اسلام آباد: پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائن (پی آئی اے) کو پبلک لمیٹڈ کمپنی میں تبدیل کرنے کا بل منظور کرلیا گیا۔

ڈان نیوز کی رپورٹ کے مطابق پیر کے روزاسپیکر سردار ایاز صادق کی زیرصدارت پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس ہوا۔

اجلاس کے دوران اپوزیشن جماعتوں نے واضح کیا کہ ملازمین کے خلاف تمام مقدمات واپس لینے کے اعلان کے بعد ہی پی آئی اے بل کی حمایت کی جائےگی۔

مزید پڑھیں: حکومت، اپوزیشن پی آئی اے بل پر متفق

وزیر خزانہ اسحاق ڈار اور وزیر قانون زاہد حامد نے کہا کہ جو مقدمات عدالتوں میں نہیں وہ 24 گھنٹوں میں واپس لے لیے جائیں گے تاہم جو عدالتوں میں زیر سماعت ہیں اس پر کوئی یقین دہانی نہیں کراسکتے۔

پی آئی اے کو پبلک لیمیٹڈ کمپنی بنانے کا بل


- بل کے تحت پی آئی اے کو پبلک لمیٹڈ کمپنی میں تبدیل کرکے پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز کمپنی لمیٹڈ بنادیا جائے گا

- پی آئی اے سی ایل کو پی آئی اے سی کے تمام اثاثے، ڈیوٹیز اور ذمہ داریاں حاصل ہوں گی، جبکہ اسے پی آئی اے سی کو حاصل تمام فائدے بھی ملیں گے۔

پی آئی اے بل کے تحت قومی ایئرلائن کی نجکاری نہیں کی جائے گی۔ کمپنی کے زیادہ سے زیادہ 49 فیصد شیئرز فروخت کیے جاسکیں گے مگر انتظامی کنٹرول حکومت کے پاس ہی رہے گا۔

بل کے مطابق ملازمین کی تنخواہوں اور مراعات پر کوئی فرق نہیں پڑے گا۔

یہ بھی پڑھیں: پی آئی اے نجکاری بل قومی اسمبلی بھیج دیا گیا

اجلاس کے دوران جمعیت علماء اسلام کی مخالفت کے باعث غیرت کے نام پر قتل کے واقعات کی روک تھام اور زنا بالجبر کے خلاف فوجداری قانون میں ترمیم کے دونوں بل موخر کردیے گئے۔

یہ بھی جانیں: ’پی آئی اے کی نجکاری نہیں، اسٹریٹیجک پارٹنر کی تلاش‘

خیال رہے کہ حکومت نے عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کو جون 2016 تک پی آئی اے کی نجکاری کرنے کی یقین دہانی کرا رکھی ہے، جس پر اسے اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے مخالفت کا سامنا تھا۔

قومی اسمبلی میں 21 جنوری کو 6 بل پیش ہوئے تھے جن میں دیگر اداروں کے ساتھ ساتھ پی آئی اے کی نجکاری کا بل بھی شامل تھا جس میں پی آئی اے کو پبلک لمیٹڈ کمپنی میں تبدیل کرنے کا بل بھی شامل تھا۔

یہ بل سامنے آتے ہی ملک بھر میں پی آئی اے کے ملازمین کی تنظیموں نے احتجاج شروع کر دیا، جس سے پی آئی اے کے امور متاثر ہونے لگے تھے.

منگل 2 فروری کی صبح فضائی آپریشن معطل کرنے کی دھمکی کے بعد حکومت نے 1952 کا لازمی سروسز ایکٹ نافذ کر دیا ، جس کے تحت تمام یونینز تحلیل ہو گئیں، جبکہ اب ہڑتال یا احتجاج کرنے والے ملازمین ملازمت سے فارغ کر دیئے جائیں گے.

مذکورہ ایکٹ کے نفاذ کے بعد ملازمین مزید مشتعل ہو گئے اور مزدور تنظیموں کے اتحاد نے کراچی کے جناح انٹرنیشنل ائیر پورٹ پر ریلی نکالنے کی کوشش کی، لیکن رینجرز اور پولیس کی فائرنگ، آنسو گیس شیلنگ اور لاٹھی چارج کے دوران 2 ملازمین ہلاک ہوئے.

ملازمین کی ہلاکت کے بعد ملک بھر میں پی آئی اے کا فلائٹ آپریشن کئی روز تک بند رہا جس کے باعث ادارے کو کئی ارب روپے کا نقصان برداشت کرنا پڑا۔

ملازمین کی ہلاکت پر پی آئی اے کے چیئرمین ناصر جعفر مستعفی ہو گئے۔

بعدازاں حکومت اور جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے سربراہ کیپٹن سہیل بلوچ کے درمیان کامیاب مذاکرات کے نتیجے میں فلائٹ آپریشن بحال کردیا گیا۔


آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔

تبصرے (0) بند ہیں