شام کے سرکاری میڈیا نے دعوی کیا ہے کہ دولت اسلامیہ (داعش) کے جنگجوؤں نے قدیم شہر پامیرا پر چار دن پہلے قبضے کے بعد اب تک کم از کم 400 افراد کو موت کے گھاٹ اتار دیا۔

اس خبر کی فوری طور پر آزاد ذرائع سے تصدیق تو نہ ہو سکی لیکن بہت سے رضاکار اسی طرح کی ملتی جلتی خبریں پہنچا رہے ہیں۔

داعش کے عسکریت پسندوں نے کچھ دنوں پہلے عراق میں رامای پر قبضے کے بعد پچھلے بدھ کو پچاس ہزار نفوس پر مشتمل اس قدیم شہرکو شامی فوج سے چھین لیا تھا۔

گزشتہ سال امریکا کی سربراہی میں اتحادیوں کی فضائی کارروائی شروع ہونے کے بعد سے یہ داعش کی سب سے بڑی دو کامیابیاں تصور کی جا رہی ہیں، جس کے بعد امریکی حکمت عملی کے موثر ہونے پر سوال کھڑے ہونے لگے ہیں۔

شام کے سرکاری میڈیا نے شہر کے باسیوں کے حوالے سے بتایا کہ ’دہشت گرد اب تک 400 سے زائد لوگوں کو قتل کر چکےہیں۔۔۔انہوں نے حکومت سے تعاون اور احکامات نہ ماننے کا الزام لگاتے ہوئے لاشوں کی بے حرمتی بھی کی‘۔

خبر میں مزید بتایا گیا کہ درجنوں قتل ہونے والے سرکاری ملازمین تھے۔

داعش کے حامیوں نے انٹرنیٹ پر ویڈیوز جاری کی ہیں جن میں جنگجو سرکاری عمارتوں کے ہر کمرے میں جا کر عملہ ڈھونڈنے کے ساتھ ساتھ وہاں آویزاں صدر بشار الاسد اور ان کے والد کی تصاویر اتار کرپھینکتے دیکھے جا سکتے ہیں۔

رضا کاروں نے سوشل میڈیا پر بتایا کہ شہر کی سڑکوں پر سینکڑوں لاشیں پڑی ہیں۔

شام میں تشدد پر نظر رکھنے والی عالمی تنظیم ’سیرین آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس‘ نے بتایا کہ شہر پر قبضے سے پہلے کم از کم 300 فوجی لڑائی میں ہلاک ہوئے۔

آبزویٹری کے نمائندے رامی عبدالرحمان نے بتایا ’ شہر میں موجود شامی فوج کی بڑی تعداد غائب ہو گئی اور واضح نہیں ہو رہا کہ وہ اس وقت کہاں ہیں‘۔رائٹرز

تبصرے (2) بند ہیں

قیصر اعوان May 24, 2015 07:07pm
کیا امریکہ اپنی فوج یہاں بھیجنا پسند کرے گا؟ یا پھر افغانستان اور پاکستان میں اپنی کاروائیاں جاری رکھے گا؟
Israr Muhammad Khan Yousafzai May 24, 2015 11:52pm
یہ اگ جنہوں نے لگائی تھی ان کے گھر یہ اگ پہنچ چکی ھے لیبیا عراق یمن شام کے بعد یہ اگ عربوں کے تمام گھروں کو راکھ کردیگی داعش کس نے بنائی تھی اور کیوں بنائی تھی یہ ساری دنیا جانتی ھے پشتو میں کہاوت ھے کہ دوسرے کے راستے میں گڑھا مت کودنا کہیں تمھارا اس راستے پر گزر نہ آجائے اسلامی دنیا میں اس وقت فرقہ ورانہ لڑائی جاری ھے جو اب خطرناک حد پار کرچکی ھے اس میں بہت زیادہ خون خرابہ ھوچکا اور مذید کا امکان ھے اس لڑائی کا آغاز امریکہ نے عراق پر جنگ مسلط کرکے کیا تھا باقی کام اب مسلمان ممالک خود کررہے ھیں اس کے مقاصد تیل کی دولت اور اسرائیل کا تحفظ یقینی بنانا ھے حطے کو جنگ میں میں جھونک کر امریکی مقاصد خودبخود پورے ھورہے ھیں