قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف عمر ایوب نے کہا ہے کہ رات سے ہمارے رہنماؤں کے گھر چھاپے مارے جارہے ہیں، ہم اس کی مذمت کرتے ہیں، پولیس گردی ختم ہونی چاہیے۔

قومی اسمبلی کے اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ پنجاب پولیس فورس نہیں رہی، ہم اس کی مذمت کرتے ہیں، یہ چیز قابل قبول نہیں، اسلام آباد بھی وزیر داخلہ کے ماتحت ہیں، یہاں بھی ریلی نکلیں گی، یہاں پر کسی بھی قسم کی دفع 144 کی ضرورت نہیں ہے۔

رہنما سنی اتحاد کونسل نے بتایا کہ بشریٰ بی بی کے اوپر ظلم و ستم ہورہا ہے، ان کو چھوٹے سے کمرے میں بند کیا ہوا ہے، انہیں میڈیکل ٹریٹمنٹس ان کی مرضی کی نہیں مل رہی، ان کے ٹیسٹ سرکاری ہسپتال سے کیے جارہے ہیں جہاں نتائج میں تبدیلی کرنے کے مواقع ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ میں مطالبہ کرتا ہوں کہ ان کو رہا کیا جائے کیونکہ عدت نکاح کیس میں سرکاری وکیل کبھی ادھر بھاگتا ہے، کبھی ادھر، وہ بوگس کیس، ان کو میڈیکل سہولیات نجی ہسپتال شوکت خانم سے مہیا کی جائیں، ہمیں سرکاری ڈاکٹرز پر بھروسہ نہیں ہے۔

بعد ازاں چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر خان نے کہا کہ پوری کوشش کی گئی عوام بانی پی ٹی آئی کو بھول جائے لیکن وہ بھول نہیں رہی، ہم نے جو بھی پوائنٹ آف آرڈر اٹھایا قانون کے مطابق اٹھایا، ہماری پوائنٹ آف آرڈر پر رولنگ نہیں دی جاتی۔

ا ن کا کہنا تھا کہ سب کارورائی ریکارڈ کا حصہ بن جاتی ہے، پی ٹی آئی تمام صوبوں میں موجود واحد جماعت ہے، جہاں ہماری یوم تاسیس کی تقریب ہونی تھی وہاں سے اسپیکر اور فرنیچر ہٹادیا گیا، ہماری ہر تقریب کے خلاف پولیس ایکشن ہوتا ہے۔

بعد ازاں قومی اسمبلی کا اجلاس پیر کی شام 4 بجے تک کے لیے ملتوی کردیا گیا۔

تبصرے (0) بند ہیں