جماعت اسلامی کا ناراض بلوچوں کو منانے کا اعلان

اپ ڈیٹ 23 نومبر 2014
امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق اجتماع عام سے خظاب کر رہے ہیں۔ فوٹو اے ایف پی
امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق اجتماع عام سے خظاب کر رہے ہیں۔ فوٹو اے ایف پی
جماعت اسلامی کے اجتماع عام کا ایک منظر۔ فوٹو اے ایف پی
جماعت اسلامی کے اجتماع عام کا ایک منظر۔ فوٹو اے ایف پی

لاہور: امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے ناراض بلوچوں کو پہاڑوں جا کر منانے اور انہیں قومی دھارے میں واپس لانے کا اعلان کیا ہے۔

اتوار کو جماعت اسلامی کے سہ روزہ اجتماع کے آخری دن خطاب کرتے ہوئے جماعت اسلامی کے امیر نے کہا کہ لوگ کہتے ہیں کہ بلوچ پاکستان سے آزادی چاہتے ہیں، سندھی بھائی سندھو دیش بنانا چاہتے ہیں اور خیبر پختونخوا کو پخونستان بنانا چاہتے ہیں لیکن بلوچ، سندھی یا پشتون اسلام اور پاکستان سے جدائی نہیں بلکہ اس ظالمانہ نظام سے آزادی چاہتا ہے جو ہم پر گزشتہ 67 سال سے مسلط ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس ظالمانہ نظام کی وجہ سے مشرقی پاکستان بنگلا دیش بناکیونکہ وہ سمجھتے تھے کہ پاکستان کو بیرونی دشمن سے زیادہ خطرہ اس ظالم طبقے سے ہے جس کی وجہ سے ہر علاقے کے لوگ اپنے آپ کو محروم اور مظلوم سمجھتے ہیں۔

سراج الحق کا کہنا تھا کہ ہم ناراض بلوچوں کو پہاڑوں پر جا کر منائیں گے اور انہیں قومی دھارے میں واپس لائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ 67 سالوں میں ہم اپنی صحیح سمت متعین نہیں کرسکے، کرپشن کی وجہ سے ملک میں کسی کوسزا نہیں ملتی، جب ظالم کوووٹ دیا جائے گا تو ظلم کیسے رکے گا۔

اس موقع پر انہوں نے ہندوستانی وزیر اعظم کوبھی آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ وہ پاکستان کو دھمکیاں دینے کے بجائے اپنے ملک میں عوام کی بہتری کے لیے کام کریں۔

سراج الحق نے کہا کہ ہندوستانی وزیر اعظم نریندر مودی اپنے پیر چادر میں ہی رکھیں اور اگر ان میں عقل ہے تو ہمارے بجائے غربت اور جہالت سے لڑیں۔ انہوں نے امریکا کو بھی کہا کہ پاکستان کسی بھی معاملے میں اس کی مداخلت قبول نہیں کرے گا۔

امیر جماعت اسلامی کا کہنا تھا کہ ہمارے ملک میں مسئلہ قیادت کا ہے کیونکہ ملک میں اصلی قیادت موجود نہیں، ملک میں آئین کےساتھ غداری کی جاتی رہی لیکن اب ایسا نہیں ہوگا، کرپشن کرنے والوں کا احتساب شروع ہوچکا ہے۔

اس موقع پر انہوں نے حکمرانوں کو للکارتے ہوئے کہا کہ مری کراچی اور ملائیشیا میں تمہارے بنگلے بن گئے مگر ہماری جھونپڑیوں میں موت ناچتی ہے اور غربت کی وجہ سے مائیں بچوں کو موت کے حوالے کرتی ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ جس نے قوم کا کھایا ہے وہ سب ہم ان کے پیٹ سے نکالیں گے۔ اب منافقت مزید نہیں چل سکتی، اسلامی نظام یا کوئی دوسرا نظام ان میں سے ایک کو رکھنا ہو گا۔

سراج الحق نے کہا کہ جماعت اسلامی عدل اور انصاف پر یقین رکھتی ہے، ہم پاکستان کو مدینہ منورہ کی طرح ایک اسلامی ریاست بنانا چاہتے ہیں۔ ہم ایسا نطام دیں گے جس کے تحت مزدوروں ، کسانوں اور مزارعوں کو فیکٹریوں اور کھیتوں سے حاصل ہونے والے منافع میں شریک کریں گے اور مہنگائی، لوڈ شیڈنگ اور دیگر مسائل کے خلاف جہاد کریں گے۔

امیر جماعت اسلامی نے باور کرایا کہ 30 نومبر کے روز کسی کو قانون ہاتھ میں نہیں لینے دینگے ۔

یاد رہے کہ 30 نومبر کو تحریک انصاف نے اسلام آباد میں سیاسی قوت دکھانے کا اعلان کیا ہے۔

ان کا مطالبہ تھا کہ جس قانون کے تحت ریمنڈ ڈیوس کو چھوڑا گیا اسی قانون کے ذریعے عافیہ صدیقی کو بھی پاکستان لایا جائے۔

تبصرے (1) بند ہیں

Nadeem Nov 24, 2014 12:04pm
اگر امن چاہیے تو جماعت اسلامی کو بھی کالعدم قرار دیا جائے. اور ملا کو اس ملک سے ختم کیا جائے.