کراچی: سندھ کے وزیراعلیٰ سید قائم علی شاہ نے ایک تین رکنی ٹاسک فورس تشکیل دی ہے، جو کراچی شہر میں غیرقانونی ذرائع سے دہشت گردی کے لیے فنڈز اکھٹا کرنے کے الزامات کے بارے میں رینجرز کی رپورٹ کی جانچ پڑتال کرے گی۔

اس کمیٹی کے چیئرمین جسٹس ریٹائرڈ غلام سرور کورائے ہوں گے جبکہ باقی دو اراکین میں ڈسٹرکٹ و سیشن جج ریٹائرڈ ارجن رام کے تالریجہ اور سیکریٹری داخلہ مختیار حسین سومرو شامل ہیں۔

کمیٹی کو اپنی رپورٹ پیش کرنے کے لیے چار ہفتوں کا وقت دیا گیا ہے۔

واضح رہے کہ اس سے قبل 4 جون کو سندھ کی سپریم کمیٹی کے اجلاس میں رینجرز نے ایک تفصیلی پریزنٹیشن دی تھی کہ بھتہ خوری، زمین پر ناجائز قبضے، چائنا کٹنگ اور ایرانی تیل کی اسمگلنگ کے ذریعے دہشت گردی کے لیے سرمایہ اکھٹا جاتا ہے۔

وزیراعلیٰ نے اس پریزنٹیشن میں دی گئی معلومات کے نکتہ نظر کے تحت اس رپورٹ کی جانچ پڑتال کے لیے ایک تین رکنی ٹاسک فورس تشکیل دی ہے۔

اس کمیٹی کو یہ مینڈیٹ دیا گیا ہے کہ اس رپورٹ اور دہشت گردی کے لیے فنڈز اکھٹا کرنے کے مختلف طریقہ کار کے بارے میں رینجرز کے فراہم کردہ شواہد کی جانچ پڑتال کرے۔

پھر اس کے نتائج کی روشنی میں ذمہ داری کا تعین کیا جائے گا۔

اپنی سفارشات کے بعد اس طرح کے غیرقانونی طریقہ کار کو روکنے کے لیے قبل از وقت احتیاطی و عملی کے لیے کمیٹی حکومتِ سندھ کو تجاویز پیش کرے گی۔

یاد رہے کہ رینجرز نے دعویٰ کیا تھا کہ ’’ایک بڑی سیاسی جماعت‘‘ کی سرپرستی میںکراچی میں سالانہ بھتہ خوری، ایرانی ڈیزل، پانی کی فراہمی اور زمینوں پر قبضے کے ذریعے 230 ارب روپے سے زیادہ کی رقم اکھٹا کی جارہی ہے، اس قدر بھاری رقم کا حصہ ’’دہشت گردی کو سرمایہ فراہم کرنے‘‘ کے لیے استعمال کیا جارہا ہے۔ایک دہائی سے زیادہ عرصے سے لیاری میں گینگ وار اور شہر بھر میں مجرمانہ سرگرمیاں جاری ہیں۔

ڈی جی رینجرز میجر جنرل بلال اکبر کی جانب سے دی گئی ایک بریفنگ کے دوران پیراملٹری فورسز کے اس دعوے کا حوالہ دیا گیا، جو انہوں نے سندھ کی سپریم کمیٹی کے 4 جون کے اجلاس میں دی تھی۔ اس اجلاس کی صدارت سید قائم علی شاہ نے کی تھی۔

رینجرز کا کہنا تھا کہ ٹارگٹ کلنگ اور دہشت گردی کے خلاف آپریشن کے ساتھ ’’دہشت گردی کے لیے فنڈز کی فراہمی کے نیٹ ورک کا جڑوں سے خاتمہ بھی کراچی میں پائیدار امن کی کلید ہے۔‘‘

تاہم صوبے میں دہشت گردانہ سرگرمیوں کے لیے فنڈنگ میں سیاسی جماعتوں کے ملوث ہونے کے سلسلے میں رینجرز کے بیانات پر متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) اور پاکستان پیپلزپارٹی کے رہنماؤں نے سخت ردّعمل کا اظہار کیا تھا۔

ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین نے کہا تھا کہ قربانی کے جانوروں کی کھالوں اور زکوٰۃ کے سلسلے میں سندھ رینجرز کے الزامات ’’بے بنیاد اور افسوسناک ہیں۔‘‘

پیپلزپارٹی کے سینئر رہنما اعتزاز احسن نے سوال اُٹھایا تھا کہ 230 ارب روپے کی رقم کا تخمینہ کس طرح لگایا گیا۔ ان کا کہنا تھا کہ رینجرز کا بیان اس بنیاد کی وضاحت نہیں کرتا، جس کے تحت اس رقم کا حساب کیا گیا تھا۔

پاکستان تحریک انصاف کے رہنما شاہ محمود قریشی نے پاکستان رینجرز سندھ کے ان دعووں کے تناظر میں وفاقی حکومت اقدامات پر سوالات اُٹھائے تھے۔

تبصرے (0) بند ہیں