'پرویز مشرف نے بینظیر بھٹو کو دھمکایا تھا'

اپ ڈیٹ 02 اکتوبر 2015
بے نظیر بھٹو — اے ایف پی فائل فوٹو
بے نظیر بھٹو — اے ایف پی فائل فوٹو

اسلام آباد : بے نظیر بھٹو قتل کیس کے اہم گواہ امریکی صحافی مارک سیگل نے انسداد دہشت گردی کی ایک عدالت کے سامنے اپنا بیان ریکارڈ کروا دیا۔

عدالت کے سامنے واشنگٹن میں پاکستانی سفارت خانے سے ویڈیو لنک کے ذریعے بیان ریکارڈ کراتے ہوئے سیگل نے کہا کہ اُس وقت کے صدر جنرل (ر) پرویز مشرف نے بےنظیر کو وہ سیکیورٹی فراہم نہیں کی جو سابق وزیراعظم کا حق تھا۔

انہوں نے کہا کہ بے نظیر سے ان کی آخری ملاقات 26 ستمبر 2007 کو ایک ہوٹل میں ہوئی تاہم سانحہ کار ساز کے بعد بے نظیر کے ساتھ ٹیلی فون پر بات کے دوران محسوس ہورہا تھا کہ وہ پریشان تھیں۔

انہوں نے کہا کہ 26 اکتوبر 2007 کو بی بی کی ای میل ان کے ذاتی اکاؤنٹ پر آئی جسے قتل کے بعد سی این این کے صحافی بلفبلیزر کو بھیجا گیا اور وہ ای میل سی این این پر نشر بھی ہوئی۔

سیگل کے مطابق ای میل میں بینظیر بھٹو نے لکھا 'مجھے مار دیا گیا تو ذمہ دار پرویزمشرف ہوں گے'۔

انہوں نے مزید بتایا کہ بینظیر کو ان کے سامنے پرویز مشرف کا فون آیا، جس میں مشرف نے بینظیر کو کہا کہ ان کی جان کو خطرہ ہے لہذا پاکستان نہ آئیں۔

امریکی صحافی نے دعویٰ کیا کہ بے نظیر بھٹو نے مشرف کو ایک خط تحریر کیا تھا جس میں کہا گیا تھا 'مشرق وسطیٰ کے ایک ملک کے انٹیلی جنس حکام نے کچھ پاکستانی حکام کی ایک کال پکڑی کی تھی جس میں بے نظیر کو قتل کرنے کی منصوبہ بندی کی جارہی تھی'۔

انہوں نے کہا کہ’ بےنظیر کے ساتھ 1984 سے تعلقات تھے، وہ میری بیٹیوں کی طرح تھیں‘۔

’اقوام متحدہ کی تحقیقاتی ٹیم اور پاکستان کی جے آئی ٹی کو بھی بیان ریکارڈ کرواچکا ہوں‘۔

سیگل کا بیان ریکارڈ کرنے کے موقع پر مشرف کے وکیل نے انہیں بے نظیر کا ذاتی ملازم قرار دے کر اعتراض اٹھایا، جسے مسترد کردیا گیا۔

امریکی صحافی کے بیان پر جرح 5 اکتوبر کی شام 7بجے ہوگی۔

یہ بیان کمشنر راولپنڈی صادق ظفر کے دفتر میں ریکارڈ ہوا جس میں صحافیوں کو داخلے کی اجازت نہیں تھی اور بیان سے متعلق تفصیلات سماعت کے بعد وہاں موجود وکلاء نے باہر آنے کے بعد میڈیا کو بتائیں.

سماعت کے بعد پاکستان پیپلز پارٹی کے وکیل لطیف کھوسہ نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ ’آج کا دن ہمارے لیئے بے حد اہم تھا اور ہم نے سنا کہ بی بی کو واپسی سے قبل کس طرح دھمکیاں دی گئیں‘۔

انہوں نے کہا کہ سیگل کے بیان سے عیاں ہو گیا کہ بی بی کے قتل کے پیچھے کون سے عوامل کارفرما تھے۔’ ہم انصاف کے منتظر ہیں کاش 8سال بعد فیصلہ ہوجائے‘۔

کھوسہ کا کہنا تھا کہ ’اب دیکھنا ہے کہ پیر کو کیا ہوتا ہے، اگر میرے ساتھ کچھ ہوا تو ذمہ دار مشرف ہوں گے۔

کھوسہ کے بقول بے نظیر نے سیگل کو واضح طور پر کہا تھا کہ ’مجھے کچھ ہوا تو ای میل استعمال کر لیجیے گا‘۔

پراسیکیوٹر چوہدری اظہر نے کہا کہ سیگل کا بیان مشرف کی حد تک بہت اہم ہے۔

انہوں نے بتایا کہ جرح کیلئے صرف تفتیشی افسر رہ گئے ہیں،بیانات مکمل ہونے پر کیس بہت جلد مکمل ہونے کا امکان ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ آج صرف پرویز مشرف کے وکلا کی وجہ سے کیس ملتوی ہوا، مشرف کے وکلا نے کہا کہ وہ تیار نہیں، انہیں مزید وقت چاہئے۔

تبصرے (0) بند ہیں