صوبہ خیبر پختونخواہ کے حالات بدلے یا نہیں، اس پر بحث ممکن ہے لیکن اس بات سے کوئی انکاری نہیں کہ خیرپختونخواہ خصوصاً پشاور کی کرکٹ ٹیم نہ صرف بدلی بلکہ اس کامیابی نے پاکستان کرکٹ حکام کو بھی خوشگوار حیرت میں مبتلا کردیا۔

مسلسل دو بار قومی ٹی ٹوئنٹی جیتنے والی پشاور کی ٹیم میں کوئی سپر اسٹار شامل نہیں لیکن کئی لٹل اسٹارز ضرور موجود ہیں اور ان میں سے ایک تو اب پاکستانی ٹیم میں شامل ہوکر بین الاقوامی کرکٹ میں خوب رنگ دکھا رہے ہیں۔

ہرفن مولا محمد رضوان ابھی صرف 23 برس کے ہیں اور میچز بھی زیادہ نہیں کھیلے لیکن اپنی جارحانہ بیٹنگ اور اس سے بھی بڑھ کر پلک جھپکنے میں گیند پر لپکنے کی صلاحیت نے انہیں شہرت دلادی ہے۔

رواں برس یکم جون کو 23 برس کے ہونے والے محمد رضوان نے دورہ زمبابوے پر جانے سے چند گھنٹے قبل ڈان سے مختصر گفتگو کی جو پیش خدمت ہے۔

کرکٹ کا شوق کیسے پیدا ہوا اور کیا آپ شروع سے ہی وکٹ کیپر بننا چاہتے تھے؟

اسکول کے زمانے سے ہی کرکٹ کا جنون تھا۔ مجھے اچھی طرح یاد ہے کہ اسکول سے آنے کے بعد میدان کا رخ کرتا اور پھر مغرب میں ہی واپسی ہوتی تھی۔

مجھے شروع ہی سے آل راؤنڈ بننے کا شوق تھا۔ بیٹنگ کے ساتھ فیلڈنگ اور پھر بعد میں وکٹ کیپنگ میں دلچپسی لی۔ باؤلنگ بھی کرتا تھا لیکن وکٹ کیپنگ کے بعد اس کا موقع نہیں ملا، ہمیشہ کوشش رہی کہ ٹیم کے کام آنے کے لیے سب شعبوں میں مہارت حاصل کروں ۔

کب لگا کہ آپ انٹرنیشنل کرکٹر بن سکتے ہیں یا ایسا موقع جب لوگوں نے آپ کو یہ احساس دلایا ہو؟

قائداعظم ٹرافی گولڈ لیگ کے فائنل میں جب ڈبل سینچری بنائی تو سلیکٹرز کے ساتھ سابق کھلاڑیوں اور میڈیا کی نظروں میں آیا، مجھے اچھی طرح یاد ہے کہ ساتھی کھلاڑیوں نے میدان سے واپسی پر کھڑے ہو کر استقبال کیا، اس اننگز نے میری عالمی کرکٹ میں قدم رکھنے میں بہت مدد دی۔

انٹرنیشنل کرکٹ میں شائقین آپ کی فیلڈنگ کے گرویدہ ہو گئے ہیں، کیا آپ خود کو پاکستان کا جونٹی رہوڈز کہلانا پسند کریں گے ؟

میری شروع سے ایک عادت رہی کہ میں کسی سے انسپائر یا متاثر ہونے کے بجائے کوشش کرتا ہوں کہ لوگ مجھ سے متاثر ہوں۔ جونٹی رہوڈز یقینا ایک بڑا نام ہے لیکن میں چاہوں گا کہ لوگ مجھے میری صلاحیتوں کے اعتبار سے شناخت کریں اور میری مثال دیں۔

دورہ سری لنکا میں ون ڈے میچ کے دوران آپ کے شاندار کیچز نے تو دھوم مچائی لیکن باؤنڈری سے باہر جاتی گیند کو کیچ کرنے کی آپ کی کوشش لوگوں کو دنگ کر گئی، فیلڈنگ سیکھی جاسکتی ہے یا پھر یہ ایک خداداد صلاحیت ہے ؟

مجھے بہت خوشی محسوس ہوئی جب کیرئیر کے ابتدا میں ہی مجھے بیٹنگ کے ساتھ فیلڈنگ کے حوالے سے لوگوں نے جانا۔ جیسا کہ آپ کو پہلے بتایا کہ میری خواہش تھی کہ میں ایک سے زیادہ شعبوں میں مہارت حاصل کروں اور ٹیم کے کام آؤں اور جب یہ خواب حقیقت بن گیا تو بہت اطمینان محسوس ہوا۔ رہی بات اس کیچ کی تو میں ایسے کیچز کی کوشش ڈومیسٹک کرکٹ میں کرتا رہا ہوں ۔

