’امریکا میں مساجد بند کردوں گا‘

اپ ڈیٹ 18 نومبر 2015
امریکی صدارتی امیدوار  نے  ووٹ بینک بڑھانے کے لیے نیا شوشہ چھوڑا — فائل فوٹو/ اے پی
امریکی صدارتی امیدوار نے ووٹ بینک بڑھانے کے لیے نیا شوشہ چھوڑا — فائل فوٹو/ اے پی

نیو یارک: پیرس حملوں کے بعد ایک طرف جہاں فرانسیسی صدر فرانسوا اولاند نے داعش کے خلاف حملوں میں تیزی لانے کا اعلان کیا تو دوسری طرف امریکی صدارتی انتخابات کے امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنا ووٹ بینک بڑھانے کے لیے مسلمانوں کے خلاف نیا شوشہ چھوڑ دیا۔

امریکی نجی ٹی وی چینل کے مارننگ شو میں بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ وہ صدر منتخب ہونے کے بعد امریکا میں تمام مساجد بند کرنے کے احکامات جاری کریں گے۔

شو کی میزبان کے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ انہیں مساجد بند کرنے سے کوئی خوشی نہیں ہوگی، لیکن جب مساجد سے دہشت گردی کے رجحان کو فروغ دیا جارہا ہو اور دوسرے مذاہب کے ماننے والوں کے خلاف نفرت پھیلائی جارہی ہو تو ایسا کرنا ضروری ہے۔

یہ پڑھیں : پیرس میں 6 مقامات پر حملے، 129 افراد ہلاک

انہوں نے کہا کہ اگر وہ صدر منتخب ہوتے ہیں تو امریکا کے لیے مختلف منصوبوں میں، ملک میں ’نظریہ جہاد‘ کے انسداد کا منصوبہ بھی شامل ہوگا۔

پیرس حملوں کے بعد فرانس کے وزیر داخلہ بھی ملک میں انتہا پسندی کو فروغ دینے والی مساجد کو بند کرنے کا عندیہ دے چکے ہیں۔

خیال رہے کہ پیرس حملوں کی ذمہ داری شام و عراق میں سرگرم شدت پسند تنظیم داعش نے قبول کی تھی۔

پیرس حملوں کے بعد مغربی ممالک میں مسلمان مخالف جذبات مزید بھڑک اٹھے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں : پیرس حملوں کے ماسٹر مائنڈ کی 'نشاندہی' ہوگئی

امریکی نشریاتی ادارے 'سی این این' کی رپورٹ کے مطابق پیرس حملوں کے بعد امریکا کی 50 میں سے 31 ریاستوں نے شامی پناہ گزینوں کو پناہ دینے سے انکار کردیا ہے۔

گزشتہ روز کینیڈا میں بھی مسلمان مخالف جذبات رکھنے والے مشتعل افراد نے مسجد کو آگ لگادی تھی۔

واضح رہے کہ پیرس کے 6 مقامات پر گزشتہ جمعہ کو ہونے والے دہشت گرد حملوں میں 129 افراد ہلاک اور 300 سے زائد زخمی ہوگئے تھے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں