تہران: ایران نے گزشتہ ہفتہ پاکستان کے سرحدی علاقے میں گرفتار ہونے والے ایک مشتبہ ایرانی عسکریت پسند کی حوالگی کا مطالبہ کیا ہے۔

دونوں ملکوں کی سرحد سمگلروں اور شدت پسند گروپ جنداللہ کے ارکان کی آمد و رفت کے لیے استعمال ہوتی ہے۔

ایران کا دعویٰ ہے کہ جند اللہ پاکستان کے صوبہ بلوچستان سے سرگرمیاں جاری رکھتا ہے اور یہ مبینہ طور پر ایرانی سیکیورٹی اہلکاروں کے اغواء اور حکومت مخالف سرگرمیوں میں ہے ۔

ایران کی نیم سرکاری خبر رساں ایجنسی فارس نے بدھ کو اپنی رپورٹ میں ایران کی انٹرپول برانچ کے سربراہ جنرل مسعود رضوانی کے حوالے سے بتایا کہ تہران نے اسلام آباد سے عبدالستار ریگی کی حوالگی کا مطالبہ کیا ہے۔

پاکستانی حکام نے ریگی کو بلوچستان میں اس وقت گرفتار کیا جب وہ ایک بس پر سفر کر رہے تھے۔

رضوانی نے بتایا کہ ایران نے انٹرپول سے 'بدنام زمانہ دہشت گرد' اور عبدالمالک ریگی کے کزن ستار کی حوالگی کیلئے رابطہ کیا ہے۔

ایران نے 2011 میں جند اللہ کے سرپرست اعلیٰ عبدالمالک کو گرفتار کرنے کے بعد پھانسی دے دی تھی۔

ایران کی جانب سے جنداللہ ارکان کی گرفتاریوں اور گروپ کے ٹوٹنے کے بعد باقی بچنے والے شدت پسندوں نے جیش العدل کے نام سے ایک نیا گروپ بنا لیا تھا۔

خیال کیا جاتا ہے کہ القاعدہ سے تعلق رکھنے والے جیش العدل نے گزشتہ دو سالوں میں ایران پر متعدد حملے کیے۔

پاکستان کے ایک افسر نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر خبر رساں ادارے اے پی کو جند اللہ کے ایک سینئر رکن کی گرفتاری کی تصدیق کی، تاہم انہوں نے مزید تفصیلات میں جانے سے گریز کیا۔

خیال رہے کہ فروری، 2014 میں جیش العدل نے پاکستان سرحد کے قریب ایران کے صوبہ سیستان-بلوچستان کے علاقے سرباز سے پانچ ایرانی سرحدی گارڈز کو اغواء کر لیا تھا۔

مغویوں کو بعد میں پاکستان لایا گیا جہاں ایک گارڈ ہلاک جبکہ باقی چاروں دو مہینے بعد رہا کر دیے گئے۔اے پی

تبصرے (2) بند ہیں

Syed Mar 05, 2015 06:26pm
پاکستان کو اپنے برادر اسلامی ملک کی درخواست کو قبول کرتے ہوئے اس دہشت گرد ریگی کو فورا ایران کے حوالے کر دینا چاہئیے!
راضیہ سید Mar 07, 2015 01:05pm
ایران کی جانب سے یہ کیا گیا مطالبہ بالکل درست ہے کیونکہ پاکستان کے صوبہ بلوچستان سے ایرانی صوبہ بلوچستان میں مداخلت ہوتی رہتی ہے اور یہاں دہشتگرد گروپس بھی کام کر رہے ہیں ، یہ سب ہی جانتے ہیں کہ طالبان اور اسی طرح کے وسرے گروپوں کی حمایت کرنے والی حکومتیں ایران کے ساتھ اچھے تعلقات نہیں رکھنا چاہیتیں ، جیسا کہ آج مسلم لیگ ن کے دور حکومت میں ہو رہا ہے جو کہ پی پی پی دور میں مقابلتا نہیں تھا ، ایران ایک ایسا ملک ہے جس نے سرکاری طور پر ہمیں سب سے پہلے بطور ایک اسلامی ریاست قبول کیا ، ہر مشکل گھڑی میں ہمارے شانہ بشانہ کھڑا رہا ، ابھی ایران کے اعلی سفارت کار یہاں پاکستان بھی آئے دوسری جانب پاسداران انقلاب کے کمانڈورں نے بھی یہ کہا ہے کہ اگر پاکستان کے کسی علاقے میں ایران کو مطلوب دہشتگردوں کا پتہ چلا تو وہ مجبورا وہاں فوجی کارروائی کر سکتا ہے ، ایران کے ساتھ گیس پائپ لائن کا معاہدہ بھی ایران کی طرف سے اوکے ہے لیکن پاکستان امریکی دبائو پر اس کو التوا میں ڈال رہا ہے اس میں سعودی عرب کا کردار بھی نظر انداز ہو سکتا ، ہماری نواز حکومت سعودی عرب کو خوش کرنے کے چکر میں ایران کو ناراض کر رہی ہے ۔ اسی طرح پاکستان کو کم ازکم یہ تو ایران کے اٹیمی مسئلے کے حوالے سے کہنا چاہیے کہ ایران کا پرامن اٹیمی پروگرام اس کا بنیادی حق ہے ، میں سمجھتی ہوں کہ ایران کے ساتھ بہترین سفارت کاری کی ضرورت ہے ، ابھی یمن میں ایرانی سفارت کار نو ر نیک بخت کو ایران نے اغوا کاروں سے رہا کروایا ہے اس حوالے سے بھی پاکستان کو تہنیت کے پیغامات ایران کو پہنچانے چاہیں ، گیس پائپ لائن کا منصوبہ کو جلد ازجلد مکمل کرنا اور اٹی