پولیو ویکسین کے حق میں مولانا سمیع الحق کا فتویٰ

اپ ڈیٹ 11 دسمبر 2013
والدین کو اپنے بچوں کو ان خطرناک بیماریوں سے بچانے کے لیے انجیکشن اور قطرے کا استعمال کرنا چاہیے، مولانا سمیع الحق ۔ فائل تصویر
والدین کو اپنے بچوں کو ان خطرناک بیماریوں سے بچانے کے لیے انجیکشن اور قطرے کا استعمال کرنا چاہیے، مولانا سمیع الحق ۔ فائل تصویر

پشاور: پاکستان کے مذہبی رہنما اور بابائے طالبان کے نام سے مشہور مولانا سمیع الحق نے پولیو ویکسین کے حق میں فتویٰ جاری کرتے ہوئے والدین پر اپنے بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلانے پر زور دیا ہے۔

دارالعلوم اور مدرسہ حقانیہ کے سربراہ مولانا سمیع الحق کی جانب سے جاری یہ فتویٰ پاکستانی طالبان کی جانب سے پولیو ویکسین پابندی لگائے جانے کے ایک سال سے زائد عرصے کے بعد سامنے آیا ہے۔

طالبان یہ کہتے ہوئے اس مہم پر پابندی عائد کر دی تھی کہ سی آئی اے کی اس پولیو ویکسین کا مقصد القاعدہ کے سربراہ اسامہ بن لادن کا پتہ لگانا ہے۔

اس ہابندی سے پاکستان میں جاری پولیو مہم کو سخت نقصان پہنچنے کے ساتھ ساتھ دنیا دیگر ممالک کے لیے بھی خطرہ پیدا ہو گیا تھا۔

واضح رہے کہ پاکستان دنیا کے ان تین ممالک میں سے ایک ہے جہاں پولیو کے کیسز رپورٹ ہوئے ہیں، اس فہرست میں پڑوسی ملک افغانستان کے ساتھ ساتھ نائجیریا بھی شامل ہے۔

طالبان نے اپنی پابندی کی بنیاد پر پولیو رضاکاروں اور سیکورٹی فورسز پر حملے شروع کر دیے تھے جس کے نتیجے میں جون 2012 سے اب تک 20 سے زائد افراد لقمہ اجل بن چکے ہیں۔

لیکن 30 اکتوبر کو جاری اور مولانا کے دستخط کے حامل اس فتوے میں والدین پر زور دیا گیا ہے کہ وہ شدت پسندوں کی دھمکیوں پر کان نہ دھریں۔

اے ایف پی کو منگل کو ملنے والے اس فتوے کی تحریر میں کہا گیا ہے کہ شریعہ کے مطابق کوئی بھی ایسی ویکسین جس کے بارے ڈاکٹروں کا مؤقف ہو کہ یہ کسی بیماری سے بچانے میں مؤثر ثابت ہو گی، اس کے استعمال میں کوئی حرج نہیں۔

پولیو، ٹی بی، تشنج انتہائی خراب امراض ہیں اور بچوں اور حاملہ خواتین کو اس سے بچانے کے لیے ویکسین انتہائی مؤثر کردار ادا کرتی ہیں، ان ویکسین کے بارے میں پھیلائے گئے شکوک شبہات کا حقیقت سے دور دور تک تعلق نہیں۔

والدین کو اپنے بچوں کو ان خطرناک بیماریوں سے بچانے کے لیے انجیکشن اور قطرے کا استعمال کرنا چاہیے۔

عالمی ادارہ صحت کی جانب سے جاری اعداد و شمار کے مطابق پاکستان میں رواں سال پولیو کے 72 کیسز رپورٹ ہو چکے ہیں جہاں گزشتہ سال بھی ان کیسز کی تعداد 58 تھی۔

مولانا سمیع الحق کے مدرسے نے افغان طالبان رہنما ملا عمر کو پی ایچ ڈی کی اعزازی ڈگری ایوارڈ کی تھی اور اس کے ساتھ ساتھ حقانی نیٹ ورک کے سربراہ جلال الدین حقانی کو بھی گریجویٹ کی سند سے نوازا تھا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (1) بند ہیں

Amir Nawaz Khan Dec 11, 2013 01:45pm
اسلام نے انسانی جان بچانے کے لئیے ہر طریقہ اختیار کرنے کا حکم دیا ہے۔ دہشت گردوں کا پاکستانی بچوں کو پو لیو کے قطرے نہ پلانے دینا ایک بہت بڑی مجرمانہ اور دہشت گردانہ کاروائی ہے اور یہ پاکستانی بچوں کے ساتھ ظلم ہے اور پاکستان کی آیندہ نسلوں کی صحت کے ساتھ کھیلنے والی مجرمانہ کاروائی ہے، پاکستان کی ترقی کے ساتھ دشمنی ہے اور پاکستانی عوام دہشت گردوں کو اس مجرمانہ غفلت پر انہیں کبھی معاف نہ کریں گے. انتہاءپسندوں کی جانب سے بچیوں کی تعلیم کی مخالفت اور تعلیمی اداروں کو دہشت گردانہ کارروائیوں میں تباہ کرنے کے باعث پہلے ہی ہمارا تشخص خراب ہو چکا ہے جبکہ اب انسداد پولیو ٹیموں کے غیرمحفوظ ہونے سے ہمارے معاشرے کا پتھر کے زمانے والا تصور ہی اجاگر ہو گا۔جہالت کے اندھیروں سے روشن مستقبل کی جانب قدم بڑھا کر ہی ہم اقوام عالم میں اپنا تشخص پیدا کر سکتے ہیں. ملک کے جید علما بچوں کو پولیو کے قطرے پلانے کے حق میں ہیں۔دارلعلوم حقانیہ پولیو کے قطرے پلانے کی حمایت کرتا ہے ان کے مطابق اس میں کوئی نقصان نہیں ہے۔مولانا سمیع الحق نے کہا کہ میں نے یہ کبھی نہیں کہا کہ پولیو کے قطرے نہیں پلانے دیں گے۔میں نے اپنے پوتے کو پولیو کے قطرے پلا کر اس کی مہم کا آغاز کیا تھا۔ پولیو کے قطرے پلانے میں کوئی نقصان نہیں ہے بلا وجہ کا پروپیگنڈہ کیا جا رہا ہے۔ سنی اتحاد کونسل کے 30 مفتیان نے پولیو مہم کی حمایت میں فتویٰ جاری کیا ہے،فتوے کے مطابق پولیو مہم شریعت کے ہرگز متصادم نہیں ،اس مہم کو روکنا اور ہیلتھ ورکرز کا قتل، فساد فی الارض اور اسلام اور پاکستان کی بدنامی کا باعث ہے،سنی اتحاد کونسل کی جانب سے جاری اجتماع