عمران خان کا 16دسمبر کو ملک ’بند‘ کرنے کا اعلان
اسلام آباد:پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان نے اعلان کیا ہے کہ 16 دسمبر کو پورا پاکستان بند کر دینگے۔
2013 کے انتخابات میں دھاندلی کے حوالے سے وفاقی دارالحکومت میں احتجاجی جلسے سے خطاب میں ان کا کہنا تھا کہ 4 دسمبر کو لاہور، 8دسمبر کو فیصل آباد اور 12 دسمبر کو کراچی کو بند کروں گا۔
تحریک انصاف کے چیئرمین نے کہا کہ اب نواز شریف کے لیے حکومت چلانا مشکل ہو جائے گی، 2015 نئے الیکشن کا سال ہے۔
انہوں نے حکومت کو ایک بار پھر مذاکرات کی دعوت دیتے ہوئے کہا کہ ابھی مذاکرات کے راستے کھلے ہوئے ہیں، مگر سپریم کورٹ کے ماتحت ایک کمیشن بنایا جائے جس کے تحت ایک جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم بنائی جائے جس میں آئی ایس آئی، ایم آئی، آئی بی، ایف آئی اے سمیت دیگر اداروں کے نمائندے شامل ہوں اور یہ تحقیقات چار ہفتوں میں مکمل ہونی چاہیے۔
انہوں نے کمیشن کے عدم قیام اور انتخابی دھاندلی کے حوالے سے تحقیقات نہ ہونے پر پلان ڈی دینے کی بھی پیش گوئی کی۔
تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا کہ نواز شریف اور آصف زرداری ملک کے سب سے بڑے لٹیرے ہیں
جلسے سے خطاب میں ان کا کہنا تھا کہ نواز شریف کہتے ہیں کہ تمیز کی زبان استعمال کروں ملک میں 11 کروڑ لوگ غریب ہیں جن کو 2 وقت کی روٹی بھی میسر نہیں ہے جبکہ یہ امیر ہوتے جا رہے ہیں، ملک کو نیچےجاتا ہوا دیکھ رہا ہوں جس پر غصہ آتا ہے۔
2013 کے انتخابات کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ تمام جماعتوں نے الیکشن میں دھاندلی کے الزامات لگائے لیکن تحقیقات کے لیے تحریک انصاف ہی نکلی
چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا 2013کےالیکشن میں سب نے ملکر فراڈ کیا، انصاف کے حصول کے لیے پارلیمنٹ گئے، سپریم کورٹ میں چیف جسٹس چوہدری افتخار کو بھی درخواست کی،مگر بعد میں پتہ چلا کہ سب ہی میچ فکسنگ میں ملوث تھے۔
حکومت کی جانب سے مختلف ٹی وی چینلز پر چیئرمین تحریک انصاف کے خلاف چلنے والے اشتہارات کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ میرے خلاف ٹی وی پر اشتہار عوام کے پیسے سے چل رہے ہیں، اشتہارات کے خلاف عدالت جائیں گے۔
پریڈ ایونیو پر جلسے کے لیے ملک بھر سے عوام کی بڑی تعداد جلسہ گاہ پہنچی تھی۔
تقریروں کا وقت ختم اور فیصلوں کا آگیا ہے، شاہ محمود قریشی
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ فیصلے ہم نے نہیں اب عوام نے کرنے ہیں، تقریروں کا وقت ختم اور فیصلوں کا وقت آگیا ہے،
اسلام آباد میں احتجاجی جلسے سے خطاب میں ان کا کہنا تھا کہ 109 دن میں عمران خان کی قیادت نے ثابت کردیا کہ یہ تبدیلی ہے، قوم کو جاگتے اور حالات کو بدلتے ہوئے دیکھا ہے۔
انہوں نے تبدیلی رضا کار بننے کا بھی اعلان کیا۔
حکومت بدلنے کے تین راستے ہیں، شیخ رشید
