اختربلوچ کی کتاب'اردوادب میں انسان دوستی'

اپ ڈیٹ 05 مئ 2016
— فوٹو بشکریہ اختر بلوچ
— فوٹو بشکریہ اختر بلوچ

محقق اور صحافی اختر حسین بلوچ کی کتاب "اردو ادب میں انسان دوستی" کی تقریبِ اجراءکراچی پریس کلب میں ہوئی۔

تقریب سے صدارتی خطاب کرتے ہوئے پاکستان کمیشن برائے انسانی حقوق کے ڈائریکٹر اور کالم نگار آئی اے رحمان نے کہا کہ اختر بلوچ کی شہرت کی شہرت انسانی حقوق کے ایک فعال کارکن کی حیثیت سے تھی۔ہمارے حوالے سے یہ تاثر پایا جاتا ہے کہ انسانی حقوق کے کارکنان ادب کی دنیا سے دور ہوتے ہیں لیکن لکھاری نے اس کتاب سےاس تاثر کو غلط ثابت کیا ہے۔

فوٹو : بشکریہ اختر بلوچ
فوٹو : بشکریہ اختر بلوچ

آئی اے رحمان کا کہنا تھا کہ ان کو خوشی ہوگی اگر لوگ اختر بلوچ کی کتاب کا مطالعہ کریں اور شعراءکے بارے میں اپنے خیالات تبدیل کریں۔

انہوں نے کہا کہ انھیں اس بات پہ حیرت ہوئی کہ صاحبِ کتاب نے اپنی تخلیق میں زٹلی اور سودہ کے کافی اشعار کا ذکرنہیں کیا۔

ان کے بقول جس موضوع کا انتخاب اختر بلوچ نے کیا ہے، وہ ہمارے لیے ذریعہ نجات ہے، کیوں کہ جب تک ہم انسانوں کو برابری کی نگاہ سے نہیں دیکھتے، حالات بہتر نہیں ہو سکتے۔

آئی اے رحمن کا مزید کہنا تھا کہ ایک اچھے شاعر کی خوبی یہی ہوتی ہے کہ وہ اپنے کلام کو کم سے کم الفاظ میں بیان کرے۔

انھوں نے کہا کہ بلوچ صاحب کی کتاب قاری کو یہ احساس دلاتی ہے کہ میر تقی میر اور نظیر اکبر آبادی جیسے کلاسیکی اساتذہ میں ہزاروں پریشانیوں کے باوجود انسانی خدمت کا جذبہ برقرار تھا۔شاعری لکھنا اور پڑھنا کئی مسائل سے نجات کا ایک ذریعہ ہے۔

معروف محقق اور دانش ور ڈاکٹر معین الدین عقیل کا کہنا تھا کہ ایک عام تاثر کے برعکس لوگ اب بھی کتابیں پڑھنے کے شوقین ہیں۔

فوٹو : بشکریہ اختر بلوچ
فوٹو : بشکریہ اختر بلوچ

انھوں نے کہا کہ جو موضوع اختر بلوچ نے منتخب کیا ہے وہ عام طور پر ہر ادیب نہیں کرتا۔مجھے خوشی ہے کہ میں اس تحقیق کا حصہ بناجو کہ اب کتابی شکل میں موجود ہے اور لکھاری نے میری نگرانی میں اس مقالے پر کام کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستانی جامعات میں پی ایچ ڈی کے لیے آج کل جوموضوعات منتخب کیے جا رہے ہیں وہ معیاری نہیں، لیکن بلوچ صاحب کا موضوع دلچسپ تھا اور یہی وجہ ہے کہ جب بلوچ صاحب نے میرے ساتھ کام کرنے کی خواہش ظاہر کی تو انھوں نے قبول کر لی۔

ڈاکٹر معین الدین عقیل نے کہا کہ لکھاری نے دو صدیوں(سترہویں سے انیسویں) کی شاعری کا احاطہ کیا اور اسے کوزے میں بند کر کے اپنے کام کے ساتھ مکمل انصاف کیا۔

اس موقع پر صاحبِ کتاب نے مہمانانِ گرامی کا تقریب میں شرکت کرنے پر شکریہ ادا کیا اور کتاب لکھنے کی وجہ بیان کرتے ہوئے کہا کہ اس موضوع کی طرف ان کے مائل ہونے کی بنیادی وجہ یہ تھی کہ ان کے ایک عزیز دوست نے ایک دفعہ طنز کیا کہ اردو شاعری میں سوائے اپنے محبوب کی حمد و ثنا کرنے کے اور کچھ بھی نہیں ہے۔

انھوں نے اس موقع پر ولی دکنی کی شاعری کا ایک بند بھی پڑھ کر سنایا، جس کی وجہ سے انھوں نے اردوشاعری کے مختلف پہلوﺅں پر تحقیق کرنے کا فیصلہ کیا۔


آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (2) بند ہیں

یمین الاسلام زبیری May 05, 2016 05:00am
اختر بلوچ صاحب آپ 'اردو ادب میں انسان دوستی' کی اشاعت پر دلی مبارک باد قبول کریں۔ اگر وب ڈیسک والے کتاب کی قیمت اور ملنے کا پتہ بھی چھاپ دیتے تو اور اچھا ہوتا۔ اب کہیں نہ کہیں سے ڈھونڈنا پڑے گی۔ اس کتاب پر آپ کی محنت کا شکریہ۔
Nasir May 05, 2016 01:51pm
Kahan c khareed sekte hein?