’تنقید کا جواب ترقی کی رفتار بڑھا کر ‘

10 اکتوبر 2015
بعض لوگ کہتے ہیں ٹرانسپورٹ نہیں تعلیم چاہیے لیکن ہر چیز کی اپنی اہمیت ہوتی ہے ۔۔۔ فائل فوٹو
بعض لوگ کہتے ہیں ٹرانسپورٹ نہیں تعلیم چاہیے لیکن ہر چیز کی اپنی اہمیت ہوتی ہے ۔۔۔ فائل فوٹو

لاہور: وزیر اعظم نواز شریف نے کہا ہے کہ ترقیاتی منصوبوں پر بلاجواز تنقید کا جواب اور ملکی ترقی کی رفتار بڑھا کر دیں گے جبکہ بجلی کی پیداوار کے بیشتر منصوبے 2017 کے آخر تک مکمل کرلیے جائیں گے۔

وزیر اعظم نواز شریف کی زیر صدارت لاہور میں اجلاس ہوا جس میں انہیں اورنج لائن ٹرین منصوبے کے حوالے سے بریفنگ دی گئی۔

اجلاس کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ سستی ٹرانسپورٹ عوام کی بنیادی ضرورت ہے، بعض لوگ کہتے ہیں ٹرانسپورٹ نہیں تعلیم چاہیے لیکن ہر چیز کی اپنی اہمیت ہوتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ میٹرو بس اور اسکولوں کی اپنی اپنی اہمیت ہے، کیا لوگوں کو باعزت سواری نہیں دینی چاہیے؟ اور کیا غریب کو سستی ٹرانسپورٹ کی ضرورت نہیں؟

نواز شریف نے کہا کہ خیبر پختونخوا میں نئے پاکستان کی امید دی جارہی تھی لیکن آج تک ٹرانسپورٹ کا کوئی عوامی منصوبہ شروع نہیں کیا گیا، ہماری خواہش ہے کہ میٹرو ٹرین منصوبہ لاہور کی طرح پشاور میں بھی شروع کیا جائے۔

ان کا کہنا تھا کہ ٹرانسپورٹ کے ساتھ تعلیم پر بھی توجہ دے رہے ہیں، پنجاب نے تعلیم پر بہت توجہ دی ہے اور وہاں بچوں کو تعلیم کے لیے اربوں روپے کے وظائف دیے گئے ہیں۔

صحت کے شعبے کے حوالے سے وزیر اعظم نواز شریف نے کہا کہ دیگر شعبوں کے ساتھ صحت کے شعبے میں بھی تبدیلی لائی جارہی ہے اور ہسپتالوں میں سہولیات میں اضافہ کیا جارہا ہے۔

ان کہنا تھا کہ حکومت توانائی کے منصوبوں پر بھرپور توجہ دے رہی ہے، گزشتہ روز بھکی میں 1180 میگاواٹ کے بجلی کے اہم منصوبے کا سنگ بنیاد رکھا، نیپرا نے بھکی منصوبہ کا 93 ارب روپے تخمینہ لگایا تھا لیکن یہ منصوبہ 55 ارب روپے میں مکمل کیا جائے گا جس سے ملکی خزانے کے اربوں روپے بچیں گے۔

انہوں نے کہا کہ ماضی میں قوم نے 40 روپے فی یونٹ بجلی استعمال کی لیکن بھکی منصوبہ 7 روپے فی یونٹ بجلی پیدا کرے گا جس سے ملک کی معیشت مضبوط ہوگی۔

ان کا کہنا بھاشا اور داسو منصوبوں سے 9 ہزار میگاواٹ بجلی پیدا ہوگی، ایل این سے 3 ہزار 600 میگاواٹ بجلی پیدا ہوگی، تھر میں بھی کوئلے سے بجلی کے منصوبوں پر کام ہورہا ہے اور 2017 کے آخر تک بجلی کے بیشتر منصوبے مکمل ہوجائیں گے۔

زرعی شعبے کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ کسانوں کے لیے حکومت نے 341 ارب روپے کے پیکج کا اعلان کیا لیکن تاریخی کسان پیکج کو کچھ شخصیات نے سیاست کی بھینٹ چڑھا دیا۔

انہوں نے کہا کہ ترقیاتی منصوبوں پر بلاجواز تنقید کا جواب ملکی ترقی کی رفتار بڑھا کر دیں گے، ملک کی ترقی کے لیے ہر کسی سے مشاورت کے لیے تیار ہیں لیکن ترقی سے ناخوش سیاست دانوں کے حوالے سے کچھ نہیں کرسکتے۔

ہندوستان سے تعلق اور کشمیر کے حوالے بات کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ پاکستان اور ہندوستان کو اچھے ہمسایوں کی طرح رہنا چاہیے، اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں آنکھوں میں آنکھ ڈال کر سچ بولا اور مطالبہ کیا کہ مسئلہ کشمیر کو اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل ہونا چاہیے۔

تبصرے (0) بند ہیں