اسلام آباد: وفاقی حکومت نے آئندہ پانچ سال کیلئے نئی آٹو پالیسی کا اعلان کردیا ہے۔

نئی پالیسی کے تحت 1800 سی سی تک کی گاڑیوں پر ڈیوٹیز میں دس فیصد کمی کردی گئی ہے، پالیسی کے حوالے سے دعویٰ کیا جارہا ہے کہ یہ نئے سرمایہ کاروں کے لیے مراعات اور مقامی آٹو انڈسٹری کی اجارہ داری ختم کردے گی۔

وفاقی حکومت کا کہنا ہے کہ نئی پالیسی کی مدد سے آٹو انڈسٹری میں روز گار کے سولہ لاکھ نئے مواقع پیدا ہوں گے۔

نئی پالیسی کے تحت بند پلانٹس کی بحالی کیلئے سرمایہ کاروں کو تین سال کی مہلت دی گئی ہے اور کاروں کی پیداوار ایک لاکھ باون سے بڑھا کر ساڑھے تین لاکھ کردی جائے گی۔

ڈان نیوز کے مطابق وفاقی وزیر خواجہ آصف نے اسلام آباد میں نئی پالیسی کا اعلان کرتے ہوئے بتایا کہ پاکستان میں کچھ کارساز اداروں نے اجارہ داری قائم کررکھی ہے۔

وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ پاکستانی صارفین کو سستی اور جدید گاڑیاں فراہم نہیں کی جارہیں، دنیا یورو سکس پر پہنچ گئی ہے لیکن پاکستان میں یورو ٹو کی گاڑیاں چل رہی ہیں۔

انھوں نے کہا کہ نئی آٹو پالیسی میں صارفین کا استحصال نہیں ہونے دیا جائے گا۔

اس موقع پر چیئرمین سرمایہ کاری بورڈ مفتاح اسماعیل کا کہنا تھا کہ آٹو پالیسی میں نئے سرمایہ کاروں کو متعدد ٹیکس مراعات دی گئی ہیں، اُمید ہے گاڑیوں کی قیمتیں کم ہوں گی۔


آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔

تبصرے (3) بند ہیں

Inder Kishan Mar 21, 2016 08:31pm
سب ٹوپی ڈرامہ ہے۔ صارفین کو اگر رعایت ہی دینی تھی تو ’’کچھ‘‘ کار ساز اداروں یعنی سوزوکی، ہونڈا اور ٹویوٹا کی اجارہ داری ختم کرتے ہوئے پانچ کی بجائے تین سال پرانی گاڑیوں کی امپورٹ کی اجازت دیدی جاتی۔ امپورٹ شدہ جاپانی گاڑیوں کا اسٹائل، ان کا فیول کنزمپشن اور ان میں نصب جدید ترین فیچرز ہی وہ باتیں ہیں جو مقامی کار ساز اداروں کی گاڑیوں کو عوام کیلئے بنائی گئی جاپانی گاڑیوں کے مقابلے میں بے نقاب کر دیتی ہیں۔ حال ہی میں ایک سروے کے دوران سوزوکی کی مہران کار کو بدترین اور بدشکل کار کا ایوارڈ دیا گیا ہے کیونکہ اس میں برسوں سے کوئی تبدیلی کی گئی ہے اور نہ اس میں کوئی خاص فیچر ہے۔ جیسے ڈبے میں چار پہیے اور انجن لگا کر بیچا جا رہا ہے اور قیمت دیکھیں سات لاکھ۔ کرنسی کی قدر کی بات اپنی جگہ لیکن انڈیا میں سات لاکھ میں زیادہ بہتر گاڑی مل جاتی ہے۔ چین سے ہی امپورٹ کر لیں۔ سب کے منہ کو خون لگ چکا ہے۔ وزیروں اور سرمایہ کاری بورڈ کو کار ساز اداروں سے کھانچے چاہئیں تاکہ کسی طرح غیر ملکی امپورٹ پر پابندی برقرار رہے۔ امراء کو بہترین گاڑیاں چاہئیں اسلئے زیادہ سی سی والی گاڑیوں کی امپورٹ میں مراعات ملتی ہے۔
Amir Ansar Mar 21, 2016 10:31pm
I agree with Mr. Inder Kishan sir you said true which always bitter. I salute your courage.
Israr Muhammad khan Mar 22, 2016 12:49am
مقامی اٹوز انڈسٹری کی اجارہ داری ختم کرنے کیلئے یہ قدم بھی خوش آئند ھے ھم خیرمقدم کرتے ھیں گوکہ مزید بہتری کی گنجائش بہت زیادہ موجود ھے ٹیکس مزید کم کرنا چاہئے تھا باہر سے گاڑیاں منگوانے سے مقابلے کا رجحان پیدا ھوگا دوستوں نے سوزوکی کے حوالے جو بات کی ھے وہ بلکل درست اور حقیقت ھے سوزوکی ٹویٹا اور ھنڈا وغیرہ والے نئی گاڑیوں میں معمولی ردبدل بھی نہیں کرتے 2011ء والا ڈیزائن 2016ء میں بھی موجود ھے فرق کچھ نہیں ھوتا صرف گاڑی نئی ھوتی ھے ملک میں آٹو گاڑیوں کی قیمت مزید کم ھونا چاہئے اسکے ساتھ ساتھ ایسی گاڑیاں بنانےاور منگوانے ھونگے جس میں ایندھن بھی کم استعمال ھو اور ساتھ ساتھ ماحول دوست بھی ھو