ایران 10 سال کیلئے ایٹمی پروگرام روک دے، امریکا

اپ ڈیٹ 03 مارچ 2015
امریکا کے صدر براک اوباما—۔فائل فوٹو/ اے پی
امریکا کے صدر براک اوباما—۔فائل فوٹو/ اے پی

واشنگٹن: امریکا کے صدر براک اوباما کا کہنا ہے کہ اگر ایران اپنے نیوکلیئر پروگرام کے حوالے سے کوئی معاہدہ چاہتا ہے تو اسے 10 سال کے لیے اپنی ایٹمی سرگرمیاں معطل کرنا ہوں گی۔

خبر رساں ادارے رائٹرز کو دیئے گئے ایک انٹرویو کے دوران امریکی صدر کا یہ بھی کہنا تھا کہ ایران کو ایٹمی ہتھیاروں کے حصول سے روکنے کے معاہدے کے حوالے سے امریکا اور اسرائیل میں واضح اختلاف پایا جاتا ہے۔

دوسری جانب اس بات کے بھی امکانات ہیں کہ اسرائیل کے وزیراعظم بن یامین نیتن یاہو امریکی کانگریس سے اپنے خطاب میں اس معاہدے کی مخالفت کریں گے۔

تاہم رائٹرز کو دیئے گئے انٹرویو میں امریکی صدر نے واضح کیا کہ اگرچہ ایران کے ایٹمی پروگرام کے حوالے سے امریکا اور اسرائیل کے درمیان اختلاف پائے جاتے ہیں، لیکن یہ تنازع دونوں ملکوں کے باہمی رشتے کو ہمیشہ کے لیے متاثر نہیں کرے گا۔

واضح رہے کہ امریکا برطانیہ، فرانس، جرمنی، روس اور چین کا موقف ہے کہ اگر ایران اپنے نیوکلیئر پروگرام کے بعد لگائی جانے والی پابندیوں میں نرمی چاہتا ہے تو اسے چاہیے کہ وہ دس سال کے لیے یہ پروگرام روک دے۔

امریکا کے سیکریٹری آف اسٹیٹ جان کیری اس حوالے سے سوئٹزرلینڈ میں اپنے ایرانی ہم منصب جاوید ظریف کے ساتھ معاہدے کے فریم ورک پر بات چیت میں مصروف ہیں، تاکہ 30 جون تک حتمی معاہدہ کیا جاسکے۔

یاد رہے کہ ایران پر مزید پابندیاں لگانے کی تجاویز کو مسترد کرنے کے بعد ہی امریکا نے ایران کے ساتھ نیوکلیئر پروگرام کے حوالے سے معاہدے کے لیے مذاکرات کا آغاز کیا ہے۔

کیونکہ امریکا کا موقف ہے کہ اس مسئلے کا بہتر حل بات چیت کے ذریعے ہی نکل سکتا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں