پاکستان

سول اورملٹری قیادت بلوچستان کے مسائل حل کرے، ڈاکٹربلوچ

بلوچستان کے نومنتخب وزیرِ اعلیٰ ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے کہا ہے کہ اسلام آباد کی معاونت کے بغیر صوبے کے مسائل حل نہیں ہوسکتے۔
|

کوئٹہ: بلوچستان کے نو منتخب وزیرِ اعلیٰ ڈاکٹرعبدالمالک بلوچ نے کہ سول اور ملٹری قیادت سے کہا ہے کہ وہ بلوچستان کے مسائل کو حل کرنے کیلئے سر جوڑ کر بیٹھیں۔

ڈاکٹر بلوچ نے اتوار صوبے کے وزیرِ اعلیٰ کا حلف اُٹھانے کے فوراً بعد اپنے پہلے اور پالیسی بیان دیتے یہ مطالبات دہرائے۔

' سول اور ملٹری لیڈرشپ آگے بڑھے اور بلوچستان کے مسائل کو سیاسی طور پر حل کرے،' انہوں نےکہا۔

انہوں نے مزید کہا کہ صوبائی حکومت اسلام آباد کی معاونت، مدد اور تائید کے بغیر تنہا بلوچستان کے مسائل حل نہیں کرسکتی ۔

نومنتخب وزیرِ اعلیٰ کے سامنے لاپتہ افراد، لاشوں کی برآمدگی، ٹارگٹ کلنگ اور بڑھتے ہوئے فرقہ وارانہ فسادات بہت بڑے چیلنج ہیں اور یہ صوبہ پہلے ہی دہشتگردی کا شکار ہے۔  انہوں نے کہا کہ وہ بلوچستان کے تمام مسلح گروہوں سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ صوبے میں امن کیلئے آگے بڑھیں۔ بلوچ نے کہا کہ امن کے بغیر صوبے میں کوئی ترقیاتی عمل ممکن نہیں ہوسکتا ۔

صوبے میں کرپشن کے متعلق انہوں نے کہا کہ وہ بلوچستان کے (مالی) معاملات میں شفافیت برقرار رکھیں گے اور اپنے خفیہ فنڈ سے ایک  پیسہ بھی نہیں لیں گے۔ ' بس بہت ہوچکا،' انہوں نے کہا۔

انہوں نے کہا کہ کرپشن وزیرِ اعلیٰ کے خفیہ فنڈز سے شروع ہوتی ہے اور کسی کو قومی دولت لوٹنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔

' ہمیں بلوچستان میں اسلام آباد کو بدنام نہیں ہونے دیں گے،' انہوں نے تمام اراکین سے یہ درخواست کی۔ انہوں نے کہا کہ ماضی میں کرپشن کے حوالے سے بلوچستان کے نام کو بٹا لگتا رہا ہے۔

واضح رہے کہ ڈاکٹر بلوچ نے آج یعنی اتوار کو اپنے عہدے کا حلف اٹھایا ہے۔

لاشوں کی برآمدگی کا سلسلہ جاری

بلوچستان کے مختلف علاقوں میں اتوار کے روز پانچ لاشیں بر آمد ہوئی ہیں۔

لیویز ذرائع کے مطابق، تین گولیوں سے چھلنی لاشیں کلات میں جوہان کے علاقے سے ملیں جو کہ ایک ماہ پرانی تھیں۔

ہلاک شدگان کا تعلق بولان کے بی بی نانی کے علاقے سے تھا اور انہیں نو ماہ قبل نامعلوم افراد نے اغوا کیا تھا۔

دوسری جانب پولیس نے دو لاشیں خضدار کی اریگیشن کالونے سے برآمد کیں جنہیں پوسٹ مارٹم کے لیے سول اسپتال منتقل کردیا گیا ہے۔

واقعات کی ذمہ داری تاحال کسی گروپ نے قبول نہیں کی ہے۔

یہ صورتحال ایسے موقع پر سامنے آئی ہے جب ڈاکٹر مالک بلوچ کو وزیراعلی بلوچستان منتخب کیا گیا ہے جنہوں نے قتل عام روکنے کا مطالبہ کیا ہے۔

انہوں نے متعدد بار گمشدہ مسائل کے حل کو کرنے کے عزم کا اظہار بھی کیا ہے۔