جب ورلڈ کپ 2015 کے لیے پاکستان کے 15 رکنی اسکواڈ کا اعلان ہوا تو پاکستانی شائقین کرکٹ کے لیے اس میں حیران کن نام فاسٹ باؤلرسہیل خان کا تھا جنہوں نے اس سے قبل کئی سالوں تک کسی بھی انٹرنیشنل میچ میں پاکستان کی نمائندگی نہیں کی تھی۔

لیکن اس موقع پر صرف قومی ٹیم کے سابق کپتان راشدلطیف وہ فرد تھے جنہوں نے سہیل کی سلیکشن کو بہترین فیصلہ قرار دیتے انہیں 'دروازہ توڑ کر' اپنی جگہ بنانے والا قرار دیا تھا۔

راشد لطیف نے ہی پاکستانی ڈومیسٹک ٹیم پورٹ قاسم کی جانب سے کھیلنے والے سہیل خان کی صلاحیتوں کو پروان چڑھایا تھا۔

ان کا کہنا تھا 'اس نے دروازہ توڑ کر ورلڈکپ اسکواڈ میں اپنی جگہ بنائی اور اس کی حالیہ کارکردگی نے سلیکٹرز کو اسے موقع دینے کے لیے مجبور کردیا اور مجھے یقین ہے کہ وہ میگاایونٹ میں خود کو منوانے میں کامیاب رہے گا'۔

سہیل نے 2009 سے 2011 کے درمیان دو ٹیسٹ اور پانچ ایک روزہ میچوں میں پاکستان کی نمائندگی کی لیکن چار سال تک قومی ٹیم کی نمائندگی سے محروم رہے تاہم ورلڈ کپ کیلئے ان کا انتخاب عمل میں لایا گیا۔

اور پھر سہیل خان نے اپنے استاد کی زبان کی لاج رکھتے ہوئے ورلڈ کپ 2015 میں ہندوستان کے خلاف کھیلے گئے پہلے ہی میچ میں پانچ وکٹیں لے کر اپنا انتخاب درست ثابت کر دکھایا۔

ورلڈ کپ 2015 میں روایتی حریف ہندوستان کے خلاف ٹورنامنٹ میں اپنے اولین میچ میں پاکستانی ٹیم مشکلات سے دوچار تھی جہاں انڈین ٹیم 45 اوورز میں صرف دو وکٹوں کے نقصان پر 270 سے زائد رنز بنا کر بڑے ہدف کی جانب گامزن تھی اور سنچری بنانے والے ویرات کوہلی کی وکٹ پر موجودگی کو دیکھتے ہوئے 350 کے مجموعے تک رسائی ممکن نظر آرہی تھی۔

تاہم سہیل خان نے شاندار اسپیل کراتے ہوئے نہ صرف میچ میں پانچ وکٹیں حاصل کیں بلکہ ہندوستانی ٹیم کو 300 رنزتک محدود کرنے میں بھی مرکزی کردار ادا کیا۔

اس میچ میں ناقص بیٹنگ کے سبب پاکستان کو 76 رنز سے شکست کا سامنا کرنا پڑا لیکن اپنی شاندار باؤلنگ کے سبب سہیل خان نے پاکستانی شائقین کے دلوں میں گھر کر لیا۔

ورلڈ کپ میں متاثر کن کھیل پیش کرنے کے بعد سہیل خان انجری کا شکار ہوئے اور اس کے بعد دوبارہ پاکستان کی نمائندگی نہ کر سکے اور پاکستانی فاسٹ باؤلرز کی مایوس کن کارکردگی کو دیکھتے ہوئے تمام ہی لوگ یہ سوال پوچھنے پرمجبور ہو گئے کہ آخر سہیل خان کہاں ہیں؟۔

تاہم پاکستان کپ میں واپسی کرنے کے بعد ان کا کہنا تھا کہ میں اب مکمل فٹ اور قومی ٹیم میں واپسی پر دوبارہ بہترین کارکردگی دکھانے کیلئے پرعزم ہوں۔

ڈان سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے فاسٹ باؤلر سہیل خان نے کہا کہ میری انجری زیادہ سنگین نوعیت کی نہیں تھی لیکن مجھے مکمل صحتیابی میں دو مہینے لگے، یہ سب کرکٹ کا حصہ ہے اور اب میں بہت بہتر محسوس کر رہی ہوں۔

اپنی موجودہ کارکردگی اور فارم کے حوالے سے سوال پر فاسٹ باؤلر نے کہا کہ میں نے فرسٹ کلاس چار روزہ میچز، بنگلہ دیش پریمیئر لیگ اور نیشنل ون ڈے کپ کھیلا اور اب میں پاکستان کپ کیلئے مکمل تیار ہوں۔

مالاکنڈ سے تعلق رکھنے والے 32 سالہ باؤلر نے کہا کہ وہ اپنی باؤلنگ کے ساتھ ساتھ بیٹنگ پر بھی توجہ دے رہے ہیں اور گریڈ ٹو ٹورنامنٹ میں سب سے بہترین آل راؤنڈر تھا۔

قومی ٹیم میں واپسی کے حوالے سے سوال پر انہوں نے کہا کہ مجھے نہیں پتہ کے بورڈ نے میرے بارے میں کیا سوچھا ہے، میرا کام تو ڈومیسٹک کرکٹ میں کارکردگی دکھانا ہے اور میں نے ماضی میں بھی ایسا ہی کیا۔

انہوں نے کہا کہ میں نے پانچ سے چھ ٹورنامنٹ کھیلے، حالانکہ خدا نے مجھے بہترین باؤلنگ کی صلاحیت سے نوازا ہے لیکن میں نے اپنی بیٹنگ پر بھی توجہ دینی شروع کردی ہے، گریڈ ٹو کے میچز میں ایک میں 140 ناٹ آؤٹ اور فائنل میں 82 رنز بنائے، اس لحاظ سے یہ میرے لیے بہترین سیزن رہا۔

سہیل نے ہندوستان کے خلاف کارکردگی کو بہترین لمحہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ وہ بے شک میری بہترین کارکردگی تھی، اپنے ڈیبیو اور وہ بھی ہندوستان کے خلاف پانچ وکٹیں لینا ایک ناقابل یقین احساس تھا۔

'اگر مجھے دوبارہ ٹیم شامل کیا گیا تو میں ورلڈ کپ 2015 جیسی کارکردگی دکھانے کی کوشش کروں گا، میں موقع کا منتظر ہوں اور امید ہے کہ جلد انٹرنیشنل کرکٹ میں واپسی کروں گا'۔


آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔

تبصرے (0) بند ہیں