ون ڈے اور ٹی ٹوئنٹی کے بعد آپ کتنا جلد ٹیسٹ کیپ حاصل کرنا چاہیں گے۔ لوگ ٹیسٹ کو اصل کرکٹ گردانتے ہیں؟

ٹیسٹ کرکٹ یقینا اہم ہے لیکن اس دور میں ون ڈے اور ٹی ٹوئنٹی اسکواڈ میں جگہ بنانا اور پھر اسے برقرار رکھنا بھی آسان نہیں۔ کوشش ہے کہ جن دو فارمیٹس میں موقع ملاہے پہلے وہاں اپنی جگہ مستحکم کروں، پھر اس کے بعد جب ٹیسٹ کا موقع ملے تو مزید اعتماد سے کارکردگی دکھاؤں۔

ڈومیسٹک کرکٹ میں آپ مستند وکٹ کیپر ہیں لیکن بین لاقوامی سطح پر سرفراز شاندار کارکردگی دکھارہے ہیں، اس مقابلے کے بارے آپ کیا سوچتے ہیں ؟

سرفراز احمد مجھ سے سینئر ہیں اور بڑی کارکردگی دکھا کر تینوں فارمیٹس میں لوہا منواچکے ہیں، میں ان کی مزید کامیابی کے لیے دعاگو ہیں تاہم مجھے بیٹنگ کے ساتھ وکٹ کیپنگ میں مہارت حاصل ہیں لیکن وکٹ کیپنگ کے حوالے سے اس وقت کسی مقابلے کے بارے میں نہیں سوچا، یہ موقع ملنے پر منحصر ہے۔

پشاور کی ٹیم حالیہ برسوں میں پاکستان ڈومیسٹک کرکٹ میں ایک قوت بن کر ابھری ہے، یہ تبدیلی کیسے آئی اور اس کا کوئی راز؟

راز کہیے یا تبدیلی لیکن یہ سب پشاور کے کوچ عبدالرحمان صاحب کی بدولت ممکن ہوا، انہوں نے میرٹ پر تمام جگہ جا کر سلیکشن کی اور کھلاڑیوں کو بھرپور اعتماد دیا۔ یہی وجہ ہے پشاور کی ٹیم پہلے کھیلے یا ہدف کا تعاقب کرے، پشاور کے کھلاڑی ہمیشہ مثبت انداز اور جیت کے عزم سے میدان میں اترتے ہیں، کسی بھی کھیل کی کوئی بھی چیمپیئن ٹیم اپنے کوچ کی ہی بدولت مقام حاصل کرتی ہیں، بے خوف کرکٹ اور میرٹ پر سلیکشن اہم ہے ۔

پاکستان سپر لیگ کا بہت چرچا ہے، آپ جیسے ابھرتے نوجوان کھلاڑی اس کے لیے کتنے پرجوش ہیں؟

دنیا بھر کی ٹی ٹوئنٹی لیگز کی طرح پاکستان کرکٹ بورڈ کی جانب پاکستان سپر لیگ کا انعقاد بہت خوش آئند ہے، سب سے بڑی بات یہ ہے کہ نوجوان کرکٹرز کو نامور غیر ملکی کرکٹرز کے ساتھ کھیلنے کا موقع ملے گا۔ کرس گیل اور کیون پیٹرسن جیسے بڑے ناموں کے ساتھ کھیلنے ڈریسنگ روم میں ساتھ بیٹھنا زبردست تجربہ ہوگا، بڑے کھلاڑیوں کے ساتھ کھیل کر اعتماد آئے گا جس سے انٹرنیشنل کرکٹ کا دباؤ اور صورتحال کا سامنا کرنے میں مدد ملے گی۔

کرکٹ میں کوئی ایسا ٹارگٹ جسے آپ ابھی سے نظر میں رکھتے ہیں ؟

پوری کوشش ہوگی کہ لمبے عرصے پاکستان کے لیے بین لاقوامی کرکٹ کھیلوں، بیٹنگ اور کیپنگ میں تو مہارت ہے لیکن خواہش ہے کہ اگر موقع ملتا رہے تو کیرئیر کے اختتام پر لوگ مجھے شاندار فیلڈر کے طور پر بھی یاد رکھیں ۔

کرکٹ کے علاوہ کسی کھیل یا ہیرو کو پسند کرتے ہیں ؟

کرکٹ کے علاوہ فٹبال سے بہت لگاؤ ہیں اور برازیل کی ٹیم کو پسند کرتا ہوں۔

رضوان کی ایبٹ آباد کے خلاف دھواں دھار اننگ

تبصرے (1) بند ہیں

Khuram Oct 01, 2015 06:33am
خیبر پختون خواہ بدلہ ہے تو پشاور کی کرکٹ ٹیم بھی بدلی ہے۔ وہاں میرٹ آیا ہے اسی لئے اچھے اور با صلاحیت کرکٹرز ابھر کر سامنے آ رہے ہیں۔