نیپال زلزلہ: شدید آفٹر شاکس جاری، ہلاکتیں 2400 سے بڑھ گئیں

اپ ڈیٹ 26 اپريل 2015
— رائٹرز فوٹو
— رائٹرز فوٹو
— اے ایف پی فوٹو
— اے ایف پی فوٹو
— اے ایف پی فوٹو
— اے ایف پی فوٹو

نیپال میں گزشتہ روز آنے والے خوفناک زلزلے کے بعد بین الاقوامی امدادی اداروں اور حکومتوں نے امدادی کاموں کے لیے اپنی کوششیں مزید تیز کر دیں ہیں لیکن متاثر علاقوں میں رابطوں کا نظم متاثر ہونے اور تودوں کی وجہ سے امدادی کاموں میں دشواری کا سامنا ہے۔

نیپال میں 7.9 اعشاریہ شدت کے زلزلے کے نتیجے میں اب تک ہلاکتوں کی تعداد 2400 سے تجاوز کر چکی ہے اور 6 ہزار سے زائد زخمی ہیں جب کہ امریکا، یورپ اور ایشیا کے کئی ممالک کی جانب سے ماہرین پر مشتمل ایمرجنسی ٹیمیں بچ جانے والے افراد کی تلاش کے لیے نیپال پہنچ گئیں ہیں۔

پاکستان سے بھی ماہرین کی ٹیم امدادی سامان، خوراک، جدید آلات اور 30 بیڈ کا ایک ہسپتال لے کر چار سی ون تھرٹی طیاروں کے ذریعے نیپال پہنچ گئی ہے۔

مزید پڑھیں: امداد لے کر 4 پاکستانی طیارے نیپال روانہ

پلان انٹرنیشنل ایڈ آرگنائزیشن کے ریجنل کمیونیکشن منیجر مائیک بروس کا کہنا ہے کہ دور دراز علاقوں میں تودے گرنے اور سڑکیں تباہ ہونے کی وجہ سے امدادی ٹیموں اور سامان کو پہنچانے میں دشواری کا سامنا ہے۔

زلزلے کی وجہ سے نیپال میں موبائل فون سروس کا نظام بھی بری طرح متاثر ہوا ہے جس کی وجہ سے لوگوں کو ایک دوسرے سے رابطے میں شدید دشواری ہے جب کہ تاریخی سیاحتی مقامات کو بھی شدید نقصان پہنچا ہے تاہم مائیک بروس کا کہنا ہے کہ کئی علاقوں میں اتوار کو موبائل فون سروس جزوی بحال ہونا شروع ہو گئی ہے۔

زلزلے کے تنیجے میں دنیا کی بلند ترین چوٹی ماﺅنٹ ایورسٹ میں بھی برفانی تودے گرنے کے تنیجے میں کم از کم 17 کوہ پیما ہلاک اور 61 زخمی ہوگئے جبکہ اب تک اتوار کو آنے والے 6.7 شدت کے آفٹر شاک نے بھی لوگوں میں دہشت کو بڑھا دیا۔

رپورٹس کے مطابق ماؤنٹ ایورسٹ میں قائم بیس کیمپس کا نام و نشان مٹ چکا ہے۔

ایورسٹ کے علاقے میں گزشتہ روز ہونے والی برف باری کی وجہ سے وہاں پھنسے افراد کو فضائی مدد کے ذریعے نکالنے کی کوشش بھی متاثر ہوئیں تاہم اتوار کو وہاں سے ہیلی کاپٹرز کے ذریعے کئی سیاحوں کو نکال لیا گیا۔

زلزلے سے سب سے زیادہ نیپالی دارالحکومت کھٹمنڈو متاثر ہوا جہاں بیشتر عمارات ملبے کا ڈھیر بن گئیں جب کہ غربت کا شکار دیہی علاقوں میں لوگ کھلے آسمان تلے رہنے پر مجبور ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں