کراچی: کراچی پولیس نے بایک گھر سے مدرسے کی 33لڑکیوں کو برآمد کر لیا ہے جنہیں لین دین کے تنازع پر حبس بے جا میں رکھا گیا تھا۔

کراچی کے علاقے لیاقت آباد سی ون ایریا میں بدھ کو پولیس نے علاقہ مکیوں کی شکایت پر ایک گھر پر چھاپہ مار کر 26 کمسن بچیاں برآمد کر لیں۔

علاوہ ازیں معلمہ کی نشاندہی پر ایک گھر سے مزید 7 بچیاں بھی برامد کی گئیں۔

بدھ اور جمعرات کی درمیانی شب پولیس کی جانب سے کورنگی کراسنگ کے قریب ایک مدرسےمزید تین بچیاں بازیاب کروائی گئیں جن کے بعد ان کی تعداد 36 ہوگئی ہے۔

اطلاعات کے مطابق مذکورہ مدرسہ بھی وہی خاتون چلا رہی تھیں جن کے مدرسے کی طلبہ گزشتہ روز لیاقت آباد کے ایک گھر سے برآمد کی گئی تھیں۔

پولیس کے مطابق بچیاں گرومندر کے قریب واقع مدرسے کی طالبات ہیں اور انہیں لین کے تنازع پر ٹھوکریں کھانے پر مجبور کیا گیا۔

اس موقع پر بچیوں نے بتایا کہ مدرسے کی استانی نے قرض کے مبینہ تنازع پر انہیں حبس بے جا میں رکھا ہوا تھا جبکہ بچیاں اردو بولنا بھی نہیں جانتیں۔

مقروض خاتون کا کہنا ہے کہ معمولی رقم کے لین دین پر مدرسے کی معلمہ نے بچیوں کی کفالت ہمارے ذمے لگا دی۔

بچیوں کو قرض کے عوض مقروض کے گھر چھوڑنے والی مدرسے کی معلمہ حمیدہ بیگم نے تھانے پہنچ کر اپنا بیان ریکارڈ کرادیا۔

پولیس کا کہنا ہے کہ بچیوں کو قانونی طریقے سے باجوڑ سے کراچی لایا گیا تاہم اصل حقیقت کا اندازہ تحقیقات مکمل ہونے کے بعد ہو گا۔

سندھ میں ترقی نسواں کی وزیر روبینہ قائم خانی لیاقت آباد سے بازیاب بچیوں سے ملاقات کی اور بچیوں کی کفالت کا اعلان کردیا۔

گورنر سندھ نے بھی واقعے کا نوٹس لے کر بچیوں کو بحفاظت والدین تک پہنچانے کی یقین دہانی کرادی۔

اس حوالے سے معروف عالم دین مفتی نعیم نے ڈان نیوز سے بات کرتے ہوئے ملزمان کو سخت سزا دینے کا مطالبہ کردیا۔

ایم کیوایم کے قائد الطاف حسین نے بھی مدرسے کی بچیوں کو دربدر کرنے کی مذمت کرتے ہوئے ان کی کفالت کی ذمہ داری اٹھانے کا اعلان کیا۔

تبصرے (0) بند ہیں