نئی دہلی: ہندوستان کے دیہی علاقوں کے تین چوتھائی گھرانوں کی آمدنی 80 ڈالرز ماہانہ سے بھی کم ہے، جبکہ دس میں سے ایک گھر کے پاس ریفریجریٹر ے۔

یہ بات جمعہ کے روز ایک سروے کے نتائج سے ظاہر ہوئی ہے۔

گزشتہ دو دہائیوں میں ہندوستان کے شہروں اور قصبوں کے معیارِ زندگی میں تیزی کے ساتھ اضافہ ہوا ہے۔

تقریباً 18 کروڑ دیہی گھرانوں کی حالت سے یہ حقیقت اجاگر ہوتی ہے کہ بہت سی غریب ریاستیں کس قدر پیچھے رہ گئی ہیں۔

ہندوستانی وزیرخارجہ نے اس سروے رپورٹ کے اجراء کے موقع پر ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’’یہ سروے ہمیں مختلف حصوں میں پیش رفت کا اندازہ لگانے اور مستقبل کی پالیسی پلاننگ میں مدد دے گا۔‘‘

حالانکہ اس سروے میں قومی اوسط نہیں دیا گیا ہے، اس سے صرف 25.5 فیصد دیہی گھرانوں کی حالت کو ظاہر کیا گیا ہے، ان گھرانوں کی ماہانہ آمدنی پانچ ہزار روپے (لگ بھگ 80 ڈالرز) سے زائد ہے، جبکہ محض 9.68 فیصد گھرانے ایسے ہیں، جن کا ایک رکن باقاعدہ تنخواہ حاصل کررہا ہے۔

اسی مدت کا احاطہ کرنے والے پچھلی حکومت کے اعداد و شمار کے مطابق ماہانہ قومی اوسط آمدنی لگ بھگ پانچ ہزار روپے تھی۔

تاہم اس سروے سے ظاہر ہوا ہے کہ دیہی علاقوں میں موبائل فون رکھنے والوں کی تعداد میں اب بہت زیادہ بڑھ گئی ہے۔کم از کم 68 فیصد افراد موبائل فون رکھتے ہیں۔

لیکن صرف 11 فیصد گھرانوں کے پاس فریج موجود ہے، اور یہ تعداد ہندوستانی کی تیسری بڑی ریاست بہار اور چھتیس گڑھ میں تین فیصد کے قریب رہ جاتی ہے۔ یہ ریاستیں ماؤ باغیوں کی کارروائیوں کی وجہ سے کشیدگی کا شکار ہیں۔

گزشتہ سال یورو مانیٹر کی جانب سے جاری کیے جانے والے ایک سروے کا کہنا تھا کہ تمام ہندوستانی گھرانوں کا لگ بھگ 27 فیصد فریج کا مالک ہے، جبکہ اس کے برعکس ایشیا بھر میں یہ اوسط تقریباً 65 فیصد ہے۔

بیشتر دیہی گھرانے جزوی طور پر زراعت پر انحصار کرتے ہیں۔ ان الزامات کے بعد کہ وزیراعظم نریندرا مودی کی حکومت کاروباری طبقے کی دوست ہوتی جارہی ہے، انہوں نے حال ہی میں 8 ارب ڈالرز کی ایک نئی آبپاشی اسکیم سمیت زراعت سےمتعلق متعدد اقدامات اُٹھائے ہیں۔

تبصرے (1) بند ہیں

Muhammad Ayub Khan Jul 05, 2015 02:22am
kiya baat katey ho bhaiy sahib? barhey mazey ki baat kartey ho bhayi sahib