لاہور: پنجاب کے دارالحکومت لاہور میں پولیس لائنز کے قریب دھماکے کے نتیجے میں 5 افراد ہلاک جب کہ 31 زخمی ہوگئے ہیں۔

کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) سے الگ ہونے والے گروہ جماعت الاحرار نے خود کش حملے کی ذمہ داری قبول کر لی ہے۔

پولیس کا کہنا ہے کہ دھماکے کے مقام سے ایک سر ملا ہے جس کہ وجہ سے یہ دھماکا خودکش ہو سکتا ہے۔

پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ دھماکے میں 5 افراد ہلاک جبکہ 31 سے زائد زخمی ہوئے ہیں جنہیں میو اور گنگا رام سسپتال منتقل کیا گیا ہے۔

دھماکے میں ہلاک ہونے والے افراد میں پولیس کے اسسٹنٹ سب انسپکٹر وقاراحمد بھی شامل ہیں۔

“انٹیلی جنس اطلاعات موجود تھیں”

انسپکٹر جنرل (آئی جی) پنجاب مشتاق سکھیرا کا کہنا تھا کہ انٹیلی جنس اطلاعات موجود تھیں کہ پنجاب کے شہروں میں دہشت گردی ہو سکتی ہے جو کہ آپریشن ضرب عضب کا ردعمل ہو سکتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ دھماکے میں 5 سے 8 کلو گرام دھماکا خیز مواد استعمال کیا گیا۔

مشتاق سکھیرا نے کہا کہ ؤخد کش حملہ آور ٹارگٹ تک پہنچنے کے انتظار میں تھا اس کا ہدف پولیس سول لائنز ہی تھا مگر اس بات پر تحقیقات ہوگی کہ حملہ آور اس مقام تک کیسے پہنچا۔

"حملہ خود کش تھا"

سی سی پی او لاہور امین وینس کا کہنا تھاکہ ابتدائی طور پر یہ خود کش حملہ معلوم ہوتا ہے۔

میڈیا سے گفتگو میں انہوں نے کہا کہ ایک شخص کا سر ملا ہے ممکنہ طور پر یہ اسی حملہ آور کا سر ہے۔

امین وینس کے مطابق خودکش حملہ آور سول لائنز میں داخل ہونا چاہتا تھا تاہم وہ اس میں کامیاب نہیں سکا۔

دھماکے کے بعد کئی گاڑیوں نے آگ پکڑ لی جبکہ کئی عمارتوں کے شیشے ٹوٹ گئے، وہاں موجود اکثر موٹر سائیکلیں بھی تباہ ہو گئیں۔

جس مقام پر دھماکا ہوا اس کے قریب واقع 8 کے قریب دکانوں کو بھی نقصان پہنچا۔

لاہور دھماکے کی تصویر کیلئے کلک کیجئے

زخمیوں کی تعداد میں اضافہ

پنجاب کے وزیر اعلیٰ کے مشیر برائے صحت خواجہ سلمان کا کہنا تھا کہ سروسز اسپتال میں 4 زخمی، گنگا رام اسپتال میں 12 جبکہ میو اسپتال میں 7 زخمی منتقل کیے گئے۔

واضح رہے کہ اس مقام سے پنجاب اسمبلی، لاہور پریس کلب، ریلوے اسٹیشن اور دیگر اہم مقامات بھی قریب ہیں۔

واقعے کے فوری بعد پولیس نے جائے وقوعہ کی جانب تمام راستوں کو عام افراد کی آمدورفت کے لئے بند کردیا اور اطراف کی عمارتوں پر ایلیٹ فورس کے اہلکار تعینات کردیئے گئے

طالبان نے ذمہ داری قبول کر لی

دوسری جانب لاہور کے پولیس لائنز پر ہونے والے دھماکے کی ذمہ داری کالعدم تحریک طالبان پاکستان سے الگ ہونے والے گروہ جماعت الاحرار نے قبول کی ہے۔

جماعت الاحرار کی جانب سے دھماکے کو ان کے ساتھیوں کو پھانسی دیئے جانے کا رد عمل قرار دیا گیا ہے۔

وزیر اعظم کی مذمت، رپورٹ طلب

وزیر اعظم نواز شریف اور وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے لاہور میں سول لائنز دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے ہلاک ہونے والوں کے اہل خانہ سے افسوس کا اظہار کیا۔

ترکی کے وزیر اعظم بھی دو روزہ دورے پر پاکستان آئے ہوئے ہیں جن کو لاہور کا دورہ کرنا ہے جہاں ان کو سیاسی رہنماوں سے دیگر شخصیات سے ملاقاتیں کرنی تھیں۔

مزید پڑھیں : لاہورمیں واہگہ بارڈر پر خودکش حملہ، 60 افراد ہلاک

صدر ممنون حسین نے بھی دھماکے کی شدید مذمت کی ہے جبکہ سابق صدر اور پیپلز پارٹی کے سربراہ آصف علی زرداری، پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان اور دیگر کی جانب سے بھی مذمتی بیان سامنے آئے۔

قبل ازیں 4 ماہ پہلے لاہور میں واہگہ بارڈر پر بھی ایک خود کش حملہ کیا گیا تھا جس میں 60 افراد ہلاک ہوئے تھے۔

تبصرے (0) بند ہیں