ٹانک سے اغوا ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج شاکر اللہ بازیاب

29 اپريل 2024
فوٹو: شاکر اللہ مروت کے ویڈیو پیغام سے اسکرین شاٹ
فوٹو: شاکر اللہ مروت کے ویڈیو پیغام سے اسکرین شاٹ

خیبر پختونخوا کے ضلع جنوبی وزیرستان میں کے علاقے ٹانک سے اغوا ہونے والے سیشن جج شاکراللہ مروت کو بازیاب کرالیا گیا، جج کو پولیس اور قانون نافذ کرنے والے ادارےکی مشترکہ کارروائی میں بازیاب کرایاگیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ڈیرہ اسمعٰیل خان محکمہ انسداد دہشت گردی (سی ٹی ڈی) نے بتایا کہ اتوار کو رات گئے مغوی بازیاب ہونے کے بعد بحفاظت گھر پہنچ گئے ہیں، وزیراعلیٰ پختونخوا کے مشیر اطلاعات محمد علی سیف نے بھی جج کی بحفاظت بازیابی کی تصدیق کی۔

نامعلوم مقام سے بھیجے گئے ویڈیو بیان میں شاکراللہ مروت نے پہلے کہا تھا کہ ’طالبان مجھے یہاں لائے ہیں، یہ ایک جنگل ہے اور جنگ جاری ہے۔‘

ایک منٹ طویل ویڈیو پیغام میں سیشن جج نے کہا تھا کہ ان کی رہائی تبھی ممکن ہے جب عسکریت پسندوں کا مطالبہ مان لیا جائے، میں وفاقی اور صوبائی حکومتوں، پشاور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اور سپریم کورٹ آف پاکستان سے درخواست کرتا ہوں کہ طالبان کے مطالبات کو تسلیم کیا جائے اور میری بازیابی کو جلد از جلد یقینی بنایا جائے۔’

جج کیسے اغوا ہوئے تھے؟

یاد رہے کہ 27 اپریل کو خیبر پختونخوا کے ضلع جنوبی وزیرستان میں تعینات سیشن جج شاکراللہ مروت کو اغوا کرلیا گیا تھا

خیبر پختونخوا پولیس نے بتایا تھا کہ سیشن جج شاکر اللہ مروت ٹانک سے ڈیرہ اسمٰعیل خان جارہے تھے کہ مسلح افراد نے ڈیرہ روڈ بھگوال سے انہیں اغوا کرلیا۔

گزشتہ روز 28 اپریل کو جج کے اغوا کی ایف آئی آر تھانہ سی ٹی ڈی ڈیرہ اسمٰعیل خان درج کی گئی تھی جس میں دہشتگردی کی دفعات سمیت دیگر دفعات شامل تھیں۔

ایف آئی آر میں بتایا گیا ہے کہ ڈیرہ ٹانک روڈ گرہ محبت موڑ پر جب جج کی گاڑی پہنچی تو 25 سے 30 ملزمان وہاں کھڑے تھے، ملزمان بھاری اسلحے سے لیس تھے اور انہوں نے 4،5 موٹرسائیکلوں سے روڈ بلاک کررکھا تھا، ملزمان نے گاڑی کو روک کر اس پر فائر کیے، فائرنگ سے جج اور ڈرائیور گاڑی سے اتر گئے۔

اس میں کہا گیا ہے کہ مبینہ دہشتگردوں نے جج کے ڈرائیور کی آنکھ پر کپڑا باندھا اور 5 دہشتگرد جج کے ساتھ گاڑی میں سوار ہوگئے، 40 منٹ کے بعد گاڑی کو روکا تو گاڑی جنگل پہنچ چکی تھی، جج پینٹ شرت پہنے ہوئے تھے، ملزمان نے گاڑی میں سے شلوار قمیض نکال کر ان کو اسے پہننے کو کہا، جج نے لباس تبدیل کیا، بعدازاں دہشتگردوں نے گاڑی کو آگ لگادی۔

ایف آئی آر کے مطابق ڈرائیور کو رہا کرکے دہشتگردوں نے اپنا پیغام پہنچانے کو کہا، دہشتگردوں نے کہا کہ ان کے رشتہ داروں اور خواتین کو جیلوں میں رکھا ہوا ہے، دہشتگرد اپنے مطالبات پیش کریں گے، اگر پورے کیے تو جج کو چھوڑ دیں گے، ورنہ سنگین نتائج بھگتنا ہوں گے۔

اس میں مزید بتایا گیا ہے کہ دہشتگرد جج کو موٹرسائیکل پر لے کر جنگل کی طرف روانہ ہوگئے۔

’عدالتی نظام کو کمزور کرنے کی کوشش‘

خیبرپختونخوا بار کونسل نے واقعے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ جج کا اغوا ملک میں عدالتی نظام کو کمزور کرنے کی کوشش ہے۔

کونسل نے مزید کہا کہ یہ واقعہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کی کارکردگی پر سوالیہ نشان ہے۔

وزیر اعلیٰ علی امین خان گنڈا پور نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے آئی جی کو ہدایت کی تھی کہ وہ جج کی بحفاظت بازیابی کے لیے اقدامات کریں، وزیر اعلیٰ نے کہا تھا کہ جج کی بازیابی کے لیے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات کیے جائیں۔

مغوی جج کی بازیابی کے لیے ڈیرہ اسمعٰیل خان اور ٹانک کے سی ٹی ڈی حکام پر مشتمل مشترکہ تحقیقاتی ٹیم تشکیل دی گئی تھی، ذرائع نے بتایا کہ سیکورٹی فورسز کے مشترکہ آپریشن کے دوران کوئی جانی و مالی نقصان نہیں ہوا۔

تبصرے (0) بند ہیں