شیخ رشید نے کہا کہ عمران خان نے ظالموں کی حکومت کا خاتمہ کریں گے، اگر اگر سابق آرمی چیف اور وزیر اعظم کے خلاف مقدمہ درج ہو سکتا ہے تو پھر عوام کے ووٹوں میں تبدیلی کرنے پر نواز شریف کے خلاف بھی مقدمہ درج ہونا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت بدلنے کے تین طریقے ہیں، ایک اللہ، دوسرا عوام اور تیسرا کنٹینر کے پیچھے ہے۔
شیخ رشید نے کہا کہ میں زیادہ لمبی تقریر کرنا چاہتا ہوں لیکن میں جانتا ہوں کہ یہاں موجود ہر شخص عمران خان کا منتظر ہے۔
عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمد نے جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حکومت ہر حال میں جا کر رہے گی۔
انہوں نے وزیر اعظم کے حالیہ دورہ ایبٹ آباد کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ جب وقت آیا کہ نواز شریف گھٹنوں پر بیٹھ گئے اور جب گزر گیا تو حویلیاں چلے گے۔
حکومت آئے ہم مذاکرات کیلئے تیار بیٹھے ہیں، عمران خان
اس سے قبل پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے کہا ہے کہ وہ چاہتے ہیں کہ حکومت واپس مذاکرات کی میز پر واپس آئے۔
اسلام آباد میں عوامی طاقت کے مظاہرے سے چند گھنٹے قبل ڈان نیوز کو دیئے گئے انٹرویو میں عمران خان نے کہا کہ وہ جن باتوں کو مان چکے تھے حکومت ان پر واپس آئے۔ 'ہم مذاکرات کے لیے تیار بیٹھے ہیں۔'
انہوں نے کہا کہ وہ سپریم کورٹ کے ماتحت کمیشن کی دھاندلی کی تحقیقات مکمل ہونے تک دھرنا ختم نہیں کریں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ اس وقت تک وزیراعظم نواز شریف بھی استعفیٰ نہ دیں تاہم اگر دھاندلی ثابت ہو گئی تو نواز شریف کو مستعفی ہونا پڑے گا۔
چیئرمین تحریک انصاف نے آج یعنی 30 نومبر کے جلسے میں پلان 'سی' پیش کرنے کا اعلان کیا تھا۔
اپنے اس پلان کے بارے میں انہوں نے کہا کہ یہ پلان دھاندلی کی تحقیقات کے لیے ہیں تاہم اس کے بعد پلان 'ڈی' پیش کریں گے جس سے حکومت کو نقصان ہو گا۔
اسلام آباد میں جلسے میں شرکت کے لیے خیبر پختون خوا سے آنے والے تحریک انصاف کے کارکنوں اور ڈاکٹر خالد سومرو کی ہلاکت کے خلاف شاہرائیں بند کرنے والے جمعیت علماء اسلام ف کے کارکنوں درمیان تصادم کے واقعات بھی پیش آئے ہیں۔
ایک اور نجی ٹی وی انٹرویو میں عمران خان نے ڈاکٹر خالد سرمرو کے قتل کی مذمت کی تاہم جے یو آئی کو ان کے جلسے کے روز شاہرائیں بند کرنے پر تنقید کا بھی نشانہ بنایا۔
ان کا کہنا تھا کہ جے یو آئی(ف) کو صرف خیبرپختونخوا میں ہی شاہرائیں بند کرنے کا خیال کیوں آیا۔ 'قتل سکھر میں ہوا لیکن سڑکیں خیبرپختون خوا میں بند کی جا رہی ہیں۔'
انہوں نے کہا کہ تصادم ہوا تو جے یو آئی ف والے زیادہ مار کھائیں گے۔
جلسے کے سیکیورٹی انتظامات
جلسے کیلئے انتظامیہ نے کڑے حفاظتی انتظامات کئے ہیں جہاں گیارہ ہزار سیکیورٹی اہلکار ہر مشکوک سرگرمی پر نظر رکھے ہوئے ہیں جبکہ جلسے کی فضائی نگرانی بھی جاری ہے۔
جلسہ گاہ کو بم ڈسپوزل اسکوارڈ سے بھی کلیئر کروایا گیا ہے اور کسی بھی غیر متوقع صورتحال سے نمٹنے کیلئے پولیس واٹر کینن بھی ساتھ لائی ہے۔
تبصرے (3) بند ہیں