حیدرآباد میں مندر 'نذر آتش'

22 نومبر 2014
سندھ کے مختلف حصوں میں مندروں پر حملوں کے واقعات پیش آ چکے ہیں۔ — رائٹرز فائل فوٹو
سندھ کے مختلف حصوں میں مندروں پر حملوں کے واقعات پیش آ چکے ہیں۔ — رائٹرز فائل فوٹو

حیدرآباد: سندھ کے ضلع ٹنڈو محمد خان میں نامعلوم افراد نے ایک مندر نذر آتش کر دیا۔

بتایا جاتا ہے کہ واقعہ جمعرات کی رات پیش آیا۔

بیراج کالونی علاقے کے پیچھے واقع مندر میں موجود مقدس کتابیں اور مورتیاں بھی راکھ ہو گئیں۔

مقامی ہندو برادری کے رہنماؤں نے بتایا کہ حملہ کے بعد علاقہ سے فرار ہونے والے چار نامعلوم موٹر سائیکل سواروں کے خلاف مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔

ایس ایس پی ٹنڈو محمد خان نسیم آرا پنہورنے واقعہ کی تصدیق کی لیکن ان کا کہنا تھا کہ یہ کوئی بڑی عمارت نہیں تھی۔

پنہور کے مطابق ہندو برادری نے ایک اونچا پلیٹ فارم بنا رکھا تھا جہاں وہ اپنی مقدم کتابیں اورمورتیاں رکھتے تھے۔

'ہم نے انہیں کہا تھا کہ وہ اس طرح سےمقدس چیزیں نہ رکھیں یا پھر کم از کم چار دیواری بنائیں لیکن انہوں نےپرواہ نہیں کی'۔

تاہم، ڈاکٹر گردھاری لال مرچو مل اور موہن لال سمیت برادری کے دوسرے رہنماؤں کا اصرار تھا کہ یہ ایک پرانا مندر تھا جہاں رات گئے تک عبادت کی جاتی تھی۔

ڈاکٹر مرچو مل نے بتایا کہ جمعرات کی رات تقریباً 11:30 بجے عبادت ختم ہونے کے بعد لوگ اور نگران چلے گئے۔

'جب ہم جمعہ کی صبح واپس آئے تو دیکھا کہ کتابیں اور مورتیاں مکمل طور پر راکھ بن چکی تھیں'۔

ایس ایس پی پنہور نے ایک عینی شاہد کے حوالے سے بتایا کہ انہوں نے دو موٹر سائیکلوں پر چار افراد کو علاقے سے فرار ہوتے دیکھا۔

'آدھی رات کو کوئی شخص علاقے میں نہیں آتا لہذا ہو نہ ہو موٹر سائیکل سوار ہی اس واقعہ میں ملوث ہوں گے'۔

موہن لال نے بتایا کہ سندھ میں اقلیتی امور کے وزیر نے واقعہ کا جائزہ لینے کیلئے ٹیم روانہ کر دی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ مندر کی چار دیواری نہیں تھی اور کوئی بھی باآسانی اس کی حدود میں داخل ہو سکتا ہے۔

اطلاعات ہیں کہ ہندو برادری سے تعلق رکھنے والے لوگوں نے جمعہ کو پنچایت میں پر امن رہنے کا عہد کرتے ہوئے واقعہ میں ملوث ملزمان اور ان کی حفاظت کرنے والوں کوگرفتار کرنے کا مطالبہ کیا۔

اس سے پہلے 28 مارچ کو حیدر آباد میں فتح چوک کے قریب کالی ماتا کا مندر نذر آتش کر دیا گیا تھا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (3) بند ہیں

Nadeem Nov 22, 2014 11:11am
ظلم ہے یہ اور تنگ نظری ہے. سب مزہب آزاد ہونے چاہئیں. پاکستان میں جو پیدا ہوا وہ پاکستانی ہے. اسکا مزہب ایک زاتی فعل ہے. اور یہی جناح کا پاکستان تھا.
واٹسن سلیم گل Nov 22, 2014 08:43pm
یہ واقعہ انتہائ قابل مُزمت ہے۔ حکومت پاکستان کو اس واقعے کا سختی سے نوٹس لینا چاہئے۔ کیونکہ اگر انڈیا میں مسلمانوں کے ساتھ اس طرح کا سلوک قابل مُزمت ہے تو پاکستان میں بھی اقلیتوں کو مکمل تحفظ فراہم ہونا چاہئے۔
Yemeen Zuberi Nov 28, 2014 03:15am
ایسا کرنے والوں کو پتا ہونا چاہیے کہ یہ سنت محمدی ص نہیں ہے۔ قانون کو ہاتھ میں لینے پر قران کی آیات موجود ہیں کہ ایسا کرنا منع ہے۔ فتح مکہ کے بعد بھی بہت سے قریش کافر تھے اور نبی ص نے ان کو اسلامی پناہ میں رکھا تھا۔ ابو جہل تک کو کچھ نہیں کہا گیا۔ مندر جلانے والے ایک گناہ کے مرتکب ہوئے ہیں۔ ہمارے علما کو آگے آنا چاہیے اور لوگوں کو اس قسم کی حرکتوں قران کے حوالے سے روکنا چاہیے۔