آسٹریلیا: بٹ کوائن کے 'موجد' کے خلاف چھاپے

اپ ڈیٹ 10 دسمبر 2015
بٹ کوائن — اے ایف پی فائل فوٹو
بٹ کوائن — اے ایف پی فائل فوٹو

انسانی زندگی میں پیسوں کی اہمیت سے انکار ممکن نہیں اور یہی وجہ ہے کہ ہر دور میں نئے انداز کے سکے سامنے آتے رہے ہیں اب چاہے وہ سونے کی اشرفی کی صورت میں ہو یا کانسی کا سکہ وغیرہ۔

مگر موجودہ عہد ٹیکنالوجی کا قرار دیا جاتا ہے تو یہ کیسے ممکن ہے کہ انٹرنیٹ کی دنیا بھی اپنی کرنسی سے محروم رہے اور اس کمی کو پورا کیا ہے بٹ کوائن نے مگر اس کے پیچھے موجود ممکنہ شخصیت کے خلاف آسٹریلیا میں پولیس چھاپے مار رہی ہے۔

گزشتہ روز مختلف رپورٹس میں گریک اسٹیون نامی شخص کو بٹ کوائن کا موجد قرار دیا گیا تھا۔

رائٹرز کے مطابق آسٹریلیا میں درجن بھر پولیس اہلکاروں نے اس گھر اور دفاتر پر چھاپہ مارا جو اس نے کرائے پر لے رکھے ہیں۔

اسی طرح آسٹریلین محکمہ ٹیکس نے بھی گریک اسٹیون سے تفتیش کی تیاری کرلی ہے جو پہلے ہی محکمے سے بچتا پھر رہا ہے۔

رپورٹ کے مطابق گریک کے پاس ممکنہ طور پر بٹ کوائن کی شکل میں 9 ہندسوں پر مشتمل اثاثے ہوسکتے ہیں۔

تاہم گارڈین کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ یہ چھاپے ورچوئل کرنسی کی تیاری سے متعلق نہیں۔

رائٹرز نے اس گھر کے مالک سے بات چیت کی جہاں پولیس نے چھاپہ مارا تھا تو اس کا کہنا تھا کہ گریک رائٹ یہاں کرائے پر رہ رہا تھا مگر وہ 22 دسمبر کو برطانیہ منتقل ہونے کا ارادہ رکھتا تھا۔

اس کا مزید کہنا تھا کہ گریک رائٹ کے پاس ' طاقتور کمپیوٹر سسٹم' ہے جس کے لیے بجلی کے تھری فیز کنکشن کی ضرورت پڑی۔

رپورٹس کے مطابق گریک رائٹ ممکنہ طور پر وہ شخص ہے جسے ستوشی ناکاموٹو کے نام سے بھی جانا جاتا ہے جس نے فروری 2014 میں آسٹریلین ٹیکس حکام سے اپنی ملاقات کی تفصیلات لیک کی تھیں۔

تاہم اس سے پہلے ناکا موٹو کی شناخت کی کوششیں ڈرامائی انداز سے ناکام ہوچکی ہیں اور رپورٹس میں بھی کہا گیا ہے کہ اس حوالے سے دستاویزات جعلی ہوسکتی ہیں۔

بِٹ کوائن حالیہ عرصے میں تیزی سے ابھرنے والی ایک مقبول ڈیجیٹل ورچوئل کرنسی ہے جس کے ذریعے لوگ آن لائن کمپنیوں سے مصنوعات اور خدمات خرید لیتے ہیں۔

تاہم کسی حقیقی کرنسی کے مقابلے میں بٹ کوائنز ہر طرح کے ضابطوں یا حکومتی کنٹرول سے آزاد ہے اور اس کا استعمال بہت آسان ہے، تاہم بیشتر ممالک میں اس کے استعمال کی اجازت نہیں۔

اس وقت اسے کینیڈا، چین اور امریکا سمیت متعدد ممالک میں استعمال کیا جارہا ہے تاہم دنیا میں انٹرنیٹ تک رسائی رکھنے والا ہر شخص اس کرنسی کو خرید سکتا ہے۔


آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔

تبصرے (0) بند ہیں