پیر کی شب اسلام آباد میں پاکستان نیشنل کونسل آف آرٹس کے قریب مبینہ طور پرایک تیز رفتار گاڑی نے دو لڑکیوں کو ٹکر مار دی جسے اسلام آباد ہائیکورٹ کے جج کا کم عمر بیٹا چلا رہا تھا، ایف آئی آر کا متن
چیف جسٹس امین الدین کی منظوری سے 8 سینئر عہدے تخلیق، ایک بی ایس-22 اور 7 بی ایس-21 کے عہدے ہیں، اور ایس پی پی ایس۔I کے تحت تنخواہ کا پیکیج 15 سے 20 لاکھ روپے ہے
اسلام آباد ہائیکورٹ کی عمارت کیلئے کھینچا تانی ’مشترکہ خاندانی گھر‘ سے مشابہ ہوتی جا رہی ہے، جو آبا و اجداد کے مکان میں سمٹا ہو، ہر فرد جگہ کی کمی اور متصادم ضروریات کا شکوہ کرتا ہو۔
اپیل کو 27ویں آئینی ترمیم کے تحت آئینی عدالت منتقل کیا گیا تاہم یہ ترمیم آئین سے متصادم ہے، اسلام آباد ہائی کورٹ کے ججوں کی وفاقی آئینی عدالت سے اپیل واپس سپریم کورٹ بھیجنے کی استدعا
ہر مقدمہ، اپیل، درخواست یا معاملے کو کم از کم 2 رکنی بینچ سن کر فیصلہ کرے گا اور ججوں کی نامزدگی چیف جسٹس کریں گے، فل کورٹ اجلاس کے فیصلے نوٹیفائی کر دیے گئے۔
سپریم کورٹ سے 4 اور 2 ہائیکورٹس کے 2 ججز بھی ارکان نامزد، پہلی بار تقرری صدر مملکت کریں گے، بعد میں ججوں کی تعداد میں اضافہ صرف پارلیمنٹ کے ذریعے ممکن ہوگا۔
جسٹس امین الدین متوقع چیف جسٹس ہوں گے، جسٹس سید حسن اظہر رضوی، جسٹس مسرت ہلالی، جسٹس عامر فاروق، جسٹس علی باقر نجفی، جسٹس کے کے آغا اور جسٹس روزی خان بریچ کے نام زیر غور
مجوزہ آئینی عدالت کو وفاقی شرعی عدالت کی عمارت میں منتقل کیے جانے کا امکان، شرعی عدالت کو اسلام آباد ہائیکورٹ کی تیسری منزل پر شفٹ کیا جاسکتا ہے، رپورٹ
مسلسل غیرحاضری پر اظہار برہمی کرتے ہوئے جج نے پی ٹی آئی رہنماؤں کی گرفتاری کے احکامات جاری کیے اور متعلقہ حکام کو ہدایت کی کہ تمام افراد کو 11 نومبر تک عدالت میں پیش کیا جائے۔
نیشنل اکاؤنٹیبلٹی آرڈیننس 1999 کے تحت تمام معاملات کو ڈویژن بینچز میں سنا جانا چاہیے، اسلام آباد ہائی کورٹ؛ فیصلہ لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے سے متصادم ہے، رپورٹ
17 ستمبر کی سی سی ٹی وی فوٹیج سے ثابت ہوتا ہے کہ خاتون اور ان کے بچوں کو صبح تقریباً 7 بجے پنجاب پولیس کی مدد سے حراست میں لیا گیا اور اسلام آباد منتقل کیا گیا، عدالتی حکم نامہ
جسٹس ارباب محمد طاہر پیر کو رجسٹرار آفس کے اعتراضات کے ساتھ سماعت کریں گے، نئے وزیراعلیٰ نے کابینہ کی تشکیل کیلئے مشاورت کی غرض سے ملنے کی درخواست دائر کی تھی
نئی پالیسی کے تحت ججز کے لیے بیرون ملک سفر سے قبل چیف جسٹس سے اجازت لینا لازمی قرار دیا گیا ہے، جس کے بعد جج نے یہ فیصلہ کیا تاکہ عدالتی ضوابط کی مکمل پابندی یقینی بنائی جا سکے۔