مشرف نے مارک سیگل کا بیان چیلنج کردیا

اپ ڈیٹ 04 نومبر 2015
سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف —۔فائل فوٹو/ اے پی
سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف —۔فائل فوٹو/ اے پی

راولپنڈی: سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف نے پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کی سابق چیئرپرسن محترمہ بینظیر بھٹو کے قتل کیس کے گواہ مارک سیگل کے ویڈیو بیان کو چیلنج کردیا ہے.

گزشتہ ماہ امریکی صحافی اور بے نظیر بھٹو کیس کے اہم گواہ مارک سیگل نے انسداد دہشت گردی کی عدالت کے سامنے واشنگٹن میں پاکستانی سفارت خانے سے ویڈیو لنک کے ذریعے ریکارڈ کرائے گئے بیان میں کہا تھا کہ اُس وقت کے صدر جنرل (ر) پرویز مشرف نے بےنظیر کو وہ سیکیورٹی فراہم نہیں کی جو سابق وزیراعظم کا حق تھا۔

مزید پڑھیں:'پرویز مشرف نے بینظیر بھٹو کو دھمکایا تھا'

بینظیر قتل کیس میں سابق صدر پرویز مشرف کے وکیل فروغ نسیم نے مارک سیگل کے ویڈیو بیان کے خلاف درخواست جمع کروائی.

کیس کی سماعت انسداد ہشت گردی عدالت کے جج رائے ایوب نے کی اور درخواست سماعت کے لیے منظور کرلی.

اس موقع پر پرویز مشرف کے وکیل کا کہنا تھا کہ مارک سیگل کے ویڈیو لنک بیان کی کوئی حیثیت نہیں اور یہ ضابطہ فوجداری کے خلاف ہے کیوں کہ بیان ریکارڈ کراتے وقت وہاں کوئی عدالتی افسر موجود نہیں تھا.

وکیل کے مطابق مارک سیگل سے اس طرح کا بیان لینا عدالت کا وقت ضائع کرنے مترادف ہے.

درخواست میں اس بات پر بھی اعتراض کیا گیا کہ بیان ریکارڈ کراتے وقت فاروق ایچ نائیک، مارک سیگل کے برابر بیٹھے تھے اور سیگل نے ان کا لکھا ہوا بیان پڑھ کر سنایا.

بعد ازاں عدالت نے فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے) پراسیکیوٹر کو نوٹس جاری کردیا جبکہ آج یعنی 4 نومبر کو مارک سیگل کے بیان پر ہونے والی جرح کو بھی ملتوی کر دیا گیا.

بعد ازاں کیس کی سماعت 11 نومبر تک ملتوی کردی گئی.

خیال رہے کہ سابق وزیراعظم اور پیپلز پارٹی کی سابق چیئرپرسن بے نظیر بھٹو کو 27 دسمبر 2007ء میں اُس وقت قتل کردیا گیا تھا جب وہ 2008ء کے عام انتخابات کی مہم کے سلسلہ میں راولپنڈی کے لیاقت باغ میں ایک تقریب سے خطاب کرنے کے بعد واپس جارہی تھیں۔

اُس وقت سابق فوجی صدر جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف بطور صدر اقتدار پر براجمان تھے۔

بینظیر قتل کیس کے اہم گواہ مارک سیگل نے ویڈیو لنک کے ذریعے ریکارڈ کرائے گئے اپنے خطاب میں کہا تھا کہ 26 اکتوبر 2007 کو بینظیر بھٹو کی ای میل ان کے ذاتی اکاؤنٹ پر آئی جسے قتل کے بعد سی این این کے صحافی بلفبلیزر کو بھیجا گیا اور وہ ای میل سی این این پر نشر بھی ہوئی۔

سیگل کے مطابق ای میل میں بینظیر بھٹو نے لکھا 'مجھے مار دیا گیا تو ذمہ دار پرویزمشرف ہوں گے'۔

یہ بھی پڑھیں:مارک سیگل کا بیان 'جھوٹ کا پلندہ': مشرف

سابق صدر پرویز مشرف نے مارک سیگل کے اس بیان کو 'جھوٹ کا پلندہ ' قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ سیگل اگر سچے ہیں تو انہوں نے اپنی زیرادارت شائع ہونے والی بینظیر بھٹو کی کتاب میں اس سچائی کا ذکر کیوں نہیں کیا؟

مشرف نے کہا کہ اگر بے نظیر بھٹو کو مجھ سے خطرہ ہوتا تو وہ مجھ سے سیکیوریٹی کیوں مانگتیں؟

ان کا کہنا تھا کہ مخالفین مارک سیگل کے بیان کو پاکستان کے خلاف استعمال کرنا چاہتے ہیں، اس بیان کی جتنی بھی مذمت کی جائے وہ کم ہے۔

تبصرے (1) بند ہیں

Israr Muhammad Khan Yousafzai of Shewa Nov 05, 2015 12:23am
مشرف صاحب ایک طرف سیگل کے بیان کو جھوٹ کا پلندہ کہتے ھیں دوسری طرف اسکے قانونی حیثیت کو چیلنج کرتے ھیں اس سے معلوم ھوتا ھے کہ دال میں کچھ کالا ھے اسطرح جرنل صاحب کیس کو طول دینے میں بھی کامیاب ھوجائنگے. انہوں نے اپنے دوسرے کیس (غداری) میں درخواست کی تھی کہ مارشل لاء لگانے میں وہ اکیلے شریک نہیں تھے اور عدالت نے اسکی درخواست منظور کی اور کیس نامعلوم وقت کیلئے ملتوی ھوچکا ھے اسی بینظیربھٹو قتل کیس میں وہی طریقے آزمائے جارہے ھیں