیں تاکہ وہ پہن کر وہ پولنگ اسٹیشن پہنچ سکیں اور اپنا قومی فریضہ انجام دے پائیں ۔


خرم عباس

لکھاری نے پاکستان کے اسٹریٹجک معاملات کا تجزیہ کرتے ہیں۔

ڈان میڈیا گروپ کا لکھاری کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