'پرویز رشید کے خلاف فتوے اسلام کی خدمت نہیں'

19 مئ 2015
وزیر دفاع خواجہ آصف کے مطابق پرویز رشید نے محض چند مدرسوں کے دہشت گردی میں ملوث ہونے کے حوالے سے بیان دیا تھا—۔فائل فوٹو/ پی پی آئی
وزیر دفاع خواجہ آصف کے مطابق پرویز رشید نے محض چند مدرسوں کے دہشت گردی میں ملوث ہونے کے حوالے سے بیان دیا تھا—۔فائل فوٹو/ پی پی آئی

اسلام آباد: وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف، وزیر اطلاعات پرویز رشید کے مدارس سے متعلق متنازع بیان کے بعد ان کے دفاع کے لیے میدان میں اتر آئے ہیں۔

پرویز رشید نے گزشتہ دنوں کراچی میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مدارس کو ’’جہالت کے مراکز‘‘ قرار دیا تھا جس پر ان کے خلاف شدید احتجاج اور وفاقی دارلحکومت میں بینرز بھی آویزاں کیے گئے۔

ریڈیو پاکستان کی ایک رپورٹ کے مطابق منگل کو قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ پرویز رشید نے محض چند مدرسوں کے بارے میں کہا تھا کہ ان کے دہشت گردی میں ملوث ہونے کے ثبوت ملے ہیں۔

وزیر دفاع نے مزید کہا کہ تقریباً 25 سے 28 ہزار مدرسوں میں سے 3 سے 4 فیصد ایسے ہیں، جو عسکریت پسندوں کی معاونت کرتے ہیں یا براہ راست دہشت گردی میں ملوث ہیں۔

وزیر دفاع خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ ملک میں بعض مدارس دہشت گردی میں ملوث ہیں اور پرویز رشید نے انہی مدرسوں سے متعلق دہشت گردی کے تناظر میں بات کی تھی۔

انھوں نے مزید کہا کہ وزیر اطلاعات پرویز رشید کے خلاف بینرز لگانا یا ان کے خلاف فتوے جاری کرنا اسلام کی خدمت نہیں ہے۔

خواجہ آصف کا یہ بھی کہنا تھا کہ وزیر اطلاعات پرویز رشید اپنے بیان پر معافی طلب کرچکے ہیں اور سینیٹ میں اس بات کی وضاحت بھی کر چکے ہیں، لہذا اس معاملے کو ختم ہوجانا چاہیے۔

یاد رہے کہ وفاقی وزیر اطلاعات پرویز رشید نے رواں ماہ 3 مئی کو کراچی میں ایک کانفرنس کے موقع پر مذہبی مدرسوں کو ’’جہالت کے مراکز‘‘ قرار دیا تھا۔

جس کے بعد انھیں مختلف مذہبی حلقوں کی جانب سے شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑا اور دارالحکومت اسلام آباد کے مختلف علاقوں میں بینرز لگائے گئے، جن میں وفاقی وزیر کے اس تبصرے پر پھانسی دینے کا مطالبہ کیا گیا۔

پولیس کے مطابق گشتی ٹیموں نے آب پارہ اور سیکٹر ایف الیون/ون میں یہ بینر دیکھے اور پھر انہیں ہٹادیا تھا جب کہ تین مقدمات بھی درج کیے گئے ہیں۔

ایف آئی آر کے مطابق یہ بینر جماعت اہلِ سنت والجماعت (جے اے ایس ڈبلیو جے) کے اسلام آباد چیپٹرز کی جانب سے لگائے گئے تھے۔

کوہسار پولیس اسٹیشن کے ایک اہلکار نے ڈان کو بتایا کہ اگرچہ مولانا ظہور احمد علوی اور چار نامعلوم افراد کے خلاف ایک ایف آئی آر درج کی گئی تھی، تاہم اس کیس میں اب تک کوئی پیش رفت نہیں ہوئی ہے۔

تبصرے (3) بند ہیں

Israr Muhammad Khan Yousafzai May 20, 2015 12:25am
اگر کوئی سچا مسلمان ھو تو کوئی فتوای انکو کافر نہیں کر سکتا ملا کی دوڑ مسجد تک ھوتی ھے لیکن اسطرح کے فتووں سےعام لوگ جزباتی ھوجاتے ھیں سلمان تاثیر کا بہیمانہ قتل ایسی باتوں کا نتیجہ تھا اسلئے حکومت کو اس بات کا سخت نوٹس لینا چاہئے اور جس نے فتوای یا بینر لگائے ھیں انکے حلاف سخت کاروائی عمل میں لائی جائے اس طرح کی فتوے جاری کرنا قانوناً جرم ھے مدرسوں کے حلاف کاروائی کا خیرمقدم کرتے ھیں
ڈاکٹرشفیق May 20, 2015 01:12am
اسرارمحمدخان صاحب! آپ سرخ پوشوں کوپاکستان اورپاکستان کے اسلامی تشخص پھلی دن سے پسندنھیں ہیں کبھی انڈیا کبھی سویت یونین اورابھی امریکہ کے گودمیں بیٹ کر اسلامی اقدارکیخلاف نفرت پیھلانا آپ کام مشن ہے۔ پرویزصاحب نے جاھل کالفظ بھی علمادین سے سیکاہے۔کیونکہ یہ ایک قرانی لفظ ہے ۔ جوقران کریم نے احمق اوراسلام سے ناواقف لوگوں کے لیے استعمال کیابے۔ جاھل عالم کے مقابل ہوتاہے۔ ظاھربات ہے کہ علما دین کوجاھل کھنے والا کس زمرے میں اتاہیں
ڈاکٹرشفیق May 20, 2015 01:31am
سلیمان تاثیرنے بھی ناموس رسالت قانون کو کالاقانون کھ کر اپنی اپ کو مسلمان عوام کے ری ایکشن سے سامناکردیا۔ پرویزرشیدنے بھی سب دینی مراکزکوبلا امتیازگالیاں دیکراپنی خودکوبدنام کردیا۔ لیکن ابھی اس نے معافی مانگ لیا۔تواس بات کو اورختم کرناچاہیے