فاٹا کے سینیٹ الیکشن سپریم کورٹ میں چیلنج

اپ ڈیٹ 05 مارچ 2015
سپریم کورٹ میں دائر کی گئی درخواست میں موقف اختیار کیا گیا کہ صدارتی آرڈیننس کے تحت سینیٹ انتخاب کا طریقہ کار کالعدم قرار دیا جائے اور فاٹا کے سینیٹ انتخابات پرانے طریقہ کار کے مطابق کرائے جائیں—۔فائل فوٹو/ اے ایف پی
سپریم کورٹ میں دائر کی گئی درخواست میں موقف اختیار کیا گیا کہ صدارتی آرڈیننس کے تحت سینیٹ انتخاب کا طریقہ کار کالعدم قرار دیا جائے اور فاٹا کے سینیٹ انتخابات پرانے طریقہ کار کے مطابق کرائے جائیں—۔فائل فوٹو/ اے ایف پی

اسلام آباد: وفاق کے زیر انتظام قبائلی علاقے فاٹا کے اراکین اسمبلی نے سینیٹ الیکشن کو سپریم کورٹ اور اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کردیا ہے۔

سپریم کورٹ میں دائر کی گئی درخواست میں شاہد اورکزئی نے فاٹا میں سینیٹ الیکشن کو چیلنج کرتے ہوئے موقف اختیار کیا کہ صدر نے اچانک فاٹا کے لیے سینیٹ انتخابات میں تبدیلی کا آرڈیننس جاری کیا، جبکہ وزیراعظم اس وقت ملک سے باہر ہیں اور وزیراعظم کی عدم موجودگی میں کابینہ نے فاٹا میں انتخابی عمل کی تبدیلی کی منظوری نہیں دی۔

درخواست میں کہا گیا ہے کہ کاغذات نامزدگی اور اسکروٹنی کا عمل مکمل ہونے کے بعد انتخابی عمل میں کوئی تبدیلی نہیں کی جا سکتی، لہذا چیف الیکشن کمشنر کو نیا انتخابی شیڈول جاری کرنے کی ہدایت کی جائے۔

دوسری جانب عدالت سے استدعا کی گئی ہے کہ چیف الیکشن کمشنر کو فاٹا کی 4 نشستوں پر انتخابی نتائج کے اعلان سے فی الفور روکا جائے۔

جبکہ اسلام آباد ہائی کورٹ میں دائر کی گئی درخواست میں موقف اختیار کیا گیا کہ صدارتی آرڈیننس کے تحت سینیٹ انتخاب کا طریقہ کار کالعدم قرار دیا جائے اور فاٹا کے سینیٹ انتخابات پرانے طریقہ کار کے مطابق کرائے جائیں۔

واضح رہے کہ حکومت نے سینیٹ الیکشن سے چند گھنٹوں پہلے بدھ اورجمعرات کی درمیانی شب فاٹا کے لیے پولنگ سے متعلق نیا صدارتی آرڈیننس جاری کیا تھا، جس کے تحت فاٹا کے اراکین صرف ایک ووٹ کاسٹ سکتے ہیں جبکہ اس کے برعکس الیکشن کمیشن کی جانب سے دیئے گئے طریقہ کار کے مطابق اراکین کو چار ووٹ کاسٹ کرنے کا اہل قرار دیا گیا تھا۔

تاہم صدارتی آرڈیننس جاری ہونے کے باوجود الیکشن کمیشن نے ووٹ کا حق تبدیل نہیں کیا، جس کے باعث تضاد پیدا ہوا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (1) بند ہیں

Israr Muhammad Khan Yousafzai Mar 05, 2015 10:41pm
آرڈینس کے بعد والا طریقہ انتخاب درست معلوم ھوتا ھے اس میں ہارس ٹریڈنگ کی گنجائش کم ھے لیکن رات 12 بجے کے بعد آرڈینس جاری کرنا بھی قطعی نامناسب ھے حکومت کو شیڈول جاری ھونے پہلے ہی طریقہ احتیار کرنا چاہئے تھا حکومت کی نیت درست ھونے کے باوجود یہ قدم صحیح نہیں مانا جائیگا