جے پور: ہندوستان کی ریاست راجستھان میں ٹینٹ فراہم کرنے والے 47000 ڈیلرز نے کم عمری یا بچوں کی شادیاں کروانے والے خاندانوں کو ٹینٹ نہ دینے کا اعلان کیا ہے۔

ہندوستانی خبررساں ادارے ٹائمز آف انڈیا کی رپورٹ کے مطابق ہندوستانی ریاست میں ٹینٹ سروس فراہم کرنے والے ڈیلرز کی تنظیم راجستھان ٹینٹ ڈیلرز کرایہ ویاوسائی سمیتی نے بچوں (کم عمر) کی شادیوں کے لیے سروس نہ دینے کا فیصلہ کیا۔

اس بات کو یقینی بنانے کے لیے، کہ وہ کسی کم عمر جوڑے کی شادی کا حصہ تو نہیں بن رہے، شادی کے ٹینٹ کی سروس فراہم کرنے سے قبل دولہا یا دولہن کے والدین سے اس کا پیدائش کا سرٹیفیکیٹ مانگیں گے جبکہ ایسی کسی صورت میں اگر وہ کسی شادی کے لیے سروس فراہم کر چکے ہوں اور اس میں کسی بچے یا بچی کی شادی ہو رہی ہو تو وہ قریبی پولیس اسٹیشن کو مطلع کر دیں گے۔

مزید پڑھیں : ہندوستان کی 10 عجیب و غریب روایات

واضح رہے کہ ہندوستان کی بعض ریاستوں کے دیہی علاقوں میں اپریل کے آخری ہفتے یا مئی کے آغاز میں ‘اکھا جیت’ کے تہوار پر یہ روایت عام ہے کہ بچوں کی شادیاں منقعد کی جاتی ہیں۔

قانون سازی کے باوجود کم عمر بچوں اور بچیوں کی شادیوں کو قابو نہیں کیا جا سکا ہے۔

اکھا جیت کے تہوار کو شادیوں کے لیے نہایت اچھا اور موزوں سمجھا جاتا ہے۔

راجستھان ٹینٹ ڈیلرز کرایہ ویاوسائی سمیتی نے بچوں کی شادیوں کے لیے ٹینٹ فراہم نہ کرنے کا فیصلہ ایک اجلاس میں کیا، اس تنظیم کے ریاست بھر میں 47 ہزار سے زائد ڈیلر ممبران ہیں۔

ڈیلرز کے اجلاس سے خطاب میں تنظیم کے سربراہ روی جندال کا کہنا تھا کہ اگر کوئی آپ کے پاس آئے اور شادی کے لیے ٹینٹ اور دیگر سروسز مانگے تو پہلے ان سے دولہا دلہن کا پیدائشی سرٹیفیکیٹ مانگا جائے تاکہ یہ تصدیق ہو سکے کہ ہم کسی بچوں کی شادی کے لیے سامان فراہم نہیں کر رہے۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ اگر کوئی شخص یا افراد شادی کے انتظامات کے حوالے سے غلط معلومات دیں اور انتظامات کے لیے ٹینٹ سروس فراہمی کے بعد معلوم ہو کہ شادی بچوں کی ہے تو حکومتی افراد یا پولیس کو مطلع کریں گے۔

یہ بھی پڑھیں : نصف سے زائد جنوبی ایشائی لڑکیوں کی شادی کم عمری میں

خیال رہے کہ اقوام متحدہ کے ذیلی ادارے یونیسیف نے 2014 میں ایک رپورٹ جاری کی تھی، جس کے مطابق جنوبی ایشیا میں لڑکیوں کی کُل آبادی میں سے تقریباً نصف کی شادیاں 18 سال سے کم عمر میں کر دی جاتی ہیں، ہر پانچ میں سے ایک لڑکی کی 15 سال کی عمر تک پہنچنے سے قبل ہی کر دی جاتی ہے جو دنیا بھر میں بچوں کی شادی(چائلڈ میرج) کی سب سے بڑی شرح ہے، رپورٹ میں کہا گیا کہ خصوصاً ہندوستان میں اگر والدین کو علم ہو جائے کہ ان کی پیدا ہونے والی اولاد لڑکی ہے تو وہ اسے پیدائش سے قبل ہی مار دیتے ہیں۔


آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔

تبصرے (0) بند ہیں