ذیابیطس کا علاج جسمانی وزن میں کمی سے ممکن؟

01 دسمبر 2015
یہ دعویٰ ایک نئی طبی تحقیق میں سامنے آیا ہے— کریٹیو کامنز فوٹو
یہ دعویٰ ایک نئی طبی تحقیق میں سامنے آیا ہے— کریٹیو کامنز فوٹو

ذیابیطس ٹائپ ٹو کو روایتی طور پر ایسا مرض سمجھا جاتا ہے جس کا علاج ممکن نہیں مگر جسمانی وزن میں کمی لاکر اس بیماری کو ریورس کیا جاسکتا ہے۔

یہ دعویٰ ایک نئی طبی تحقیق میں سامنے آیا ہے۔

برطانیہ کی نیو کیسل یونیورسٹی کی تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ دنیا بھر میں ٹائپ ٹو ذیابیطس کے شکار کروڑوں افراد اس مرض سے نجات محض جسمانی وزن کم کرکے پاسکتے ہیں۔

تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ اس مرض کی وجہ لبلبے میں چربی جمع ہونا ہوتا ہے اور اسے ایک گرام سے بھی کم کرنا زندگی بھر کے لیے روگ بن جانے والے مرض کو ریورس اور انسولین کی پروڈکشن بحال کرسکتا ہے۔

ذیابیطس کے نتیجے میں بینائی سے محرومی، فالج، گردے فیل ہونا اور اعضاءسے محرومی جیسے خطرات بھی بڑھ جاتے ہیں۔

اس تحقیق کے دوران ذیابیطس کے شکار 18 موٹے افراد کو آٹھ ہفتے تک محدود مقدار میں غذا فراہم کی گئی۔

اس تجربے کے دوران 25 سے 65 سال کے درمیان کے ان مریضوں کے جسمانی وزن میں اوسطاً 14 کلو کی کمی آئی جس کے نتیجے میں لبلبے پر جمع چربی کی 0.6 گرام مقدار بھی کم ہوگئی جس سے اس عضو کو نارمل لیول پر انسولین بنانے میں مدد ملی۔

اس محققین اس تجربے کو 200 افراد پر کرنے کی منصوبہ بندی کررہے ہیں جس کا دورانیہ دو سال تک ہوگا۔

محققین کا کہنا ہے کہ ذیابیطس ٹائپ ٹو کے شکار افراد اگر جسمانی وزن کم کرلیں تو ان کے لبلبے میں جمع چربی بھی گھٹتی ہے اور اس کے افعال کو معمول پر آنے میں مدد ملتی ہے۔

یہ تحقیق آن لائن جریدے ڈائیبیٹس کیئر میں شائع ہوئی جبکہ اسے ورلڈ ڈائیبیٹس کانگریس میں بھی جمع کرایا گیا۔

تبصرے (0) بند ہیں