ہندوستان: دو بہنوں کے ساتھ ریپ کا ’حکم‘

30 اگست 2015
ہندوستان کی ریاست اُتر پردیش میں گاؤں کے جرگے نے ہندووں کی اونچی ذات کی لڑکی کو بھگانے پر نچلی ذات کے لڑکے کی دو بہنوں کو ریپ کی سزا سنادی ہے — فائل فوٹو/ اے ایف پی
ہندوستان کی ریاست اُتر پردیش میں گاؤں کے جرگے نے ہندووں کی اونچی ذات کی لڑکی کو بھگانے پر نچلی ذات کے لڑکے کی دو بہنوں کو ریپ کی سزا سنادی ہے — فائل فوٹو/ اے ایف پی

ہندوستان میں ایک دیہی ہندو پنچائیت نے بدلے کے طور پر ’ملزم‘ کی دو جواں سال بہنوں کے ساتھ ریپ اور ان کو گاؤں بھر میں برہنہ گھمانے کا حکم جاری کردیا ہے۔

ہندوستان ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق ریاست اُتر پردیش کے ایک گاؤں کے نچلی ذات دلت سے تعلق رکھنے والے ایک نوجوان پر الزام تھا کہ اس نے ہندوؤں کی اونچی ذات جٹ کمیونٹی کی لڑکی کو بھگا کر اس سے شادی کی۔

انسانی حقوق کے لئے کام کرنے والی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل کی جانب سے لڑکیوں کو ریپ سے بچانے کے لئے سپریم کورٹ میں ایک پٹیشن دائر کرنے کے ساتھ ساتھ اس مسئلے پر مقامی انتظامیہ سے مداخلت کا مطالبہ کیا گیا ہے.

ایمنسٹی کا کہنا ہے کہ ’اس وحشیانہ سزا کا کوئی جواز پیدا نہیں ہوتا، یہ صحیح نہیں اور قانون کے بھی خلاف ہے۔‘

سپریم کورٹ میں دائر پٹیشن میں ضلع بھاگ پت سے تعلق رکھنے والی ’خاتون‘ نے دعویٰ کیا ہے کہ بھاگنے والی لڑکی کے خاندان کے دباؤ پر پولیس نے اس کے بھائی کے خلاف منشیات کا جھوٹا مقدمہ بنایا۔

مقامی عدالت کی جانب سے اس کی ضمانت منظور کئے جانے کے باوجود اس کی رہائی کے لیے سیکیورٹی دستاویزات کا بندوبست کرنے اور گاؤں واپس جانے سے ’خاتون‘ کا خاندان خوفزدہ ہے۔

جسٹس جے چیلامیسور نے اُتر پردیش کی پولیس کو اس حوالے سے نوٹس جاری کیا ہے۔

’خاتون‘ کے مطابق اس کا بھائی اور جٹ کمیونٹی سے تعلق رکھنے والی لڑکی گزشتہ 3 سالوں سے ایک دوسرے کو پسند کرتے تھے تاہم رواں سال اس لڑکی کی مرضی کے بغیر اس کی شادی اسی کی ہی برادری کے ایک لڑکے کے ساتھ کردی گئی تھی۔

شادی کے ایک ماہ بعد ہی لڑکی اپنے سسرال سے اس کے بھائی کے ساتھ فرار ہوگئی تھی تاہم لڑکی کے خاندان اور پولیس کے مبینہ تشدد سے بچنے کے لیے ان دونوں نے خود کو پولیس کے حوالے کردیا تھا۔

اونچی ذات سے تعلق رکھنے والی لڑکی، جو کہ یہ دعویٰ کررہی تھی کہ وہ نچلی ذات کے لڑکے سے تعلقات کے باعث حمل سے ہے، کو اس کے والدین کے حوالے کردیا گیا جبکہ پولیس نے لڑکے کے خلاف منشیات کا جھوٹا مقدمہ قائم کیا۔

اس واقع کے بعد ’خاتون‘ کا خاندان گاؤں چھوڑ کر دہلی میں مقیم ہوگیا جس کے بعد جٹ کمیونٹی نے مبینہ طور پر گاؤں میں ان کے گھر میں توڑ پھوڑ کی اور اس پر قبضہ کرلیا۔

تبصرے (4) بند ہیں

Dr.Afzaal Malik Aug 30, 2015 07:34pm
انسانیت سے گرا ہوا شرمناک فیصلہ ہے۔ جس شخص نے جرم کیا ہے اُسکی سزا صرف اُسی کو دینی چاہئے‘ اُسکی معصوم بہنوں کا اس میں کیا قصور ہے؟ ایسے شرمناک فیصلے کرنیوالی پنچائت اور اُنکے پنچوں کی اپنی مائیں بہنیں بھی تو موجود ہونگی۔ ایسے فیصلے کرتے ہوئے اُنہیں یہ سوچ لینا چاہئے۔ دنیا بھر میں جہاں کہیں بھی ایسے فیصلے کرنے والی جانبدار پنچائت موجود ہو اُنہیں ایسے شرمناک فیصلوں پر ڈوب مرنا چاہئے۔
Mohammad Ayub Khan Aug 30, 2015 09:23pm
@Dr.Afzaal Malik maslaa yehi to hey un ki apniy aor doosariy meyN yeh farq hey----------------------yeh jahalat hey
Imran Aug 31, 2015 03:35am
ادھر بھی جٹ ہیں؟؟؟؟
عبدالخالق Aug 31, 2015 07:00am
خواجه اصف صاحب صرف دهمكيان هى كافى نهبن بلكه هندوستان كوكراراجواب دين