بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کا بوجھ صارفین کے سر؟

20 نومبر 2014
دس کمپنیوں کے ہزاروں ٹرانسفارمرز خراب ہونے سے ڈیڑھ اروپے کا نقصان ہوا— اے پی پی فائل فوٹو
دس کمپنیوں کے ہزاروں ٹرانسفارمرز خراب ہونے سے ڈیڑھ اروپے کا نقصان ہوا— اے پی پی فائل فوٹو

لاہور : ملک میں بجلی کی دس تقسیم کار کمپنیوں کو گرمیوں کے تین ماہ (جولائی تا ستمبر) ساڑھے پانچ ہزار کے لگ بھگ ٹرانسفارمرز میں نقصانات کے باعث ڈیڑھ ارب روپے کا نقصان اٹھانا پڑا ہے جس کے بارے میں ماہرین کا دعویٰ ہے کہ یہ انتظامی نااہلی کا نتیجہ ہے۔

گزشتہ برس کے اسی عرصے میں 4817 ٹرانسفارمرز کو نقصان پہنچا تھا، جس سے سو میگاواٹ بجلی کی فراہمی کی صلاحیت متاثر ہوئی تھی۔

ڈان کو حاصل ڈیٹا کے مطابق لاہور الیکٹرک سپلائی کمپنی (لیسکو) اس فہرست میں سب سے اوپر ہے جس کے 1198 ٹرانسفارمرز خراب ہوئے، جس کے بعد پشاور الیکٹرک سپلائی کمپنی (پیسکو) کے 1110، ملتان الیکٹرک سپلائی کمپنی (میپکو) کے 915، فیصل آباد الیکٹرک سپلائی کمپنی (فیسکو) کے 610، گوجرانوالہ الیکٹرک سپلائی کمپنی (کیپکو) کے 547، اسلام آباد الیکٹرک سپلائی کمپنی (آئیسکو) کے 479 اور سکھر الیکٹرک سپلائی کمپنی (سیپکو) کے 434 ٹرانسفارمرز کو نقصان پہنچا۔

صرف ماہ ستمبر کے دوران ہی 1878 ٹرانسفارمرز خراب ہوئے جبکہ گزشتہ سال کے اسی عرصے میں یہ تعداد 1249 تھی۔

لیسکو کے ایک سابق سربراہ کے مطابق "اس سے اس شعبے کے اثاثہ جات کے انتظامات کے معیار کا اندازہ ہوتا ہے"۔

انہوں نے کہا کہ اگر اوسط نقصان ڈھائی لاکھ فرض کرلیا جائے تو ماہانہ تقسیم کار کمپنیوں کو پچاس کروڑ روپے کا نقصان ہوا اور سب سے اہم سوال یہ ہے کہ یہ نقصان پورا کون کرے گا؟

سابق سربراہ کا کہنا تھا کہ تقسیم کار کمپنیاں یہ اعداد و شمار نیپرا کو بھجواتے ہوئے اسے صارفین کے ٹیرف میں شامل کرنے کی درخواست کریں گی اور ان کی نااہلی کا بوجھ صارفین کو اٹھانا پڑے گا۔

پیپکو کے ایک سابق سربراہ کا اس حوالے سے کہنا تھا کہ ٹرانسفارمرز کے خراب ہونے سے نقصان سے ہٹ کر بھی اس کی تبدیلی کے دوران صارفین اور کارخانوں کو بجلی کی فراہمی منقطع رہتی ہے اور اگر ان تمام نقصانات کو بھی شامل کرلیا جائے تو یہ تخمینہ مزید چند ارب روپے بڑھ جائے گا۔

ایک کمپنی کے کسٹمر سروسز ڈائریکٹر نے اصرار کیا "مسئلہ یہ ہے کہ پورا نظام ایڈہاک بنیادوں پر چل رہا ہے اور کوئی بھی قابل احتساب نہیں، اوسطا ہر کمپنی چھ ماہ سے اپنے سربراہان سے محروم ہے اور اس وقت یہ بے مہار کام کررہی ہیں، ورنہ ٹرانسفارمرز کو باہر لگانے کے لیے ہی ڈیزائن کیا جاتا ہے اور موسموں کا دباﺅ برداشت کرنے کی صلاحیت ہوتی ہے۔

اس نے کہا "بدقسمتی سے موسموں کو اس طرح کے نقصان کے لیے 'جائز وجہ' قرار دیا جاتا ہے اور لوگوں کو وہ نقصان بھرنے پر مجبور کیا جاتا ہے، ان چھوٹی خامیوں نے اس شعبے کو بری طرح متاثر کیا ہے کہ اور اگر کمپنیوں کے سربراہان کا تقرر نہ ہوا تو اگلے سال حالات زیادہ بدترین بھی ہوسکتے ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں