کراچی : متحدہ قومی موومنٹ کے سابق رہنما سردار نبیل گبول نے دعویٰ کیا ہے کہ انتخابی دھاندلی کی تحقیقات کے لئے بننے والا جوڈیشل کمیشن دسمبر میں مڈٹرم انتخابات پر منتج ہوگا۔

ڈان نیوز کے پروگرام ’خبر سے خبر ‘میں گفتگو کرتے ہوئے سردار نبیل گبول کا کہنا تھا کہ عدالتی کمیشن ایسے ہی نہیں بنا، امپائر کی انگلی اٹھ چکی ہے۔

انہوں نے انکشاف کیا کہ جوڈیشل کمیشن بننے کی اصل وجہ تحریک انصاف نہیں بلکہ کوئی اور تھا، اس کے تانے بانے واشنگٹن سے ملتے ہیں، امپائر واشنگٹن ہے۔

ان کے بقول ن لیگ نے بہت کوشش کی کمیشن نہ بنے لیکن دباو بہت تھا جس کی وجہ سے حکومت کو اعلان کرنا پڑا، بظاہر اس کا سہرا پی ٹی آئی کے سر ہے لیکن میں بہت وثوق سے کہہ رہا ہوں جوڈیشل کمیشن کے لئے واشنگٹن سے شدید دباو تھا۔

انہوں نے کہا کہ جوڈیشل کمیشن کی رپورٹ 45 دن کے اندر آجائے گی جس کے نتیجے میں پارلیمنٹ جائے گی اور مڈٹرم الیکشن ہوں گے۔

انہوں نے مزید کہا کہ جوڈیشل کمیشن کی رپورٹ آنے کے ایک ماہ بعد انتخابی اصلاحات اور پھر دسمبر 2015 میں مڈٹرم الیکشن ہوں گے۔

ایم کیو ایم چھوڑنے سے متعلق سوال پر نبیل گبول نے کہا کہ میں اور ایم کیو ایم ایک دوسرے کے قابل نہیں رہے تھے، متحدہ مجھ سے جوکام لینا چاہتی تھی وہ نہیں کرسکتا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ متحدہ کے 70 فیصد لوگ الطاف حسین سے وفادار نہیں، متحدہ میں ویسپا پر آنے والے لینڈکروزر پر جاتے ہیں بابرغوری ایم کیو ایم میں گندہ انڈا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ استعفیٰ دینے کے بعد الطاف حسین سے رابطہ ہوا جس میں متحدہ قائد اور میں نے ایک دوسرے کا شکریہ ادا کیا۔

اپنے سیاسی مستقبل سے کے حوالے سے نبیل گبول کا کہنا تھا خان صاحب اور میری سوچ بہت ملتی جلتی ہے، پیپلزپارٹی یا پی ٹی آئی میں شمولیت کیلئے دونوں پارٹیوں کی قیادت سے بات چیت جاری ہے۔

یمن جنگ میں پاکستان کے کردار پر گفتگو کرتے ہوئے نبیل گبول کا کہنا تھا ہماری فوج کرائے کی نہیں ہے، پاکستان کے موقف کی وجہ سے سعودی عرب کے ساتھ تعلقات خراب ہونے کے خدشات ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (3) بند ہیں

خان Apr 14, 2015 08:40am
نبیل گبول خود تو شاید اپنی پرانی پارٹی پی پی پی میں جانے کے خواہش مند ہیں لیکن ایسا لگتا ہے کہ وہ ان کو واپس لینے کو تیار نہیں ہیں۔ اب اس بیان کے بعد کہ جوڈیشل کمیشن واشنگٹن کی فرمائش پر بنا ہے شاید تحریک انصاف بھی گبول صاحب کر قبول نہ کرے۔
محمد ارشد قریشی (ارشی) Apr 14, 2015 11:54am
اگر امپائیر کی انگلی اٹھ گئی ہے تو ابھی حکومت کا حق ہے کہ وہ رویو کا مطالبہ کردے اور اپمائیر تھرڈ امپائیر کی طرف اشارے کردے اور اگر دوبارہ الیکشن کے بعد بھی کہا گیا کہ دھاندلی ہوئی ہے تو کیا پھر الیکشن ہونگے خدارا اب دھاندلی ہے یا شفافیت ہے چلنے دے حکومت کو جب انھیں دھاندلیوں میں ہی پھنسا کر رکھیں گے تو یہ کیا کام کرینگے اور میں نے تو اب تک ایک الیکشن بھی نہیں دیکھا جسے کہا گیا ہو کہ یہ صحیح تھا
ذیشان صدیقی Apr 15, 2015 12:05am
@محمد ارشد قریشی (ارشی) 2008 کے الیکشن پر کسی نے انگلی نہیں اٹھائی کہ دھندلی ہوئی تھی ۔۔۔ سب نے یہی کہا کہ الیکشن شفاف ہوا ہے۔