کارکن کی ہلاکت پر ایم کیو ایم کی ہڑتال

اپ ڈیٹ 29 جنوری 2015
فائل فوٹو
فائل فوٹو
فائل فوٹو
فائل فوٹو
متحدہ قومی موومنٹ کے رہنما خواجہ اظہار الحسن میڈیا سے گفتگو کررہے ہیں—ڈان نیوز اسکرین گریب۔
متحدہ قومی موومنٹ کے رہنما خواجہ اظہار الحسن میڈیا سے گفتگو کررہے ہیں—ڈان نیوز اسکرین گریب۔

کراچی: متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم ) نے موچکو سے اپنے کارکن کی لاش ملنے کے بعد اآج سندھ میں پہیہ جام ہڑتال اور ملک بھر میں یوم سوگ منانے کا اعلان کیا ہے۔

کراچی سمیت سندھ کے بعض شہروں میں ٹریفک معمول سے کم ہے جبکہ بعض علاقوں میں تعلیمی ادارے بھی کھلے رہے۔

سرکاری دفاتر میں حاضری معمول سے کم رہی جبکہ نجی اداروں میں کام کرنے والے افراد بھی دفاتر پہنچنے کی کوشش کرتے رہے۔

گذشتہ روز موچکو کے علاقے سے ایک لاش ملی تھی جس کی شناخت سہیل احمد کے نام سے ہوئی ہے جو ایم کیو ایم کا کارکن بتایا جاتا ہے۔

ایم کیو ایم کی رابطہ کمیٹی نے کارکن کی ہلاکت کی شدید مذمت کرتے ہوئے کل کراچی میں یوم سوگ منانے کا اعلان کیا ۔

رابطہ کمیٹی نے دعویٰ کیا کہ سہیل ایم کیو ایم سوسائٹی سیکٹر یونٹ 64 کا انچارج تھا اور اسے سادہ لباس اہلکاروں نے اغواء کیا تھا۔

ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین نے بھی کارکن کے قتل کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے الزام عائد کیا کہ شہر میں آپریشن کی آڑ میں دہشت گردوں اور جرائم پیشہ عناصر کو پکڑنے کے بجائے ایم کیوایم کو اپنا ہدف بنایا جا رہا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ سہیل احمد سمیت ماورائے عدالت قتل ہونے والے کارکنان کی تعداد 36 ہوگئی ہے۔

ڈان نیوز کے مطابق ایم کیو ایم کے کارکن کی ہلاکت کی اطلاعات کے بعد کراچی کے مختلف علاقوں میں رات سے ہی اچانک کاروبار زندگی بند ہونا شروع ہوگیا جس کی وجہ سے شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔

دوسری جانب ٹرانسپورٹرز نے پبلک ٹرانسپورٹ سڑکوں پر نہ لانے کا اعلان کیا جبکہ شہر میں پرائیوٹ اسکولز بھی بند رہیں گے۔

اس کے علاوہ جامعہ کراچی اور جامعہ اردو نے بھی تدریسی عمل معطل رکھنے کا اعلان کیا ۔

جامشورو کی لیاقت میڈیکل یونیورسٹی میں امتحانات ملتوی کرنے کا اعلان کیا گیا ہے

حیدر آباد، سکھر، نواب شاہ اور دیگر شہروں میں کاروبار بند ہے جبکہ سڑکوں سے ٹریفک غائب بھی غائب ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں