کراچی کے شہری شناختی کارڈ یا اس کی نقل ساتھ رکھیں: ڈی جی رینجرز

25 اپريل 2015
ڈائریکٹر جنرل رینجرز میجر جنرل بلال اکبر۔ —. فائل فوٹو
ڈائریکٹر جنرل رینجرز میجر جنرل بلال اکبر۔ —. فائل فوٹو

کراچی: قومی اسمبلی کے حلقہ این اے-246 کے ضمنی انتخابات میں متحدہ قومی موومنٹ کی فیصلہ کن انتخابی کامیابی کے ایک دن کے بعد رینجرز کے سربراہ نے جمعہ کے روز کراچی آپریشن کے بارے میں وسیع پیمانے پر موجود نکتہ نظر کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ یہ کسی خاص جماعت کے خلاف نہیں ہے۔

رینجرز کے ڈائریکٹر جنرل میجر جنرل بلال اکبر نے پیراملٹری فورس کی جانب سے چار دن قبل جاری کیے گئے اس بیان کی وضاحت بھی کی، جس میں لوگوں سے کہا گیا تھا کہ وہ اپنے کمپیوٹرائزڈ قومی شناختی کارڈز اپنے ہمراہ رکھیں، ورنہ انہیں گرفتار کیا جاسکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ رینجرز نے کراچی کے لوگوں سے صرف یہ اپیل کی تھی کہ وہ اپنے قومی شناختی کارڈ اپنے ساتھ رکھیں، اور یہ کہ شناختی کارڈز کی کاپیاں بھی قابلِ قبول ہوں گی۔

یاد رہے کہ بیس اپریل کو رینجرز کے ایک ترجمان نے ایک مختصر اعلان میں لوگوں سے کہا تھا کہ وہ ’’اپنی اصل شناختی کارڈز اپنے ہمراہ رکھیں‘‘ اور یہ کہ ’’شناختی کارڈز کی کاپیاں قابلِ قبول نہیں ہوں گی، اور ایسے افراد کو پوچھ گچھ کے لیے اس وقت تک حراست میں لے لیا جائے گا، جب تک کہ ان کی شناخت کی مثبت طور پر تصدیق نہیں ہوجائے گی۔‘‘

اس کے علاوہ رینجرز کے ڈائریکٹر جنرل نے کہا کہ ضمنی انتخاب سے قبل ڈبل سواری پر پابندی پیراملٹری فورس کی جانب سے عائد نہیں کی گئی تھی۔

میجر جنرل بلال اکبر نے بہت سے مسائل پر میڈیا کے نمائندوں کے سامنے اپنے مؤقف کی وضاحت کے لیے ایک ظہرانے کا انتخاب کیا، جو اُن کے اعزازمیں فیڈرل بی ایریا ایسوسی ایشن آف ٹریڈ اینڈ انڈسٹری کی جانب سے دیا گیا تھا۔

ٹریڈ ایسوسی ایشن کے ایک سینئر عہدے دار راشد ہمدانی نے ڈان کو بتایا کہ رینجرز کے سربراہ ظہرانے میں شرکت کے لیے ایسوسی ایشن کے دفتر آئے تو وہاں انہوں نے ایک ’غیر رسمی پریس کانفرنس‘ بھی منعقد کردی۔

حالانکہ سندھ کے وزیراعلیٰ سید قائم علی شاہ نے دوٹوک الفاظ میں کہا تھا کہ 23 اپریل کے ضمنی انتخاب کے لیے ڈبل سواری پر پابندی کے نفاذ سے قبل ان سے مشورہ نہیں کیا گیا تھا۔ جبکہ رینجرز کے سربراہ نے کہا کہ ڈبل سواری پر پابندی رینجرز نے نہیں سندھ کے محکمہ داخلہ نے نافذ کی تھی۔

تاہم یہ بات قابلِ ذکر ہے کہ این اے-246 کے ضمنی انتخاب کے لیے سیکیورٹی کی مجموعی ذمہ داری رینجرز کے پاس تھی، اور انہوں نے ڈبل سواری پرپابندی کے حوالے سے کوئی اعتراض نہیں کیا یا یہ واضح بھی نہیں کیا کہ اس پابندی کا ان سے کوئی تعلق نہیں تھا۔

رینجرز کے ڈائریکٹر جنرل کا کہنا تھا کہ صوبائی حکومت کو اس معاملے کی تحقیقات کرنی چاہیے، اس لیے کہ رینجرز نے ڈبل سواری پر پابندی کی تجویز نہیں دی تھی۔ انہوں نے کہا کہ عزیز آباد میں پُرامن انتخاب کے انعقاد نے ثابت کردیا کہ رینجرز کسی کی بھی سیاست کے لیے خطرہ نہیں ہے، اور کراچی آپریشن کسی مخصوص گروہ کے خلاف نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ ضمنی انتخاب کے کامیابی سے انعقاد کا سہرا رینجرز اور پولیس کے سر جانا چاہیے۔ تمام 213 پولنگ اسٹیشنوں کو حساس قرار دیا گیا تھا، اور ایک دہشت گرد حملے کا خطرہ بھی تھا، تاہم سیکیورٹی کے اقدامات کی وجہ سے اس طرح کا کوئی واقعہ رونما نہیں ہوا۔

گزشتہ مہینے رینجرز کی چھاپہ مار کارروائی کے خلاف احتجاج کرنے والے ایم کیو ایم کے ایک کارکن کی ہلاکت کے بارے میں میجر جنرل بلال اکبر نے انکشاف کیا کہ سید وقاص علی شاہ کی ہلاکت پر ایک تحقیق مکمل کردی گئی تھی۔ انہوں نے کہا کہ رینجرز نے کسی پارٹی کے کارکن کو ہلاک نہیں کیا۔

کراچی آپریشن کا حوالہ دیتے ہوئے رینجرز کے ڈائریکٹر جنرل نے کہا کہ مجرموں کی بڑی تعداد کو لیاری میں گرفتار کیا گیا تھا، لیکن حکمران جماعت پیپلزپارٹی نے اس پر کبھی کوئی اعتراض نہیں کیا۔

انہوں نے یہ بھی انکشاف کیا کہ مبینہ طور پر عوامی نیشنل پارٹی سے منسلک 75 مجرموں کو بھی گرفتار کیا گیا تھا۔

تبصرے (2) بند ہیں

محمد ارشد قریشی (ارشی) Apr 25, 2015 12:30pm
چلیں اب یہ بات کلئیر ہوئی کہ اب شناختی کارڈ کی نقل بھی قابل قبول ہوگی لیکن اب بھی ایک بات کلیئر ہونا باقی ہے کہ یہ اعلان ضمنی الیکشن سے پہلے کلیئر کیوں نہیں کیا گیا ؟ دوسرا ابہام یہ ہے کہ ڈبل سواری پر پابندی کو بھی ڈی جی الیکشن کے بعد کلیئر کررہے ہیں اسے بھی الیکشن سے پہلے کلیئر نہیں کیا گیا اور یہ تو بہت ہی خطرناک بات ہے کہ کوئی احکامات جاری ہوجائیں اور سختی سے اس پر عملدرآمد بھی کروایا جائے اور وقت گذر جانے پر ہر ادارہ کہے کی یہ احکامات کس نے جارہ کیئے ۔
Azfar Hussain Apr 27, 2015 02:12pm
why? only Karachi? why not all Pakistan?